0
Sunday 27 Sep 2020 14:15

سینیٹ کمیٹی برائے انسانی حقوق موٹر وے ریپ کی جائے وقوعہ کا دورہ

سینیٹ کمیٹی برائے انسانی حقوق موٹر وے ریپ کی جائے وقوعہ کا دورہ
اسلام ٹائمز۔ رپورٹس کے مطابق سینیٹ کمیٹی برائے انسانی حقوق نے موٹروے گینگ ریپ واقعے کو 3 ہفتے گزر جانے کے باوجود کیس کے مرکزی ملزم کی گرفتاری میں پولیس کی ناکامی پر برہمی کا اظہار کیا۔ نجی ٹی وی کے مطابق سینیٹ کمیٹی کی کنوینر قرۃ العین مری اور سینیٹر کیشو بائی نے جائے وقوع کا دورہ بھی کیا جہاں 2 مبینہ ملزمان عابد ملہی اور شفقت علی نے 9 ستمبر کو ایک خانوں کا ان کے 3 بچوں کے سامنے ریپ کیا تھا۔ سول لائنز ایس پی انویسٹی گیشن اسد الرحمٰن اور ایس پی آپریشن صفدر رضا کیانی سینیٹرز کے ہمراہ جائے وقوع پر گئے۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ پولیس افسران نے دورہ کرنے والی ٹیم کو بریف کیا اور کہا کہ انہوں نے 2 میں سے ایک اہم ملزم کو گرفتار کرلیا ہے تاہم سینیٹ کمیٹی نے مرکزی ملزم کے بارے میں پولیس سے پوچھے گئے سوال کا جواب نہ ملنے پر عدم اطمینان کا اظہار کیا۔
اس اندوہناک واقعے کے تقریباً ایک ہفتے بعد سینیٹ کمیٹی برائے داخلہ نے پنجاب پولیس کے لیے گینگ ریپ واقعے سے متعلق 30 سوالات اٹھائے تھے لیکن زیادہ تر کے اب تک جواب نہیں دیے جاسکے۔
قبل ازیں حکومت پنجاب کی تشکیل دی گئی تفتیشی ٹیم کے سربراہ شہزادہ سلطان نے سینیٹرز کو سیکریٹریٹ میں ہونے والے اجلاس کے بارے میں آگاہ کیا۔
مزید پڑھیں: موٹروے ریپ کیس میں نامزد 'ملزم' نے گرفتاری دے دی، الزامات مسترد
انہوں نے کیس میں ہونے والی پیش رفت اور مفرور مجرم کی گرفتاری کے لیے لاہور پولیس کی کوششوں سے آگاہ کیا۔
لاہور کے تفتیشی افسر ذیشان اصغر، جنہیں وزیراعلیٰ پنجاب کی جانب سے میڈیا کو موٹروے واقعے پر بریف کرنے کے لیے بطور فوکل پرسن تعینات کیا گیا، نے سینیٹرز کی تشویش پر تبصرہ کرنے سے انکار کردیا۔
تاہم ایک سینئر پولیس اہلکار نے بتایا کہا عابد ملہی گرفتاری سے بچنے کے لیے صوبے کے دور دراز دیہی علاقوں میں روپوش ہوسکتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پولیس ماہرین نے ملزم کے اہلِ خانہ، رشتہ داروں اور دوستوں سے پوچھ گچھ کے بعد ملزم کا ایک تفصیلی پروفائل تیار کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: موٹروے واقعہ: حکومت ہوش کے ناخن لے اور پولیس میں سیاسی مداخلت روکے، چیف جسٹس
اس کے ٹھکانے کے بارے میں پولیس عہدیدار نے کہا کہ حکام نے ان اضلاع میں تعینات کیے گئے سیکیورٹی اہلکاروں کی تعداد کم کرنے کا فیصلہ کیا ہے جہاں اس کے روپوش ہونے کا امکان ہے، یہ حکمت عملی اس لیے اپنائی جارہی ہے تاکہ اسے اپنے مقام سے باہر نکلنے کا موقع ملے۔
خبر کا کوڈ : 888718
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش