0
Wednesday 23 Feb 2011 17:47

تمام مسائل حکمرانوں کے اپنے پیدا کردہ ہیں، عالی بگٹی

تمام مسائل حکمرانوں کے اپنے پیدا کردہ ہیں، عالی بگٹی
کوئٹہ:اسلام ٹائمز۔جمہوری وطن پارٹی کی مرکزی کمیٹی کا ایک اہم اجلاس کراچی میں پارٹی کے مرکزی صدر نواب محمد عالی بگٹی کے زیر صدارت منعقد ہوا۔ اجلاس میں تنظیمی امور اور ملکی حالات، بلوچستان کے مسائل و مشکلات اور اب تک حکومت کی طرف سے اٹھائے جانے والے اقدامات کا بغور جائزہ لینے کے بعد اہم فیصلے کئے گئے۔ اجلاس میں پارٹی کو مزید فعال بنانے کیلئے تنظیم سازی کا فیصلہ کیا گیا نیز ورکروں سے بھرپور جدوجہد کرنے کو کہا گیا۔ اجلاس کے اختتام پر پارٹی کے سربراہ نواب محمد عالی بگٹی نے اپنے بیان میں کہا کہ حکمران بلوچستان کے مسئلے کو حل کرنے میں سنجیدہ نظر نہیں آ رہے۔ حالات ماضی سے بھی بدتر اور دن بدن تباہی و خرابی کی طرف جا رہے ہیں ٹارگٹ کلنگ اور مسخ شدہ لاشیں بھی حکومتی غلط پالیسیوں کا نتیجہ ہیں۔ انہوں نے کہا بلوچستان آگ میں جل رہا ہے لیکن کسی کو کوئی فکر نہیں۔
انہوں نے کہا کہ سب اچھا ہے،کی رٹ لگانے والوں نے اس ملک کو ماضی میں سب سے زیادہ نقصان پہنچایا ہے۔ بلوچ آبادی دوسرے صوبوں کی طرف نقل مکانی کر رہی ہے جو ایک افسوسناک اور خوفناک عمل ثابت ہوگا۔ مسلسل ناانصافیوں اور محرومیوں نے بلوچ عوام کے دلوں میں نفرت کو جگہ دی ہے، کیونکہ کوئی پرسان حال نہیں۔ آج بلوچ یہ بات سوچنے پر مجبور ہیں کہ حکمرانوں کو بلوچ عوام نہیں بلکہ ان کے وسائل اور سر زمین چاہئے۔ 
انہوں نے کہا کہ ملک سے باہر رہ کر آزاد بلوچستان یا علیحدگی کی تحریک چلانے والوں کی بات اپنی جگہ لیکن ملک کے اندر رہ کر حقوق کی بات کرنے والے بلوچ رہنماﺅں کے ساتھ سرکار کا رویہ انتہائی مایوس کن ہے۔ ستم ظریفی کی حد یہ ہے کہ حکومت علیحدگی پسند قوتوں اور فیڈریشن کے حامی بلوچ رہنماﺅں کو ایک ہی نظر سے دیکھ کر ایک ہی لاٹھی سے ہانکنے کی راہ پر گامزن ہے۔ جس سے ہر بلوچ رنجیدہ اور پریشان ہے۔ انہوں نے کہا حکمرانوں کی نظروں میں وہ لوگ جو کہ علیحدگی پسند ہیں وہ غدار اور ناقابل معافی مجرم ہیں لیکن ہمارے حکمران یہ بتائیں کہ اس ملک کے اندر رہتے ہوئے حقوق کی آواز بلند کرنے والے بلوچ رہنماﺅں کو آج تک کیا ملا۔ جب ظلم زیادتیاں حد سے تجاوز کریں تو لوگوں میں اشتعال پیدا ہونا ایک فطری بات ہے۔ انہوں نے کہا اس لئے آج بلوچ نوجوان سرعام، غلامی نامنظور کا نعرہ لگا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا موجودہ حکومت نے بھی اپنے وعدوں کو وفا نہیں کیا۔ بلوچ عوام کو ان کے حقوق دلانے اور سابقہ زیادتیوں پر معافی مانگنا، صرف اعلان کی حد تک رہ گیا۔ پی پی کی حکومت نے بلوچ عوام کے حقوق تو کیا ان کے غم و غصہ کو ٹھنڈا کرنے اور انصاف کے حصول کی خاطر ان کے عظیم رہبر شہید وطن نواب اکبر بگٹی سمیت ہزاروں بلوچوں کے قاتل سابق جنرل پرویز مشرف کو عدالتی کٹہرے میں لانے کی بجائے بیرون ملک بھیجا، جس سے بلوچ عوام کے زخم مزید گہرے ہو گئے۔
انہوں نے کہا آغاز حقوق بلوچستان کا انجام بھی شجاعت اور مشاہد کمیٹیوں جیسا ہو گا۔ بلوچ عوام نے شروع دن سے اسے ایک ڈھکوسلہ قرار دیکر مسترد کر دیا۔ بلوچ عوام کیلئے موجودہ حکومت کی ایک پالیسی چل رہی ہے کہ یہاں کے اصل قبائلی اور سیاسی رہنماوں اور قیادت کی جگہ اپنے جیالے اور پالتو افراد کو لانے کی کوشش بڑی تیزی سے کر رہی ہے، جس کی ابتدا فی الحال ڈیرہ بگٹی سے شروع کی گئی ہے۔ کامیابی سے ہمکنار ہونے کے بعد ان کو مرید علاقہ جھالاوان، ساراوان سمیت تمام بلوچستان میں پھیلایا جائے گا۔ اگر یہ تجربہ ناکام رہا تو پھر اللہ ہی جانتا ہے کہ آگے کیا ہو گا۔ انہوں نے کہا جس طرح مریض کے صحتمند ہونے کی نہیں حکیم کو اپنا نسخہ آزمانے کی مجبوری ہوتی ہے، اسی طرح ہمارے حکمرانوں کو ملک کے مفاد اور عوام کی فلاح بہبود کی بجائے اپنے ذاتی مفادات اور اپنی مدت پوری کرنے کی مجبوری ہے۔ جس کی زندہ مثال سوئی اور ڈیرہ بگٹی میں شہید وطن نواب اکبر بگٹی کے خاندان اور والی وارثوں کو ھٹا کر ان کی جگہ چوکیدار طرز کی جعلی قیادت کے ذریعے لوگوں کے مسائل اور معاملات کو سلجھانے میں لگے ہوئی ہے۔ جس سے مسائل حل ہونے کی بجائے مزید الجھ گئے اور سرکار کی مذکورہ پالیسیوں کی وجہ سے وہاں کے عوام میں  سخت غم و غصہ پایا جاتا ہے۔ 
عالی بگٹی نے کہا کہ آئے روز گیس تنصیبات اور غریب عوام دھماکوں اور حملوں کی زد میں ہیں، جس سے بے گناہ انسانی جانوں کا ضیاع اور کروڑوں روپے کا نقصان ہو رہا ہے یہ حکومت کی غلط منصوبہ بندی اور جیالہ نواز پالیسی ہے، جس کی سزا غریب عوام اور گیس کمپنیاں بھگت رہی ہیں۔  اس وقت ڈیرہ بگٹی اور سوئی کے حالات بھیانک شکل اختیار کر گئے ہیں، عام آدمی تو کیا سرکاری اہلکار اور عوام کی جان و مال کو تحفظ فراہم کرنے والے خود کو غیر محفوظ سمجھتے ہیں۔
انہوں نے کہا اب بھی حکمرانوں نے ہوش کے ناخن نہ لئے اور اپنی عوام دشمن پالیسیوں پر از سرنو غور نہ کیا تو پھر اللہ ہی حافظ ہے کیونکہ اس وقت ایک طرف پورا ملک مہنگائی اور بیروزگاری جیسے سنگین بحران سے دوچار ہے تو دوسری جانب ریمنڈ ڈیوس کا مسئلہ۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ حکمران ایڈ کی طرف دیکھتے ہیں یا پھر عوامی جذبات کا لحاظ رکھتے ہیں۔
 نواب عالی بگٹی نے کہا تمام مسائل حکمرانوں کے اپنے پیدا کردہ ہیں۔ ان کا فوری حل یہ ہے کہ بلوچستان سمیت تمام چھوٹے صوبوں کے عوام کو ان کے حقوق دیئے جائیں اور ان کی قیادت کو دیوار سے لگانے کا سلسلہ فورا ترک کیا جائے، ورنہ تمام تر حالات و واقعات اور نقصانات کی ذمہ داری حکومت پر عائد ہو گی۔
خبر کا کوڈ : 56035
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش