0
Sunday 28 Nov 2010 00:13

سنی اتحاد کونسل کا لانگ مارچ،پولیس کا لاٹھی چارج

سنی اتحاد کونسل کا لانگ مارچ،پولیس کا لاٹھی چارج
راولپنڈی:اسلام ٹائمز-آج نیوز کے مطابق سنی اتحاد کونسل پاکستان بچاؤ لانگ مارچ کو ایک جانب راولپنڈی میں پولیس کی شیلنگ کا سامنا ہے،دوسری جانب لاہور،کراچی اور حیدر آباد میں پاکستان بچاؤ لانگ مارچ کے حامی سراپا احتجاج ہیں،جماعت اسلامی نے بھی سنی اتحاد کونسل کے کارکنان کی گرفتاری پر سینیٹ میں تحریک التوا جمع کرا دی ہے۔
راولپنڈی میں پولیس اور سنی اتحاد کونسل کا قافلہ دو بدو ہے،دوسری جانب لاہور میں سنی اتحاد کونسل کے رہنماؤں نے کہا ہے کہ بری امام سے دہشت گردی کے خلاف نکلنے والا لانگ مارچ ہر صورت میں لاہور پہنچے گا،مولانا محمد علی نقشبندی نے کہا ہے کہ لانگ مارچ کے شرکاء کا داتا دربار چوک میں شاندار استقبال کیا جائے گا،مارچ کے راستے میں رکاوٹ کے نتائج کی ذمہ دار حکومت ہو گی۔ انہوں نے وزیر قانون پنجاب رانا ثناء اللہ خان کی برطرفی کا مطالبہ بھی کیا۔
کراچی پریس کلب کے باہر احتجاجی مظاہرے سے خطاب میں سنی علماء بورڈ کے صدر محمد خضر اسلام نقشبدی نے کہا ہے کہ لانگ مارچ روکنے اور شرکاء پر لاٹھی چارج میں ملوث لوگ پاکستان کو مستحکم نہیں دیکھنا چاہتے۔انہوں نے کہا کہ سلمان تاثیر ہوش کے ناخن لیں۔توہین رسالت کے قانون میں ترمیم کے خواہش مندوں سے نمٹنے کیلئے ہم زندہ ہیں۔حیدر آباد میں سنی تحریک کے احتجاجی مظاہرے کے شرکاء نے کہا کہ حکومت نے لانگ مارچ روک کر اہلسنت کی آواز دبانے کی کوشش کی ہے۔لانگ مارچ کا آغاز صبح دس بجے ہونا تھا،تاہم پولیس نے بری امام مزار کے اطراف خاردار تاریں لگا کر زائرین کا داخلہ بند کر دیا تھا۔لانگ مارچ کے آغاز پر میڈیا سے گفتگو میں صاحبزادہ فضل کریم نے کہا کہ حکومت ہمیں روکنے کے بجائے دہشت گردی کا خاتمہ کرے۔
جنگ نیوز کے مطابق سنی اتحاد کونسل کے ترجمان نے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان بچاؤ لانگ مارچ کو روکنے اور ناکام بنانے کیلئے ان کے 5 ہزار سے زائد عہدے داروں اور کارکنوں کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔سنی اتحاد کونسل کے ترجمان نواز کھرل اور شاہد گردیزی نے الزام عائد کیا کہ پنجاب پولیس نے گرفتاریوں کے دوران چادر اور چار دیواری کا تقدس پامال کرتے ہوئے علماء کی توہین کی،جماعت اہلسنت کے ناظم اعلیٰ سید ریاض حسین شاہ کو ان کے مدرسہ میں نظر بند کیا گیا ہے جبکہ کئی مدارس سیل کر دیئے گئے ہیں،انہوں نے کہا کہ اگر گرفتار علما رہا نہ کئے گئے تو وزیر اعلیٰ ہاؤس کا گھیراؤ کیا جائے گا،ادھر قصور پولیس نے بھی حافظ رشید احمد اور مولانا امانت نوشاہی سمیت متعدد کارکنوں کو گرفتار کر لیا ہے
دہشت گردی،مزارات کی بے حرمتی اور مہنگائی کیخلاف سنی اتحاد کونسل کا اسلام آباد سے شروع ہونے والا پاکستان بچاؤ لانگ مارچ راولپنڈی سے ہوتا ہوا لاہور کی طرف گامزن ہے،لیکن سواں اڈے پر کنٹینرز کھڑے کر کے ریلی کو روک دیا گیا اس موقع پر پولیس نے ریلی کے شرکا پر لاٹھی چارج کیا اور آنسو گیس کی شیلنگ کی۔لانگ مارچ کا آغاز اسلام آباد میں حضرت بری امام کے مزار سے ہوا،جس کی قیادت سنی اتحاد کونسل کے چیئرمین صاحبزادہ فضل کریم، وائس چیئر مین ثروت اعجاز قادری اورسیکریٹری جنرل حاجی حنیف طیب نے کی۔اس موقع پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے صاحبزادہ فضل کریم نے کہا کہ گزشتہ شب پنجاب حکومت نے ان کے 8 ہزار سے زائد کارکنوں اور عہدے داروں کو گرفتار کیا،انہوں نے مطالبہ کیا گرفتار شدگان کو فی الفور رہا کیا جائے۔صاحبزادہ فضل کریم نے کہا کہ سنی اتحاد کونسل کا احتجاج مطالبات کی منظوری تک جاری رہے گا۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق سنی اتحاد کونسل کے لانگ مارچ کے شرکاء کو روکنے کے لیے پنجاب پولیس کی اضافی نفری طلب کر لی گئی ہے۔جبکہ سنی اتحاد کونسل کے سیکریٹری جنرل حاجی حنیف طیب سمیت چوالیس افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔سنی اتحاد کونسل کا لانگ مارچ سواں اڈہ پہنچ گیا ہے۔جہاں پولیس نے کنٹینرز رکھ کر لانگ مارچ کے شرکاء کو آگے برھنے سے روک دیا ہے جبکہ پولیس کی جانب سے شرکاء پر لاٹھی چارج اور آنسو گیس کی شیلنگ بھی کی گئی۔اس موقع پر سنی اتحاد کونسل کے سربراہ صاحبزادہ فضل کریم کا کہنا تھا کہ پر امن قافلے پر لاٹھی چارج افسوسناک ہے،لانگ مارچ کسی صورت نہیں رکے گا۔
خبر کا کوڈ : 45330
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش