0
Friday 29 Aug 2014 23:04

کوئٹہ، بلوچ ہیومن رائٹس آرگنائزیشن کے زیرِاہتمام آواران ٹارگٹ کلنگ کیخلاف احتجاجی مظاہرہ

کوئٹہ، بلوچ ہیومن رائٹس آرگنائزیشن کے زیرِاہتمام آواران ٹارگٹ کلنگ کیخلاف احتجاجی مظاہرہ
اسلام ٹائمز۔ بلوچ ہیومن رائٹس آرگنائزیشن کے زیرِاہتمام آواران میں بے گناہ افراد پر اندھا دھند فائرنگ کرکے 8 افراد کو قتل اور 8 کو زخمی کرنے کے خلاف کوئٹہ پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ مظاہرے کے شرکاء اور میڈیا سے بات کرتے ہوئے بی ایچ آر او کے نمائندوں نے کہا کہ 28 اگست کی شام کو آواران کے علاقے کہن زیلگ میں خفیہ اداروں کی سرپرستی میں چلنے والے مذہبی شدت پسند گروہ کے کارندوں نے زیارت پر عبادت میں مصروف زائرین پر اندھا دھند فائر کھول دیا۔ فائرنگ کے نتیجے میں 8 افراد جان بحق اور 8 زخمی ہوگئے۔ مظاہرین نے کہا کہ زائرین 17 افراد پر مشتمل تھے اور آواران کہن زیلگ میں زیارت پر عبادت میں مصروف تھے کہ خفیہ اداروں کی سرپرستی میں چلنے والے مذہبی شدت پسند گروہ کے کارندوں نے آکر ان پر فائر کھول دیا۔ حملہ آور تعداد میں دو تھے۔ جو موٹر سائیکل پر سوار تھے۔ انہوں نے آتے ہی زائرین کو کلاشنکوف کے برسٹ مارے جسکی زد میں آکر 8 افراد جان بحق اور 8 زخمی ہوئے۔ بی ایچ آر او کے نمائندوں نے کہا کہ خفیہ اداروں نے مذہبی شدت پسند گروہوں کی تشکیل سے بلوچستان میں ایک خوفناک کھیل کا آغاز کر دیا ہے۔

فرقہ وارانہ و مذہبی تشدد کو ہوا دے کر خفیہ ادارے مذہبی شدت پسندوں کی مدد سے خونی کھیل کھیل رہے ہیں۔ اس سے قبل تربت میں بھی اس عمل کو متعدد بار دہرایا جاچکا ہے۔ جس کا مقصد فرقہ وارانہ منافرت پیدا کرکے معاشرے میں تشدد کو ہوا دینا ہے۔ کوئٹہ و مستونگ میں خواتین کے چہروں پر تیزاب پھینکنا ہو یا پنجگور میں بچیوں کی تعلیم پر بندش یا پھر فرقہ وارانہ قتل و غارت گری، سب ایک ہی سلسلے کی کڑیاں ہیں، جس کے تانے بانے خفیہ اداروں سے ملتے ہیں، بی ایچ آر او کے نمائندوں نے انسانی حقوق کے اداروں سے اس صورتحال کا فوری طور پر نوٹس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر عالمی انسانی حقوق کے اداروں نے بلوچستان کی اس گھمبیر صورتحال کا ادراک کرتے ہوئے اسکے تدارک کیلئے عملی اقدامات نہ اٹھائے تو یہ عمل مزید تیز ہوکر معاشرے میں خوفناک حد تک قتل و غارت گری کی وجہ بنے گا۔
خبر کا کوڈ : 407244
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش