0
Monday 14 Feb 2011 16:57

ریمنڈ کیس،جو کچھ کہا اس پر قائم ہوں،شاہ محمود، پارٹی میں کسی اور لغاری کی گنجائش نہیں، وفاقی وزرا برس پڑے

ریمنڈ کیس،جو کچھ کہا اس پر قائم ہوں،شاہ محمود، پارٹی میں کسی اور لغاری کی گنجائش نہیں، وفاقی وزرا برس پڑے
لاہور،اسلام آباد:اسلام ٹائمز-پاکستان پیپلز پارٹی کو سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے ریمنڈ ڈیوس کے حوالے سے بیان پر پریشانی لاحق ہوئی ہے۔ وفاقی وزرا نے ان کے بیان پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کے ایسے بیانات سے ملکی ماحول پر برے اثرات مرتب ہونگے پیپلز پارٹی کے بعض حلقوں نے ان کے خلاف سخت ایکشن لینے کے لئے کہا ہے اور مطالبہ کیا ہے کہ وزارت پانی و بجلی قبول نہ کرنے پر سخت تادیبی کارروائی کی جانی چاہئے۔ پیپلز پارٹی کے وزراءنے اپنی توپوں کا رخ سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی طرف کر دیا۔ نئی وفاقی کابینہ میں شامل نہ کئے جانے پر شاہ محمود قریشی نے جو لفظی جنگ شروع کی اس کا پارٹی قیادت نے سخت نوٹس لیا اور اگلے ایک دو روز میں پارٹی کی طرف سے انکے خلاف سخت انضباطی کارروائی بھی متوقع ہے۔ ان کے متنازعہ بیانات پرسب سے پہلے وفاقی وزیر اطلاعات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان شاہ محمود قریشی کے خلاف میدان میں اتریں، وہ ایک روز قبل یہ بھی کہہ چکی ہیں کہ پیپلز پارٹی میں شاہ محمود قریشی کی شکل میں ایک اور فاروق لغاری پیدا ہو رہا ہے۔ ڈاکٹر بابر اعوان نے کہا کہ کسی دوسرے فاروق لغاری کی گنجائش نہیں اور امریکی شہری ریمنڈ ڈیوس سے متعلق سابق وفاقی وزیر خارجہ شاہ محمود کا بیان اہمیت نہیں رکھتا۔ وزیر دفاع احمد مختار نے کہا کہ شاہ محمود قریشی پیپلز پارٹی کی حمایت سے کامیاب تھے اور جو نیا وزیر خارجہ آئیگا وہ بھی کامیاب ہوگا اور سابق وزیر خارجہ کا خلا پر کر دیگا۔ لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ سابق صدر پرویز مشرف کے وارنٹ گرفتاری جاری ہونے کے بعد شاہ محمود قریشی کا کابینہ میں شامل نہ ہونا سوالیہ نشان ہے۔ شاہ محمود قریشی کے ریمنڈ ڈیوس کے حوالے سے دئیے گئے بیان سے ابہام پیدا ہو گا۔ ایسی سمری کا کوئی وجود نہیں حکومت ریمنڈ کیس پر عدالتی فیصلے کا احترام کرے گی مرضی کی وزارت نہ ملنے پر شاہ محمود قریشی کی طرف سے ایسے بیانات سامنے آئے ہیں۔ شاہ محمود قریشی کو کسی سمری پر دستخط کیلئے نہیں کہا گیا۔ ریمنڈ کیس پر غیر ذمہ دارانہ بیانات سے ماحول خراب ہو گا۔ ریمنڈ ڈیوس کیس کے حوالے سے شاہ محمود قریشی جن تحفظات کا اظہار کر رہے ہیں انہوں نے وزارت کے دوران حکومت کو ان سے آگاہ نہیں کیا تھا۔ وہ اپنے بیانات کے ذریعے ابہام پیدا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، جن سے پارٹی اور ملک دونوں کے لئے مشکلات میں اضافہ کا خدشہ ہے۔ وفاقی وزیر قانون بابر اعوان نے کہا کہ شاہ محمود قریشی کی تبدیلی کا فیصلہ پارٹی کا متفقہ فیصلہ ہے انہیں پارٹی فیصلوں کا احترام کرنا چاہئے ان کے حلقہ میں ہونے والے احتجاج اور پریس کانفرنس میں شاہ محمود قریشی کا موقف پارٹی فیصلے کی خلاف ورزی ہے انہیں اپنا احتجاج پارٹی اجلاس میں کرنا چاہئے جن وزرا کو نہیں لیا گیا وہ پارٹی فیصلوں کا احترام کریں۔ شاہ محمود اب وزیرخارجہ نہیں اب ان کا بیان کسی اہمیت کا حامل نہیں۔لاہور سے سپورٹس رپورٹر کے مطابق وفاقی وزیر دفاع چودھری احمد مختار نے کہا کہ حکومت شاہ محمود قریشی کے سر پر نہیں چل رہی تھی یہ پارٹی کا فیصلہ ہے جسے چاہے وزیر بنا دے۔ پنجاب حکومت ریمنڈ ڈیوس کا معاملہ عدالت میں کیوں لے کر گئی اس بارے میں ان سے ہی پوچھا جائے۔ اس حوالے سے انصاف کے تقاضے پورے ہونگے کوئی دباﺅ قبول نہیں کیا جائیگا۔ سابق وزیر پانی و بجلی اور پیپلزپارٹی کے سینئر رہنما راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ شاہ محمود قریشی کو پارٹی نے عزت دی تین سال وزیر بنائے رکھا اب انہیں متنازعہ بیانات نہیں دینے چاہئیں، کابینہ میں ردوبدل اعلی سطحی مشاورت کے بعد کیا گیا متضاد بیانات پارٹی ڈسپلن کی خلاف ورزی ہیں۔ ریمنڈ ڈیوس کا معاملہ عدالت میں ہے اگر کسی کے پاس استثنی ہے تو یہ استثنی سمری سے نہیں دی جاسکتی عدالتیں آزاد ہیں و ہی فیصلہ کریں گی اگر ہلیری کلنٹن نے استثنی کیلئے فون کیا تھا تو شاہ محمود قریشی نے یہ بات پارٹی کو کیوں نہیں بتائی، پارٹی میں رائے کے اظہار کی کھلی آزادی ہے پارٹی ممبر اور کارکن کی حیثیت سے پارٹی کی لیڈر شپ کا فیصلہ قبول ہے، اٹھارہویں ترمیم کے تحت وزارتوں میں کمی کی گئی اور یہ فیصلہ پارٹی مشاورت کے بعد کیا گیا ہے انہوں نے کہا کہ ملکی مسائل کے حل کے لئے ہم ہر قسم کی قربانی دینے کیلئے تیار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ شاہ محمود کا لہجہ ایک اور لغاری کے تیار ہونے کا اشارہ لگتا ہے مگر ان کا مقدر بھی لغاری سے مختلف نہیں ہوگا۔ لالہ موسی سے نامہ نگارکے مطابق سابق وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات قمر زمان کائرہ نے کہا کہ شاہ محمود قریشی کو میڈیا میں ایسے بیانات نہیں دینے چاہئے اگر شاہ محمود قریشی کے تحفظات تھے تو پارٹی کے اندر بیٹھ کر بات کرنی چاہئے تھی۔ سندھ کے وزیر قانون ایاز سومرو نے کراچی میں گفتگو کرتے ہوئے شاہ محمود کا بیان مسترد کرتے ہوئے کہا کہ پرویز مشرف کے وارنٹ گرفتاری جاری ہونے کے باعث شاہ محمود نے کابینہ میں شمولیت سے انکار کیا۔ شاہ محمود نے پارٹی کے خلاف بے بنیاد الزامات لگائے۔
ادھر اسلام آباد میں سابق وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ امریکی باشندے ریمنڈ ڈیوس کے بارے میں انکا جو موقف ہے وہ اپنے اس موقف پر آج بھی قائم ہیں اور قائم رہیں گے۔ یہ کسی کے کہنے سے تبدیل نہیں ہوگا۔ نجی ٹی وی چینل سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میں نے ایسا کیا کہا جو میرے ساتھی مجھ سے یوں خفا ہوگئے ہیں ساتھیوں کی تنقید کا معاملہ اللہ پر چھوڑتا ہوں انہوں نے کہا کہ امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن نے ریمنڈ کے معاملے پر استثنی کی دستاویز پر دستخط کے لئے کہا تھا میں نے جو کیا وہ پارٹی مفاد میں کیا میں پارٹی سے ناراض نہیں۔ دوسری جانب پیپلز پارٹی کے کارکنوں نے ملتان میں شاہ محمود قریشی کے حق می مظاہرہ کیا اور مطالبہ کیا کہ انہیں دوبارہ کابینہ میں شامل کیا جائے۔ انہوں نے دھمکی دی کہ اگر شاہ محمود قریشی کو دوبارہ کابینہ میں شامل نہ کیا گیا تو وہ تحریک چلائیں گے انکا کہنا تھا کہ قریشی کو ریمنڈ ڈیوس کے بارے میں موقف کی بنا پر انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ انہوں نے ریمنڈ ڈیوس کے بدلے امریکہ میں قید ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کا مطالبہ کرکے پارٹی کارکنوں کے دل جیت لئے ہیں۔
خبر کا کوڈ : 54708
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش