0
Monday 9 Nov 2020 19:27
عزاداری کے جلوس واجب ہیں نہ فرض، ان پر پابندی لگائی جائے یا محدود کیا جائے

مجلس عمل تحفظ ناموس صحابہ و اہلبیت نے محرم کے جلوسوں پر پابندی کا مطالبہ کر دیا

مجلس عمل تحفظ ناموس صحابہ و اہلبیت نے محرم کے جلوسوں پر پابندی کا مطالبہ کر دیا
اسلام ٹائمز۔ کل جماعتی مجلس عمل تحفظ ناموس صحابہ و اہلبیت عظام پاکستان نے تحفظ ناموس صحابہ کرام و اہل بیت عظام کیلئے اپنی جدوجہد کو تیز کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور طے پایا ہے کہ 31 دسمبر جمعرات کو لاہور میں علماء کنونشن منعقد ہوگا جبکہ مارچ میں قومی عظمت صحابہ و اہلبیت کانفرنس منعقد ہوگی۔ یہ فیصلے کُل جماعتی مجلس عمل کی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں کیے گئے، جو مولانا عبدالرؤف ملک کی صدارت میں مسجد خضراء سمن آباد لاہور میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں مولانا زاہد الراشدی، مولانا عبدالرؤف فاروقی، مولانا عبدالغفار روپڑی، ڈاکٹر فرید احمد پراچہ، عبداللطیف خالد چیمہ، علامہ زبیر احمد ظہیر، مولانا فہیم الحسن تھانوی، محمد اکرام الہٰی اور قاری محمد قاسم بلوچ نے شرکت کی۔ اجلاس میں اس بات پر زور دیا گیا کہ واضح اعلان اور وعدوں کے باوجود ناموس صحابہ کرام و اہل بیت عظام کے تحفظ کیلئے قانون سازی سے گریز کیا جا رہا ہے، جس سے شکوک و شبہات اور اضطراب مسلسل بڑھتا جا رہا ہے، حالانکہ یہ دینی و ملی تقاضہ ہونے کیساتھ ساتھ قومی وحدت کیلئے ضرورت بھی ہے۔

اجلاس میں طے پایا کہ 31 دسمبر کو لاہور میں تمام مکاتب فکر پر مشتمل علماء کنونشن ہوگا، جس میں اگلے پروگرام کا اعلان کیا جائے گا جبکہ مارچ 2021ء میں عظیم الشان قومی عظمت صحابہ و اہل بیت کانفرنس منعقد کی جائے گی، جس میں تمام مکاتب فکر کے اکابر علمائے کرام خطاب کریں گے اور تحریک کے آئندہ لائحہ عمل کا اعلان کیا جائے گا۔ مولانا عبدالرؤف فاروقی نے اجلاس کے اختتام پر مطالبات میں کہا کہ تحفظ ناموس صحابہ و اہل بیت کیلئے ملکی سطح پر قانون سازی کیساتھ ساتھ ملک بھر میں گذشتہ تین ماہ کے دوران اس سلسلہ میں توہین آمیز تقاریر پر جو مقدمات درج کئے گئے ہیں، ان پر قانون کے مطابق جلد از جلد مؤثر کارروائی کی جائے اور گستاخی کرنے والوں کو قرار واقعی سزا دی جائے۔ انہوں نے کہا کہ فرقہ وارانہ کشیدگی کے ذمہ داران، ان کے بیرونی یا ملکی سہولت کاروں اور ملک میں مذہبی فسادات اور خانہ جنگی کا ماحول پیدا کرنیوالوں کا تعین کرنے کیلئے اعلیٰ سطح کا عدالتی کمیشن قائم کیا جائے اور اسے تحقیق کیلئے محدود وقت دیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم ہاؤس گستاخان صحابہ کیلئے استعمال ہونے کی تحقیق کی جائے اور وزیراعظم خود وضاحت کرکے قوم کو مطمئن کریں۔

انہوں نے کہا کہ صحابہ کرام اور اسلام کی مقدس شخصیات کی توہین کا ارتکاب کرنیوالوں کیخلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جائے اور انہیں مذہبی دہشتگرد قرار دے کر انسداد دہشتگردی کی عدالتوں میں تیز ترین سماعت کرکے فیصلے کئے جائیں اور انہیں قانون کے مطابق قرار واقعی سزا دی جائے۔ اجلاس میں مطالبہ کیا گیا کہ اصحاب و اہلبیت رسول اللہ کی تکفیر و توہین کے سلسلے کو مستقل روکنے اور ملک کو خانہ جنگی اور مذہبی منافرت سے بچانے کیلئے سخت ترین سزاؤں کے قوانین بنائے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ شیعہ مراجع، معتبر مذہبی رہنماؤں اور عقائد شیعہ کے مطابق محرم کے جلوس فرض یا واجب نہیں، لہٰذا ایک ایسے کام کیلئے جو نہ فرض ہے نہ واجب، زندگی کا پورا کاروبار معطل رکھنے اور امن و امان کا مسئلہ پیدا کرنے کا کوئی جواز نہیں، اس لیے اس قسم کے جلوسوں پر پابندی عائد کی جائے اور اگر کسی وجہ سے مکمل پابندی عائد نہ کی جا سکتی ہو تو کم از کم ان کے دورانیے اور جگہوں کو محدود کرکے صرف ایک دن ایسی جگہ اس کی اجازت دی جائے، جس سے زندگی کا کاروبار معطل نہ ہو۔

مولانا عبدالرؤف فاروقی نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ پنجاب اسمبلی میں ”تحفظ بنیاد اسلام بل“ جو متفقہ طور پر حسب ضابطہ منظور ہوا تھا، اس کو کسی دباؤ کے تحت آگے نہیں بڑھایا جا رہا اور اس کے قانونی تقاضے پورے نہیں کئے جا رہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کی 95 فیصد آبادی کا مطالبہ ہے کہ اس بل پر گورنر پنجاب دستخط کرے اور اس پر قانون سازی کیلئے اگلے مرحلے میں لایا جائے۔ مولانا عبدالرؤف فاروقی نے یہ بھی کہا کہ ہمارا مطالبہ تو بد زبانی و بد کلامی کو روکنا ہے، ہم کسی صورت جناب نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے صحابہ پر زبان درازی کی اجازت نہیں دے سکتے۔ انہوں نے کہا کہ کچھ اندرونی و بیرونی قوتیں گستاخی صحابہ کو رواج دینا چاہتی ہیں، لیکن اہلسنت والجماعت کے تمام طبقات اپنے غصب شدہ حقوق کی بازیابی و بحالی کیلئے یکجاں ہوچکے ہیں، حالیہ تحریک تحفظ ناموس صحابہ و اہل بیتؓ کے تحفظ کی جدوجہد پرامن اور قانون کے دائرے میں ہے، کسی غیر ضروری شر کی وجہ سے سپوتاژ نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ بوجوہ ہم اعتدال کے ساتھ چل رہے ہیں اور ساری صورتحال پر ہماری نظر بھی ہے۔ 31 دسمبر کو تمام مکاتب فکر مشترکہ کنونشن میں اگلی پالیسی واضح کریں گے۔
خبر کا کوڈ : 896807
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش