0
Friday 11 Mar 2011 18:31

لیبیا، سرکاری فوج اور انقلابیوں کے درمیان لڑائی جاری، افریقی یونین نے لیبیا میں کسی بھی قسم کی فوجی مداخلت کو مسترد کر دیا

لیبیا، سرکاری فوج اور انقلابیوں کے درمیان لڑائی جاری، افریقی یونین نے لیبیا میں کسی بھی قسم کی فوجی مداخلت کو مسترد کر دیا
طرابلس:اسلام ٹائمز-لیبیا کے مختلف علاقوں میں سرکاری فوج اور قذافی کے مخالفین کے درمیان لڑائی جاری ہے، معمر قذافی کے بیٹے سیف الاسلام نے کہا ہے کہ مغربی طاقتوں کی مداخلت کے باوجود انقلابیوں کو کچل دیں گے، جبکہ برطانیہ اور فرانس نے کہا ہے کہ قذافی کو اقتدار چھوڑ کر جانا ہو گا۔ یورپی یونین کے صدر کے نام ایک مشترکہ خط میں فرانسیسی صدر سرکوزی اور برطانوی وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون نے کہا کہ قذافی کو بالآخر اقتدار چھوڑ کر جانا ہو گا، انھوں نے یورپی یونین کو مشورہ دیا کہ وہ لیبیا کے انقلابیوں کی نیشنل کونسل سے مذاکرات کریں۔ امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن نے لیبیا کے خلاف یک طرفہ امریکی کارروائی کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ اس اقدام کے نتائج کیا ہوں گے کچھ کہا نہیں جا سکتا، ایوان نمائندگان کی کمیٹی میں بیان دیتے ہو ئے ان کا کہنا تھا کہ امریکا چاہتا ہے کہ ایسے کسی بھی اقدام کے لیے دیگر ملکوں کی رضامندی بھی لی جائے۔ ہلیری کلنٹن نے کہا کہ دو ہزار تین میں مہلک ہتھیاروں کا پروگرام ترک کرنے کے باوجود قذافی کے پاس بدستور کچھ صلاحیت موجود ہے جو باعث تشویش ہے۔
 وائٹ ہاؤس کے ترجمان نے کہا کہ امریکا، لیبین نیشنل کونسل کے سینئر ارکان سے رابطے میں ہے۔ برسلز میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے امریکی وزیر دفاع رابرٹ گیٹس نے کہا کہ نیٹو لیبیا میں کسی بھی فوجی کارروائی کے تمام امکانات پر غور کر رہا ہے۔ لیبیا کے شہر الزاویہ میں انقلابیوں  سے گھمسان کی لڑائی کے بعد فوج نے کنٹرول سنبھال لیا ہے، راس لانوف، الصدر پورٹ میں بھی بمباری کی گئی، بن جواد میں شدید جھڑپ کے بعد قذافی کے حامی فوجی پسپا ہو گئے۔انقلابیوں نے سدرا، سترے، البریقہ اور راس لانوف پر بھی قبضے کا دعویٰ کیا ہے۔
 معمر قذافی کے بیٹے سیف الاسلام نے ایک انٹرویو میں مشرقی علاقوں میں لڑنے والوں کو خبردار کیا کہ ان سے کوئی بات نہیں کی جائے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ بغاوت مکمل طور پر کچل دی جائے گی۔ لیبیا نے مخالفین کی حکومت تسلیم کرنے پر فرانس سے سفارتی تعلقات منقطع کرنے پر غور شروع کر دیا ہے۔ قذافی نے سفارتی کوششوں کے لیے اپنے سفیر یورپی ممالک روانہ کر دیئے ہیں۔ نیٹو کے سیکریٹری جنرل کا کہنا ہے کہ لیبیا کے خلاف جنگی کارروائی کے لیے علاقائی ملکوں کی حمایت بھی حاصل کرنی ہو گی۔
ادھر افریقن یونین نے لیبیا میں کسی بھی قسم کی فوجی مداخلت کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ لیبیا کی سالمیت کا احترام کیا جانا چاہیے۔ ایتھوپیا کے دارالحکومت عدیس ابابا میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے افریقین یونین کے امن اور سیکیورٹی کے کمشنر Ramtane Lamamra نے کہا کہ لیبیا میں جاری شورش باعث تشویش ہے، جس کے باعث نہ صرف لیبیا بلکہ خطے کے امن اور سکیورٹی کو خطرہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ افریقن یونین کی پندرہ رکنی کونسل نے لیبیا کی صورت حال کا جائزہ لینے کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دینے کا فیصلہ کر لیا ہے۔
خبر کا کوڈ : 58867
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش