0
Monday 6 Jun 2011 11:01

ملک سے امریکی مداخلت کا خاتمہ پارلیمنٹ، طالبان اور جماعت اسلامی کا مشترکہ مطالبہ ہے، سید منور حسن

ملک سے امریکی مداخلت کا خاتمہ پارلیمنٹ، طالبان اور جماعت اسلامی کا مشترکہ مطالبہ ہے، سید منور حسن
کراچی:اسلام ٹائمز۔ جماعت اسلامی پاکستان کے امیر سید منور حسن نے کہا ہے کہ جب حکومت سپریم کورٹ کے فیصلے اور پارلیمنٹ کی قرارداد پر عمل نہیں کریگی تو پھر فیصلے دھرنوں کے ذریعے سڑکوں پر ہونگے، ملک سے امریکی مداخلت کا خاتمہ طالبان، پارلیمنٹ اور جماعت اسلامی کا مشترکہ مطالبہ ہے، امریکا افغانستان میں اپنی شکست کا بدلہ پاکستان سے لینا چاہتا ہے، حکومت نیٹو کی سپلائی بند کرے، بھارت پاکستان کے خلاف سازشیں کر رہا ہے اور خودکش بمبار بھیج رہا ہے، پاکستان کے 18 کروڑ عوام بھارت کا مقابلہ کرنے کیلئے تیار ہیں، اگلا دھرنا گوجرانوالہ میں دیا جائے گا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جماعت اسلامی کراچی کے تحت غربت، مہنگائی، بیروزگاری، لوڈشیڈنگ، بھتہ خوری، ٹارگٹ کلنگ، حکمرانوں کی امریکا نواز پالیسیوں، امریکی مداخلت کے خلاف اور پاکستان میں بابرکت اسلامی انقلاب کیلئے تبت سینٹر پر ہونیوالے دو روزہ دھرنے کے آخری روز خطاب کرتے ہوئے کیا۔ 
دھرنے سے جماعت اسلامی سندھ کے امیر اسد اللہ بھٹو، نائب امیر ڈاکٹر معراج الہدی صدیقی، کراچی کے امیر محمد حسین محنتی، سیکریٹری نسیم صدیقی، اسلامی جمعیت طلبہ پاکستان کے ناظم سید عبدالرشید، جماعت اسلامی کراچی کے نائب امیر نصراللہ خان شجیع اور دیگر نے خطاب کیا۔ اس موقع پر جمعیت علمائے پاکستان کے رہنما اویس نورانی، جماعت الدعوہ کے رہنما نوید قمر، ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی بہن ڈاکٹر فوزیہ صدیقی، جمعیت علمائے اسلام کے رہنما قاری عثمان اور دیگر بھی موجود تھے۔
سید منور حسن نے مزید کہا کہ پارلیمنٹ نے متفقہ قرارداد منظور کی کہ اگر ڈرون حملے ہوئے تو ہم نیٹو کی سپلائی بند کر دیں گے، ہم حکومت سے پوچھنا چاہتے ہیں کہ نیٹو کی سپلائی کب بند ہو گی؟ قرارداد پر کب عمل درآمد ہو گا۔؟ انہوں نے کہا کہ ملک میں خودکش حملے ہو رہے ہیں جس کا الزام طالبان پر عائد کیا جاتا ہے مگر یہ بات کس سے مخفی نہیں کہ طالبان اور دیگر تنظیموں کا مطالبہ ہے کہ پاکستان امریکا کی تائید بند کرے اور دہشت گردی کی جنگ سے دستبردار ہو جائے، دہشتگردی سے ہمیں باہر آنا چاہیے یہ ہماری جنگ نہیں یہ امریکا کے مفادات اور خطے کے وسائل پر قبضے کی جنگ ہے۔ انہوں نے کہا کہ خارجہ پالیسی کا ازسر نو جائزہ لینے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ طالبان، پارلیمنٹ اور جماعت اسلامی تینوں ملک سے امریکی مداخلت کا خاتمہ چاہتے ہیں یہ جنگ ہماری جنگ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ انتخابات سے قبل فکری انقلاب کی ضرورت ہے، اس کے بعد انتخابات ہوئے تو یہ انقلاب کا پیش خیمہ ثابت ہو گا۔
خبر کا کوڈ : 77059
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش