0
Wednesday 2 Sep 2020 19:31

سرینگر میں پاکستانی نژاد خواتین کا شہری حقوق اور سفری دستاویزات کا مطالبہ

سرینگر میں پاکستانی نژاد خواتین کا شہری حقوق اور سفری دستاویزات کا مطالبہ
اسلام ٹائمز۔ مقبوضہ کشمیر میں مقیم پاکستانی نژاد خواتین نے پاکستان اور آزاد کشمیر میں جانے کے لئے سفری دستاویزات کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ اگر بھارتی حکومت ایسا کرنے سے قاصر ہے تو انہیں اپنے میکوں میں بچوں سمیت واپس روانہ کیا جائے۔ محفوظ راہداری پالیسی کے تحت اپنے سابق جنگجو شوہروں کے ساتھ وادی میں وارد ہوئی پاکستان اور اس کے زیر انتظام کشمیر سے تعلق رکھنے والی خواتین نے پریس کالونی میں سفری دستاویزات کے مطالبے کو لیکر خاموش احتجاج کرتے ہوئے نریندر مودی اور ان کے پاکستانی ہم منصب عمران خان سے مطالبہ کیا کہ انہیں میکے جانے کے لئے سفری دستاویزات اور دیگر سہولیات فراہم کی جائیں۔ انہوں نے کہا کہ سفری دستاویزات نہ ملنے کی وجہ سے وہ اپنے میکے نہیں جا پا رہی ہیں۔

ایک خاتون کا کہنا تھا کہ ریاست میں موجود سابق عسکریت پسند کو اسی طرح کی باز آبادکاری پالیسیوں کے تحت سہولیات فراہم کی جانی چاہیئے جس طرح پنجاب اور شمال مشرقی ریاستوں کے حکومتوں نے اپنی ریاستوں کے سابق جنگجوؤں کے لئے اٹھالئے ہیں۔ احتجاجی خواتین نے بھارتی حکومت سے مطالبہ کیا کہ انہیں میکے جانے کے لئے سفری دستاویزات اور دیگر سہولیات فراہم کی جائیں، اس کے علاوہ ہمارے بچوں کو مفت تعلیم، آسان داخلہ، حج اور عمرہ کے لئے پاسپورٹ کے علاوہ دیگر سہولیات بھی پورے کئے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری نوجوانوں کے ساتھ شادی کرنے کے بعد نہ تو انہیں یہاں کی شہریت دی جاتی ہے اور نہ ہی پاکستان کی۔

انہوں نے کہا کہ کشمیری نوجوانوں کے ساتھ شادی کرنے کے بعد نہ تو انہیں یہاں کی شہریت دی جاتی ہے اور نہ ہی پاکستان کی۔ انہوں نے کہا کہ سرحد پار سے ان کے والدین ترس رہے ہیں، لہٰذا انہیں بھی سفری دستاویزات فراہم کی جائیں۔ احتجاج میں شامل ایک اور خاتون نے کہا ’’اگر بھارتی حکومت انہیں سفری دستاویزات دینے سے قاصر ہیں تو ان کی گرفتاری عمل میں لائی جائے تاکہ جیل میں سزا کاٹنے کے بعد انہیں واپس اپنے میکوں میں بچوں سمیت روانہ کرنے کا راستہ ہموار ہو‘‘۔
خبر کا کوڈ : 883748
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش