0
Sunday 21 Sep 2014 07:42
عبداللہ عبداللہ کے نامزد شخص کو ملک کا وزیراعظم بنایا جائیگا

افغانستان، صدارتی امیدواروں کے درمیان شراکت اقتدار کا معاہدہ طے پاگیا، اشرف غنی صدر ہونگے

افغانستان، صدارتی امیدواروں کے درمیان شراکت اقتدار کا معاہدہ طے پاگیا، اشرف غنی صدر ہونگے
اسلام ٹائمز۔ افغانستان کے صدارتی امیدوار اشرف غنی اور عبداللہ عبداللہ کے درمیان شراکت اقتدار کا معاہدہ طے پا گیا ہے اور اشرف غنی ملک کے صدر ہوں گے جبکہ عبداللہ عبداللہ کو وسیع اختیارات دیئے جائیں گے۔ کابل میں افغانستان کے صدارتی انتخابات کے حتمی نتائج کے اعلان سے ایک دن پہلے دونوں امیدوار معاہدے پر متفق ہوگئے ہیں۔ نتائج کا اعلان آج ہو رہا ہے۔ اس معاہدے کے تحت عبداللہ عبداللہ کے نامزد شخص کو ملک کا وزیراعظم بنایا جائے گا۔ دونوں صدارتی امیدواروں کے درمیان چار صفحات پرمشتمل معاہدہ کی دستاویز تیار کر لی گئی ہے، جس پر آج انتخابات کے نتائج کے اعلان سے پہلے باضابطہ دستخط کئے جائیں گے۔ افغانستان کے صدارتی انتخابات اپریل میں ہوئے تھے اور جون میں دوسرے مرحلے کے لئے ووٹنگ ہوئی، لیکن عبداللہ عبداللہ نے دھاندلی کے الزامات لگا کر نتائج ماننے سے انکار کر دیا تھا۔ 

دیگر ذرائع کے مطابق افغان صدارتی امیدوار عبداللہ عبداللہ نے کہا ہے کہ وہ تسلیم کرتے ہیں کہ ان کے حریف اشرف غنی کو ملک کا صدر ہونا چاہیے۔ ان کے ترجمان نے برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کو بتایا کہ دونوں امیدواروں نے ایک قومی اتحاد پر مبنی حکومت بنانے پر اتفاق کیا ہے جس میں غنی صدر ہوں گے اور عبداللہ چیف ایگزیکٹیو نامزد کریں گے۔ اس حوالے سے باضابطہ اعلان اتوار کو متوقع ہے۔ اس سے قبل دونوں فریقین نے ایک دوسرے پر جون میں ہونے والے انتخابات میں دھاندلی کے الزامات عائد کیے تھے۔ اشرف غنی کے ایک ترجمان کے مطابق اب دونوں فریقین کے درمیان کوئی تنازعہ نہیں رہا۔ فیض اللہ زکی نے رائٹرز کو بتایا کہ دونوں فریقین میں 100 فیصد اتفاق ہوگیا ہے اور ہم کل معاہدے پر دستخط کرنے جا رہے ہیں۔ معاہدے کے مطابق اشرف غنی افغانستان کے سب سے طاقتور عہدے یعنی صدارت کا منصب سنبھالیں گے۔ یہ بات ابھی غیر واضح ہے کہ دونوں فریقین کے درمیان مسائل کس طرح حل ہوئے۔

ادھر افغان الیکشن کمیشن نے کہا ہے کہ ایک ہفتے تک جعلی ووٹوں کی گنتی کرنے کے بعد ملک کے صدارتی انتخابات کے حتمی نتائج کا اعلان آج کیا جائیگا، دوسری جانب صدارتی امیدوار عبداللہ عبداللہ نے کہا ہے کہ ان کے اشرف غنی کے ساتھ مذاکرات جاری ہیں اور جلد معاہدہ طے پانے والا ہے لیکن اگر معاہدے سے پہلے نتائج کا اعلان کیا گیا تو وہ معاہدے توڑ دیں گے، غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق کابل میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے افغان الیکشن کمیشن کے ترجمان نور محمد نے کہا کہ ایک ہفتے تک جعلی ووٹوں کی گنتی کرنے کے بعد ملک کے صدارتی انتخابات کے حتمی نتائج کا اعلان آج (اتوار کو) کیا جائیگا، انہوں نے کہا کہ انتخابات کے نتائج کا اعلان چیف الیکشن کمیشنر کریں گے، اس اعلان سے افغانستان کا پانچ ماہ سے زیادہ طویل انتخابی عمل اپنے اختتام کو پہنچ جائے گا۔ 

صدارتی انتخابات میں ووٹنگ اپریل میں ہوئی تھی، جس میں کوئی امیدوار کل ووٹوں کا پچاس فیصد حاصل کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکا تھا، جس کے بعد افغانستان کے آئین کے تحت سب سے زیادہ ووٹ حاصل کرنے والے دو امیدواروں، اشرف غنی اور عبداللہ عبداللہ کے درمیان دوسرے مرحلے میں انتخابی معرکہ ہوا، دونوں صدارتی امیدواروں کے درمیان گذشتہ چند ماہ سے اس بحران کو حل کرنے کے لیے شراکتِ اقتدار کے ایک معاہدے پر بات چیت ہو رہی تھی، جس کے تحت چیف ایگزیکیٹو کا ایک نیا عہدہ بھی قائم کیا جانا تھا۔ امریکی وزیر خارجہ جان کیری کی مسلسل ثالتی کے باوجود یہ مذاکرات کئی ہفتوں تک چلتے رہے اور بے نتیجہ رہے۔ اگر دونوں سیاسی جماعتوں کے کارکنوں سڑکوں پر آ جاتے ہیں تو افغانستان میں شدید بدامنی پھیلنے کا خطرہ ہے کیونکہ عبداللہ کی حمایت تاجک اور دیگر شمالی نسلی گروہ کرتے ہیں جبکہ اشرف غنی افغانستان کے جنوبی اور مشرقی پشتون قبائل میں بہت مقبول ہیں۔

ادھر غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق دونوں صدارتی امیدواروں کے درمیان ہفتے کو بھی مذاکرات ہوئے۔ دونوں طرف کے معاونین کا کہنا تھا کہ ان کے درمیان معاہدہ طے پانے والا ہے، لیکن ڈاکٹر عبد اللہ عبد اللہ کے ایک ترجمان نے کہا کہ اگر معاہدے سے پہلے نتائج کا اعلان کیا گیا تو وہ معاہدے توڑ دیں گے، صدارتی انتخابات کے پہلے مرحلے میں سابق وزیر خارجہ ڈاکٹر عبداللہ عبداللہ کو برتری حاصل تھی جبکہ دوسرے مرحلے میں اشرف غنی نے سبقت حاصل کر لی تھی۔ دوسرے مرحلے کے انتخابات کے غیر سرکاری نتائج کے سامنے آنے کے بعد عبداللہ عبداللہ کے حامیوں نے کابل میں مظاہرے شروع کر دیئے تھے، یہ دونوں امیدوار، عبداللہ عبداللہ اور اشرف غنی احمد زئی اپنے درمیان صدر اور چیف ایگزیکٹو آفسر کے عہدوں کو ایک دوسرے میں تقسیم کرنے کے معاہدے پر مذاکرات کر رہے تھے، عبداللہ عبداللہ اور اشرف غنی کے درمیان تعطل افغانستان میں سیاسی بحران کا سبب ایک ایسے وقت بنا ہے جب طالبان کے خلاف تیرہ سال کی جنگ لڑنے کے بعد امریکی قیادت کی نیٹو افواج ملک چھوڑنے کی تیاری کر رہی ہے، اس خدشے کے پیش نظر کہ انتخابات کے بعد پیدا ہونے والا سیاسی بحران کہیں 1990ء کی طرح ایک مرتبہ پھر ملک کو نسلی تقسیم اور خانہ جنگی کی طرف نہ دھکلیل دے اقوام متحدہ اور امریکہ نے قومی حکومت کی تشکیل کی تجویز پیش کی۔
خبر کا کوڈ : 410795
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش