0
Tuesday 23 Sep 2014 08:53

بھارتی مسلمانوں نے القاعدہ کے سربراہ کے بیان کو مکمل طور پر مسترد کردیا ہےِ، ظفر الاسلام خان

بھارتی مسلمانوں نے القاعدہ کے سربراہ کے بیان کو مکمل طور پر مسترد کردیا ہےِ، ظفر الاسلام خان
اسلام ٹائمز۔  بھارتی مسلمانوں نے القاعدہ کی جانب سے تشہیری حرکت کے طور پر برما اور برِصغیر بھر کے مسلمانوں سے ”جہاد مسلط“ کرنے کی اپیل، جو کہ جنوبی ایشیائی مسلمانوں کے لیے نقصان دہ ہو سکتی ہے کی پرزور الفاظ میں مذمت کی ہے، 3 ستمبر کو جاری کی جانے والی ایک نئی ویڈیو میں القاعدہ کے سربراہ نے بھارتی، بنگلہ دیشی اور برمی مسلمانوں کو جہاد کے لئے اٹھ کھڑے ہونے کی دعوت دی ہے، آل انڈیا مسلم مجلسِ مشاورت کے صدر ظفر الاسلام خان نے میڈیا کو بتایا کہ ہندوستانی مسلمانوں نے القاعدہ کے سربراہ کے بیان کو مکمل طور پر مسترد کر دیا ہے اور وہ اسے ایک غیر ملکی دہشتگرد گروہ کی طرف سے اپنے تئیں کسی بے جا مداخلت کی ضرورت محسوس نہ کرنے والے جنوبی ایشیائی مسلمانوں کے مقصد کے لیے ضرر رساں سمجھتے ہیں، انہوں نے مزید کہا کہ بھارتی مسلمان اپنے ملک کے وفادار شہری ہیں اور اگر القاعدہ نے کبھی یہاں اپنی موجودگی پیدا کرنے کی کوشش کی تو وہ اس کے خلاف لڑیں گے۔ بھارتی مسلمانوں کو بھارتی آئین اور قانون کا تحفظ حاصل ہے اور انہیں ایک ایسے غیر ملکی دہشت گرد گروہ کی مشتبہ مدد کی ضرورت نہیں، جو مشرقِ وسطیٰ میں بہت زیادہ تباہی اور عدم استحکام کا باعث بنا ہوا ہے، بدھ کے روز جاری ہونے والے ویڈیو بیان میں القاعدہ کے سربراہ ایمن الظواہری نے اعلان کیا کہ انکا گروہ بھارتی برِصغیر میں ’’قاعدۃ الجہاد“ کے نام سے ایک نئی شاخ قائم کر رہا ہے جو جہادی لڑائی کو بھارت، بنگلہ دیش اور برما میں لے جائے گا، چند تجزیہ کاروں کا کہنا تھا کہ یہ دولتِ اسلامی العراق و شام (آئی ایس آئی ایس) کے بڑھتے ہوئے غلبہ کا ردِّ عمل محسوس ہوتا ہے۔

ویڈیو میں الظواہری نے کہا ہے کہ آسام، گجرات اور کشمیر کے ساتھ بنگلہ دیش اور برما وہ علاقے ہیں جو القاعدہ کی نئی تنظیم کا ہدف ہوں گے، بھارتی انٹیلی جنس حکام نے ردعمل کے طور پر نمایاں مسلم آبادی والی ریاستوں بشمول کشمیر، گجرات، مدھیہ پردیش، اترپردیش اور بہار کو انتہائی چوکس کر دیا ہے، کولکتہ میں نیشنل سیکرٹری آف ساؤتھ ایشیا علما کونسل عزیز مبارکی نے کہا ہے کہ القائدہ کی حرکت پہلے سے انسداد دہشت گردی کی کارروائیوں اور نسلی تشدد سے غیر محفوظ بھارتی مسلمانوں کو نقصان پہنچا سکتی ہے، اگر القاعدہ حقیقتاً بھارت میں اپنا جال پھیلاتی ہے تو ہم جیل کی سختیاں بھگتنے والے بے قصور مسلمانوں کی تعداد میں اضافہ دیکھیں گے، انہوں نے بتایا کہ ماضی میں القاعدہ نے مایوس مسلمان بھارتی نوجوانوں کو جیتنے کی کوشش کی اور ناکام رہی۔ درحقیقت یہ جماعت بھارتی مسلمانوں کو راغب کرنے میں بری طرح ناکام ہوئی ہے، مجھے یقین ہے اس بار بھی بھارتی مسلم نوجوان القاعدہ کی دعوت کا جواب نہیں دیں گے، کشمیر کے علیحدگی پسند رہنما سید علی گیلانی کے ترجمان ایاز اکبر نے بتایا کہ ان کے یہاں القاعدہ کی کوئی گنجائش نہیں ہے، کشمیر ایک مقامی تنازعہ ہے اور القاعدہ کا اس سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
خبر کا کوڈ : 411072
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش