0
Saturday 28 May 2011 22:18

خروٹ آباد واقعے میں ملوث اہلکاروں کو کام کرنے سے روک دیا جائے،ٹریبونل کی سفارش، ایئر پورٹ اور قائد آباد کے ڈی ایس پیز لائن حاضر

خروٹ آباد واقعے میں ملوث اہلکاروں کو کام کرنے سے روک دیا جائے،ٹریبونل کی سفارش، ایئر پورٹ اور قائد آباد کے ڈی ایس پیز لائن حاضر
کوئٹہ:اسلام ٹائمز۔ کوئٹہ میں سانحہ خروٹ آباد کی تحقیقات کرنے والے عدالتی ٹریبونل نے ہدایت کی ہے کہ واقعے میں ملوث پولیس اور ایف سی اہلکاروں کو انکوائری کے اختتام تک فرائض انجام دینے سے روکنے پر غور کیا جائے۔ بلوچستان ہائی کورٹ کے جج جسٹس محمد ہاشم خان کاکڑ کی سربراہی میں قائم تحقیقاتی ٹریبونل نے یہ ہدایت آئی جی ایف سی اور آئی جی پولیس کو آج تحریری طور پر دی ہے۔ ٹریبونل نے بی ایم سی اسپتال کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ کو بھی ہدایت کی ہے کہ بی ایم سی اسپتال میں ریفریجریشن سسٹم کو درست حالت میں رکھا جائے تاکہ غیر ملکیوں کی وہاں رکھی گئی لاشیں خراب نہ ہوں۔ دوسری جانب تحقیقاتی ٹریبونل میں آج کسی گواہ نے اپنا نام درج نہیں کرایا۔ نام درج کرانے کا آج آخری دن ہے۔ اب تک مجموعی طور پر 18 افراد بطور گواہ اپنے ناموں اور کوائف کا اندراج کرا چکے ہیں۔ عدالتی ٹریبونل اکتیس مئی سے گواہوں کے بیانات قلم بند کرنے کا کام شروع کرے گا۔
ادھر کوئٹہ کے علاقے خروٹ آباد میں 17 مئی کو پیش پانچ نہتے چیچن باشندوں کی سکیورٹی اہلکاروں کے ہاتھوں ہلاکت کی تحقیقات کرنے والے ٹریبونل کے حکم بلوچستان کے دو ڈی ایس پیز کو لائن حاضر کر دیا گیا ہے۔ خروٹ آباد واقعے کی تحقیقات کرنیوالے ٹریبونل کی ہدایت پر ایئر پورٹ اور قائد آباد کے تھانوں کے ڈی ایس پیز کو لائن حاضر کر دیا گیا ہے اور ان کی جگہ بشیر احمد کو ایئر پورٹ جبکہ ڈاکٹر سمیع کو قائد آباد میں تعینات کر دیا گیا ہے۔ اس سے قبل سی سی پی او کوئٹہ داؤد جونیجو کو بھی او ایس ڈی بنا دیا گیا تھا۔ دوسری جانب چیچن باشندوں پر گولیاں برسانے والے ایف سی اہلکاروں کیخلاف کوئی کاروائی نہیں کی گئی اور کرنل فیصل سمیت دیگر اہلکار بدستور کام کر رہے ہیں۔
خبر کا کوڈ : 75217
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش