0
Saturday 15 Nov 2014 16:44

دہشتگردی سے مل کر نمٹیں گے، نواز شریف، ماضی بھول کر آگے بڑھنا ہوگا، اشرف غنی

دہشتگردی سے مل کر نمٹیں گے، نواز شریف، ماضی بھول کر آگے بڑھنا ہوگا، اشرف غنی
اسلام ٹائمز۔ اسلام آباد میں مشترکہ بریفنگ میں وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ افغانستان کی ترقی میں اشرف غنی کا اہم کردار ہے، اشرف غنی کو اپنے دوسرے گھر پاکستان میں خوش آمدید کہتے ہیں، پاکستان اور افغانستان کا حال اور مستقبل آپس میں جڑا ہوا ہے، دونوں ممالک کو سکیورٹی نوعیت کے چیلنجز کا سامنا ہے، پاکستان افغانستان میں مذاکرات کا حامی ہے، افغانستان کو سیاسی اور معاشی لحاظ سے مضبوط دیکھنا چاہتے ہیں، اس سلسلے میں افغان حکومت سے تعاون جاری رکھیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ٹاپی اور کاسا پروجیکٹس سے دونوں ممالک میں معاشی ترقی اور خوشحالی آئے گی۔ نواز شریف نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان کے تعلقات اہمیت کے حامل ہیں اور مستحکم افغانستان کے لئے افغان حکومت کے ساتھ تعاون جاری رکھیں گے۔ افغانستان تبدیلی کے دور سے گزر رہا ہے اور پاکستان اس کے ساتھ ہے۔ 

افغان صدر اشرف غنی کا کہنا تھا کہ وہ افغان عوام کی جانب سے واہگہ بارڈر واقعے پر افسوس کا اظہار کرتے ہیں، انہیں دہشتگردی میں جاں بحق پاکستانیوں کے لواحقین سے دلی ہمدردی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک غربت اور پسماندگی کے خاتمے پر متفق ہیں، دونوں ممالک کو ماضی بھلا کر آگے بڑھنا ہوگا، اسی لئے ہم نے 13 سال کی تجارتی رکاوٹوں کو 3 دن میں حل کر لیا۔ افغانستان خطے کی ترقی اور استحکام میں بھرپور کردار ادا کرسکتا ہے۔ افغان صدر اشرف غنی نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان میں جمہوری عمل کا تسلسل چاہتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ہمیں ماضی کو بھول جانا چاہیے اور مستقبل پر نظر رکھنی چاہیے۔
 
مشترکہ پریس کانفرنس سے پہلے افغان اور پاکستان کے وزراء خزانہ نے تجارت سے متعلق ایک معاہدے پر دستخط کئے، جس کے تحت دونوں ممالک کے درمیان تجارت کو دوگنا کیا جائے گا۔ اس سے پہلے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو فروغ دینے، سکیورٹی، تجارت اور معیشت کے حوالے سے وفود کی سطح پر بات چیت ہوئی۔ ملاقات سے قبل افغان صدر اشرف غنی وزیراعظم ہاؤس پہنچے تو وزیراعظم نواز شریف نے خود ان کا استقبال کیا۔ اس موقع پر انہیں سلامی اور گارڈ آف آنر پیش بھی کیا گیا۔ وزیراعظم نواز شریف نے اشرف غنی کا تعارف کابینہ میں شریک وزراء اور دیگر اعلٰی حکام سے تعارف کرایا، جس کے بعد دونوں ممالک کے سربراہان کی ون آن ون ملاقات ہوئی، جس میں دہشتگردی کے خاتمے سمیت دیگر باہمی دلچسپی کے امور اور دوطرفہ تعلقات پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ 

ون آن ملاقات کے بعد پاکستان اور افغانستان میں وفود کی سطح پر مذاکرات ہوئے، جس میں پاکستان کی جانب سے مشیر خارجہ سرتاج عزیز، وزیراعظم کے معاون خصوصی طارق فاطمی، چوہدری نثار، اسحاق ڈار، احسن اقبال اور خرم دستگیر نے شرکت کی۔ اس سے پہلے افغان صدر اشرف غنی سے پاکستان کے سیاسی راہنماؤں نے ملاقات کی ہے۔ ملاقات میں اسفند یار ولی، آفتاب شیر پاؤ، محمود خان اچکزئی، شیری رحمان، اعتزاز احسن، فرحت اللہ بابر، فیصل کریم کنڈی، افراسیاب خٹک اور سردار کمال خان بنگلزئی نے ملاقات کی۔ ملاقات میں باہمی دلچسپی اور دوطرفہ تعلقات کے امور پر تبادلہ خیال کیا۔ اس موقع پر افغان صدر نے اپیل کی کہ پاکستان کی سیاسی قیادت افغانستان میں مفاہمتی عمل میں کردار ادا کرے۔ 

گذشتہ روز افغانستان کے صدر اشرف غنی نے اسلام آباد میں انتہائی مصروف دن گزارا، پاک افغان سرمایہ کاری فورم سے خطاب کرتے ہوئے افغان صدر نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان مل کر ایشیا کا اقتصادی ترقی کا مرکز بن سکتے ہیں، آج دونوں ملک تاریخ بدلنے جا رہے ہیں۔ اسحاق ڈار نے دو دن میں وہ کچھ کر دیا جو پچھلے 30 سال سے نہیں ہوا، اب پاکستان 95 فیصد افغان اشیاء کو ایک دن اور 5 فیصد اشیاء کو دو دن میں کلیئرنس دے گا۔ 2017ء تک باہمی تجارت کو ڈھائی ارب سے بڑھا کر 5 ارب تک لے جائیں گے۔ 

صدر ممنون حسین نے افغان صدر اشرف غنی سے ملاقات میں ان کے دوطرفہ تعلقات کو فروغ دینے کے ویژن کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی سے نمٹنے کیلئے دونوں ممالک کو مشترکہ کوششیں کرنا ہوں گی۔ پاکستان کاسا ایک ہزار اور تاپی منصوبے کی تکمیل میں تیزی کا خواہش مند ہے۔ صدر ممنون حسین نے پاکستان، چین اور افغانستان میں سہ فریقی مفاہمت کی تجویز پیش کی، جس کا افغان صدر نے خیرمقدم کیا۔ دونوں صدور نے مختلف شعبوں میں تعاون پر اتفاق کیا۔ اس سے پہلے افغان صدر اشرف غنی نے مشیر برائے امور خارجہ سرتاج عزیز اور مولانا فضل الرحمان سے بھی ملاقات کی اور دوطرفہ امور پر تبادلہ خیال کیا۔
 
افغان صدر اور آرمی چیف جنرل راحیل شریف کی ملاقات میں دو طرفہ تعلقات، پاک افغان بارڈر کی صورتحال، امریکی افواج کے انخلاء، کالعدم تحریک طالبان اور دہشتگردوں کے خلاف کارروائی سے متعلق بات چیت کی گئی۔ صدر اشرف غنی نے پاکستان سے افغان فورسز کی عسکری اور بارڈر مینجمنٹ کی تربیت کے حوالے سے تعاون کی درخواست کی۔ ملاقات میں افغان حدود سے پاکستانی پوسٹوں پر حملے، بھارتی قونصل خانوں اور افغانستان میں موجود پاکستانی طالبان قیادت کے معاملات پر بھی تبادلہ خیال ہوا جبکہ پاکستان کی عسکری قیادت نے افغانستان میں مولوی فضل اللہ گروپ کی محفوظ پناہ گاہوں کا معاملہ بھی اٹھایا۔ ترجمان پاک فوج نے افغان صدر کے دورہ پاکستان کو خطے میں امن استحکام کیلئے نیک شگون قرار دیتے ہوئے کہا ہے دونوں ممالک کی سکیورٹی ایک دوسرے سے جڑی ہوئی ہے۔
خبر کا کوڈ : 419648
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش