0
Friday 10 Oct 2014 14:50

پی ٹی آئی اور پی اے ٹی کے بعد جماعت اسلامی کی بھی اسلام آباد میں دھرنے کی دھمکی

پی ٹی آئی اور پی اے ٹی کے بعد جماعت اسلامی کی بھی اسلام آباد میں دھرنے کی دھمکی
امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے کہا ہے کہ اگر شمالی وزیرستان کے آئی ڈی پیز کے مطالبات 30 روز کے اندر اندر تسلیم نہ کیے گئے تو پھر اسلام آباد میں لاکھوں قبائل کو لے کر ایسا دھرنا دیں گے کہ حکمران دیگر دھرنوں کو بھول جائیں گے۔ ورکنگ باﺅنڈری پر بھارت کی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا جاتا تو بھارت مسلسل بلااشتعال فائرنگ اور ورکنگ باﺅنڈری کی خلاف ورزی نہ کرتا۔ چار روز سے جاری بھارتی جارجیت سے درجن سے زائد پاکستانی شہید اور 40 سے زیادہ زخمی ہو گئے ہیں لیکن پاکستانی حکومت کی طرف سے بھارت کو جرات مندانہ جواب نہیں دیا گیا۔ اسلام آباد کے غلط فیصلوں نے مشرقی پاکستان کو بنگلہ دیش بناد یا تھا۔ 16 دسمبر 71 کو سقوط ڈھاکہ، سقوط غرناطہ کے بعد عالم اسلام کے لیے سب سے بڑا سانحہ تھا۔ آج بھی حکومت غلط فیصلے کر کے پاکستان کو تباہی کے راستے پر لے جا رہی ہے۔ بھارتی جارحیت کے خلاف وزیر دفاع کی طرف سے چار روز بعد بیان آنا منصب کی توہین ہے۔

جماعت اسلامی کے مرکزی میڈیا سیل کے پریس ریلیز کے مطابق ان خیالات کا اظہار انہوں نے مرکز اسلامی پشاور میں شمالی وزیرستان سے تعلق رکھنے والے قبائلی عمائدین کے نمائندہ جرگہ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ جرگہ سے امیر جماعت اسلامی خیبر پختونخوا پروفیسر محمد ابراہیم خان نے بھی خطاب کیا۔ جرگہ میں ملک شاہنواز خان، خان مرجان وزیر، ملک جانباز خان وزیر، ملک جلال خان وزیر، ملک نیاز خان داوڑ، ملک شیریں اکبر داﺅد، اختیار بادشاہ آفریدی، ملک محمد حسین آفریدی، ڈاکٹر منصف خان مہمند، ڈاکٹر سمیع اللہ جان محسود سمیت دو سو قبائلی عمائدین نے شرکت کی۔

سراج الحق نے کہا کہ لوگ دھاندلی کے خلاف دھرنے دے سکتے ہیں تو ہم پشتون قبائل کی عزت و ناموس کے لیے اپنی جان بھی قربان کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ شمالی وزیرستان کے آئی ڈی پیز اپنی باعزت واپسی چاہتے ہیں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ جن 80 فیصد علاقوں کو کلیئر کرنے کا بار بار دعویٰ کیا جا رہا ہے، وہاں کے لوگوں کو ان کے گھروں میں جانے کی اجازت دی جائے۔ انہوں نے کہا کہ شرم کی بات ہے کہ آج قبائلی علاقوں کے بزرگ حکومت پاکستان سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ اگر انہیں ان کے علاقوں میں جانے کی اجازت نہیں تو پھر ان کے لیے ایک قبرستان کا بندوبست کر دیا جائے۔ جس ملک کے لیے ان بزرگوں نے اپنے بچوں کی قربانیاں دی ہیں، آج وہ حکومت سے اپنے لیے قبرستان مانگ رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اگر 30 دن کے اندر آئی ڈی پیز کے مسائل حل نہ ہوئے تو میں قبائلیوں کی قیادت کرتے ہوئے خود اسلام آباد جاﺅں گا۔ انہوں نے قبائلی علاقوں سے خوست جانے والوں کا جماعت اسلامی کی اپیل پر واپس آنے پر شکریہ ادا کیا اور کہا کہ قبائل بہت جلد اپنے گھروں کو لوٹیں گے۔ انہوں نے کہا کہ جس طرح اسلام آباد اور ملک کے دیگر علاقوں کے بچوں کو تعلیم کی ضرورت ہے اسی طرح قبائلی علاقوں کے بچوں کو بھی تعلیم اور صحت کی سہولتوں کی ضرورت ہے لیکن حکمران لاکھوں قبائلی عوام کو زندگی کی بنیادی سہولتیں دینے کے لیے تیار نہیں۔
خبر کا کوڈ : 413954
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش