0
Wednesday 18 May 2011 23:09

پاکستان کی آزادی اور خودمختاری ڈرون حملوں اور نیٹو طیاروں کی گھن گرج میں دب کر رہ گئی ہے، لیاقت بلوچ

پاکستان کی آزادی اور خودمختاری ڈرون حملوں اور نیٹو طیاروں کی گھن گرج میں دب کر رہ گئی ہے، لیاقت بلوچ
لاہور:اسلام ٹائمز۔ سیکرٹری جنرل جماعت اسلامی پاکستان لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ پارلیمنٹ کی مشترکہ قرارداد کے بعد ملکی سرحدوں پر نیٹو اور ڈرون حملے امریکہ کی طرف سے ایسی قراردادوں کو پاﺅں کی ٹھوکر پر رکھنے کا اعلان ہے، 2 مئی کے واقعہ کے بعد حکمرانوں کو سانپ سونگھ گیا ہے، ان کی مسلسل خاموشی ظاہر کرتی ہے کہ ان کے پاس امریکی احکامات پر عمل درآمد کے سوا کوئی چارہ نہیں، پارلیمنٹ سے بے جان سی قرارداد کی منظوری کے بعد حکمران اس پر بھی عمل درآمد نہیں کروا سکے، پاکستان کی آزادی اور خودمختاری ڈرون حملوں اور نیٹو طیارون کی گھن گرج میں دب کر رہ گئی ہے۔ منصورہ آڈیٹوریم میں مولانا محمد امین حلیم مرحوم کی یاد میں تعزیتی ریفرنس سے خطاب کے بعد ڈپٹی سیکریٹری جنرل ڈاکٹر فرید احمد پراچہ کے ہمراہ میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے لیاقت بلوچ نے کہا کہ امریکی سینیٹر جان کیری سے معذرت کی امید رکھنے والوں کو خود معذرت کرنا پڑی اور جان کیری کو یقین دہانی کروانا پڑی کہ آئندہ ان کے احکامات کی تکمیل میں کوتاہی نہیں ہو گی، جبکہ جان کیری نے ڈرون حملوں کے متعلق طے شدہ پالیسی جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کر کے حکمرانوں کے منہ پر طمانچہ مارا ہے۔
لیاقت بلوچ نے کہا کہ امریکی امداد پر انحصار کی پالیسی اور این آر او کے ذریعے برسراقتدار آنے والے حکمرانوں نے ہماری آزادی اور خود مختاری امریکہ کے آگے گروی رکھ دی ہے۔ حکمرانوں کی مسلسل ناکامیوں سے ثابت ہو گیا ہے کہ وہ ملک کو موجودہ بحرانوں سے بچا سکتے ہیں اور نہ ہی امریکہ کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ شریف برادران کی زرداری حکومت پر تنقید بے معنی ہے۔ تین سال تک ہر مشکل گھڑی میں پیپلز پارٹی کی حکومت کے ساتھ کھڑے رہنے والوں کی باتوں پر کوئی یقین نہیں کریگا، میاں برادران چند دن تک اچھی باتیں کر کے قوم کو بے وقوف بنانے کی کوشش کرتے ہیں، اس کے بعد ان باتوں سے منحرف ہو جاتے ہیں۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ نواز شریف صاحب کتنے دن تک اپنے موقف پر قائم رہتے ہیں۔؟
ایک سوال کے جواب میں لیاقت بلوچ نے کہا کہ ملک کو بچانے کیلئے غربت کی چکی میں پسے عوام نے تو ہر موقع پر قربانی دی ہے، اس بار مقتدر اشرافیہ کو قربانی دینا پڑے گی، جس نے ملک وقوم کو اس گھمبیر صورتحال سے دوچار کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی کا ہمیشہ سے واضح موقف رہا ہے کہ بیرونی امداد اور قرضوں کی آگ سے فوراً نکل آنا چاہئے، لیکن اس امداد پر پلنے والے قومی امنگوں کا خون کر کے قرضوں کے حصول کیلئے امریکی چوکھٹ پر سجد ہ ریز ہیں۔ انہوں نے کہا کہ قوم اب بھی متحد ہو کر کشکول توڑ دے اور آئندہ باہر سے قرضہ یا امداد لینے والوں کا ناطقہ بند کر کے اپنے پاﺅں پر کھڑی ہو جائے اور عالمی برادری میں اپنے کھوئے ہوئے وقار کو دوبارہ حاصل کرنے کی کوشش کرے۔
خبر کا کوڈ : 72867
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش