0
Sunday 2 Aug 2009 10:26

نئے ججز کی تعیناتی،مشرف پر مقدمہ،اب فیصلہ پارلیمنٹ کریگی،وزیراعظم

نئے ججز کی تعیناتی،مشرف پر مقدمہ،اب فیصلہ پارلیمنٹ کریگی،وزیراعظم
کراچی:وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ عدلیہ نے اپنا کردار ادا کر دیا اب پارلیمنٹ اپنا کردار ادا کرے گی،مشرف بارے عدلیہ نے فیصلہ دیدیا،اب پارلیمنٹ نے فیصلہ کرنا ہے،حکومت کسی صورت کسی آمر کی حمایت نہیں کریگی۔سترہویں ترمیم کا خاتمہ منشور کا بنیادی جزو ہے،ہر صورت عمل کیا جائیگا،حکومت قانون کی بالادستی کیلئے کوشاں ہے،کوئی ایسا ڈیم نہیں بنائیں گے جس پر اتفاق رائے نہ ہو،عوام کی مدد سے چیلنجوں پر قابو پا لیا،ایم کیو ایم سے اتحاد قائم رہیگا،قومی سلامتی اور ملکی دفاع پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جا سکتا،ان خیالات کا اظہار وزیر اعظم نے کراچی میں گفتگو،نجی ٹی وی کو انٹرویو،جنرل طارق سے ملاقات میں کیا،وزیر اعظم نے ای ایس سی ہیڈ آفس میں بجلی کے بحران پر ہونے والے اجلاس کے بعد صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ اداروں کو مضبوط بنانا جمہوری حکومت کا ایک لازمی عمل ہے اور حکومت ملک میں قانون کی بالادستی یقینی اور اداروں کو مضبوط بنانے کے لئے تمام کوششیں بروئے کار لا رہی ہے۔عدلیہ نے ایمرجنسی کو غیر آئینی قرار دے کر اپنا تاریخی کردار ادا کر دیا ہے۔ عدلیہ نے ایمرجنسی کے دوران نافذ کئے جانے والے آرڈیننسوں پر نظرثانی کرنے کی ذمہ داری پارلیمنٹ کو سونپی ہے اور پارلیمنٹ یقینا اس سلسلے میں اپنا کردار ادا کرے گی۔ ممبئی واقعے کے بعد بہتر حکمت عملی کے تحت ہمسایہ ملک کے ساتھ تعلقات استوار کئے،کنڈا سسٹم ختم کر دیا جائے گا اور بحران پر قابو پانے کے لیے تمام وسائل استعمال کیے جائیں گے،آٹا،پانی،بجلی اور دہشت گردی کے مسائل ورثے میں ملے ہیں،موجودہ حکومت میں ہی تمام مسائل کو حل کر لیا جائے گا،متاثرین مالاکنڈ کی واپسی باعزت طریقے سے ہو گی،کراچی میں بجلی سمیت تمام مسائل حل کریں گے،انہوں نے کہا کہ منتخب حکومت قومی اہمیت کے تمام فیصلے مکمل اتفاق رائے کے ساتھ کرے گی اور ملک میں نئے آبی ذخائر بنانے کے لئے ایک حکمت عملی بنا لی گئی ہے۔ چاروں صوبوں میں پانی ذخیرہ کرنے کے لئے کئی ڈیم بنائے جائیں گے،لیکن کوئی بھی ڈیم کسی صوبے کی مکمل رضامندی کے بغیر نہیں بنایا جائے گا۔ وزیراعظم نے کہا کہ عوامی حکومت کو بے شمار چیلنجوں کا سامنا کرنا پڑا،جس پر اس نے عوام کی حمایت سے قابو پا لیا۔ انہوں نے کہا کہ ملک کو دہشت گردی کا سامنا ہے اور اب عوام جان چکے ہیں کہ ملک اور امن کے دشمن کون ہیں۔ وزیراعظم نے کراچی میں لوڈشیڈنگ کے حوالے سے کہا کہ کراچی میں بحران کی وجہ ٹرانسمیشن اور تقسیم کے نظام میں خرابی ہے اور کراچی میں بجلی کی کمی پر قابو پانے کے لئے کابینہ کی کمیٹی بنا دی گئی ہے۔ اس سے پہلے کے ای ایس سی نے وزیر اعظم کو کراچی میں بجلی کی فراہمی کی صورتحال اور مشکلات اور اپنے منصوبہ بندی کے بارے میں بتایا۔ کے ای ایس سی کے چیف ایگزیکٹو نے یقین دلایا کہ کارپوریشن استعداد کو بڑھانے کے لئے مزید سرمایہ کاری کرے گی۔اس موقع پر سندھ کے گورنر ڈاکٹر عشرت العباد، وزیر اعلیٰ سید قائم علی شاہ،وفاقی وزیر توانائی اور آبپاشی پرویز اشرف بھی موجود تھے۔ جبکہ ایک نجی ٹی وی چینل کو دئیے گئے انٹرویو میں وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ آئندہ الیکشن کے نتائج کی پرواہ نہیں بلکہ ملک کے مفاد میں مشکل اور غیر مقبول فیصلے کرنے سے گریز نہیں کریں گے ۔میرے اور صدر مملکت میں کوئی اختلاف نہیں،صرف میڈیا کی حد تک ہے،سابق صدر پرویز مشرف پر مقدمے اور نئے ججز کی تعیناتیوں کے حوالے سے فیصلہ پارلیمنٹ کریگی،پیپلزپارٹی آزاد عدلیہ کی حامی ہے،سب کام آئینی طریقے سے کرینگے،لوڈشیڈنگ کا مسئلہ جلد حل نہیں ہو سکتا،ہمسائیہ ممالک سے برابری کی سطح پر تعلقات چاہتے ہیں،کسی مسئلے کا حل جنگ نہیں بلکہ مذاکرات ہیں،انہوں نے کہا کہ صدر اور وزیر اعظم کی ہم آہنگی کے حوالے سے بتانا میڈیا کا کام ہے۔سفیر کی تقرری کے حوالے سے سمری صدر صاحب کی طرف نہیں بھیجی گئی۔ کابینہ میری بنائی ہوئی ہے اور میں جانتا ہوں کہ کون کیا کر رہا ہے۔ کابینہ میں تبدیلی روٹین کا کام اور یہ صدر کی مشاورت سے کی جائیگی۔ نئی کابینہ میں وزراء کی کارکردگی کو مد نظر رکھا جائیگا ۔وزیراعظم نے کہاکہ ن لیگ اور پیپلزپارٹی میں وزراء کی تعداد کا تعین پہلے سے کیا گیا تھا۔ جب کسی بڑی سیاسی جماعت کے ساتھ اتحاد ہو تو کابینہ بھی بڑی کرنا پڑی ہے تو جب چھوٹی جماعتوں کو ساتھ چلانا پڑتا ہے تو اس حوالے سے فیصلے مختلف کئے جاتے ہیں۔ کابینہ کی کارکردگی پر نظر ہے،وزیر اعظم کے عہدے کا حلف اٹھانے سے پہلے ہی پیپلزپارٹی کا منشور عوام کے سامنے رکھ دیا تھا اور آج بھی اس پر قائم ہیں۔ وزیر اعظم نے کہا کہ پیپلزپارٹی آزاد عدلیہ کی حامی ہے،پارلیمنٹ سے اپنے خطاب میں، میں نے معزول ججز کی رہائی کا حکم دیا تھا اور بعد میں انہیں اپنے عہدوں پر بھی بحال کیا۔ سپریم کورٹ کے فیصلے کو بھی خوشدلی سے تسلیم کرتے ہیں۔ ہم نے آمر کو کبھی تسلیم نہیں کیا جمہوریت کی بقاء کی جنگ لڑی اداروں کو مضبوط بنانا چاہتے ہیں۔ ایک سوال پر وزیر اعظم نے کہا کہ لوڈشیڈنگ کا مسئلہ جلد ختم نہیں ہو سکتا اس ضمن میں میری ہمدردیاں عوام کے ساتھ ہیں۔ میں عوام سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ پر امن رہیں ہم اس مسئلے کے خاتمے کیلئے جنگی بنیادوں پر کام کر رہے ہیں۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ ان کی آرمی چیف کے ساتھ ہونیوالی ملاقات میں بھی اے سی کا استعمال نہیں کیا گیا صرف پنکھا چلایا گیا۔ وزیر اعظم ہاؤس میں دن گیارہ بجے تک اے سی کے استعمال پر پابندی ہے صرف اس حوالے سے عوام میں شعور بیدار کرنے کی ضرورت ہے۔ وزیر اعظم گیلانی نے کہا کہ وہ اگلے الیکشن میں ہاریں یا جیتیں،فیصلے صرف ملکی مفاد میں کرینگے،ملک کو کمزور نہیں کرنا بلکہ مضبوط بنانا ہے، اس کیلئے تمام وسائل بروئے کار لائے جائینگے۔ وزیراعظم نے کہا کہ میڈیا اور عدلیہ کی آزادی کے بعد عوام کی توقعات مزید بڑھ گئی ہیں۔ جبکہ ججز کے حوالے سے سوال پر وزیر اعظم نے کہا کہ پارلیمنٹ اس سلسلے میں جو فیصلہ کریگی وہ قابل قبول ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ججز کی تعیناتی کا معاملہ آئین کے مطابق حل کیا جائیگا۔ انہوں نے کہا کہ تمام سیاسی قوتیں اکٹھی ہو کر پارلیمنٹ میں جو فیصلہ کرینگی وہی قابل قبول ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ نہ تو پیپلزپارٹی کے پاس دوتہائی اکثریت ہے اور نہ ہی ن لیگ اور پیپلزپارٹی ملکر دو تہائی اکثریت بنا سکتی ہیں آئین میں ترمیم کیلئے دو تہائی اکثریت کی ضرورت ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں نے اور صدر نے کہا تھا کہ ہم 17 ویں ترمیم کو ختم کرینگے اور انشاء اللہ ہم اسے ختم کر کے رہیں گے۔ تاہم بڑے فیصلوں میں وقت لگتا ہے جس طرح کہ تین نومبر کے فیصلے کو ختم کرنے میں وقت لگا۔ سترہویں ترمیم کا خاتمہ ہمارے منشور کا بنیادی جز ہے جس پر ہر صورت عمل کیا جائے گا۔ مالاکنڈ فوجی آپریشن کے دوران 18سو دہشت گرد مارے گئے ہیں۔امریکی ڈرون حملوں سے دشمن مضبوط ہو رہا ہے امریکہ کو ڈرون حملے بند کرنے کیلئے جلد ہی قائل کر لیں گے۔پڑوسیوں کے ساتھ اچھے اور برابری کی بنیاد پر تعلقات چاہتے ہیں۔مسائل کے حل کیلئے مذاکرات کے سوا کوئی دوسرا راستہ نہیں۔ قبائلی علاقوں میں امریکی ڈرون حملوں سے ہمارا کام مشکل ہو رہا ہے اور اس سے ہمارا دشمن مضبوط ہو رہا ہے،ہم مقامی لوگوں اور دہشت گردوں کو الگ الگ کرنا چاہتے ہیں مگر ڈرون حملوں کے نتیجے میں مقامی لوگوں کے اندر ان دہشت گردوں کے بارے میں ہمدردی پیدا ہو جاتی ہے،ہم امریکہ سے ہر بار احتجاج کرتے ہیں کہ وہ ڈرون حملے بند کرے اور ڈرون ٹیکنالوجی ہمیں فراہم کرے ہم خود کارروائی کریں گے،بھارت سے تعلقات کے حوالے سے کہا کہ پڑوسیوں کے ساتھ برابری کی بنیاد پر تعلقات چاہتے ہیں، اس لئے اقتدار میں آکر افغانستان اور بھارت سے مذاکرات شروع کئے بھارتی وزیر اعظم نے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ تمام مسائل مذاکرات کے ذریعے ہی حل ہو سکتے ہیں، بلوچستان کے حوالے سے کہا کہ یہ اولین ترجیح ہے یہی وجہ ہے کہ بلوچستان کی قیادت کے ساتھ تسلسل کے ساتھ ملاقاتیں ہوتی رہتی ہیں اور جلد ہی بلوچستان کے مسئلے کو حل کر لیا جائے گا، سپریم کورٹ کی جانب سے تین نومبر کے اقدامات کے حوالے سے کہا کہ سپریم کورٹ نے اپنا فیصلہ دے دیا ہے اور بعض کام اس نے پارلیمنٹ پر چھوڑ دئیے ہیں،اس لئے پارلیمنٹ ہی وہ واحد فورم ہے جو ان معاملات کو حل کرے گی،حکومت کی کارکردگی کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اس وقت میری پہلی ترجیح یہ ہے کہ اس ملک کو آگے کس طرح لے کر جانا ہے نہ کہ آئندہ الیکشن جیتنا ہے۔ملک کو آگے لے جانے کیلئے اس وقت ہمیں مشکل اور غیر مقبول فیصلے کرنے پڑ رہے ہیں مگر یہ فیصلے ملک کیلئے اہم ہیں اور ملک کے مفاد میں ہر فیصلہ کیا جائے گا،اس وقت ملک کو دہشت گردی اور معاشی محاذ پر چیلنجز کا سامنا ہے جس پر جلد ہی قابو پالیا جائے گا اس وقت قوم لوڈشیڈنگ کا سامنا کر رہی ہے اور میں عوام کو یقین دلاتا ہو کہ حکومت بھی لوڈشیڈنگ کا سامنا کر رہی ہے اور سیکرٹریٹ میں ایئر کنڈیشنڈ بھی نہیں چلایا جا رہا ہے۔قبل ازیں چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی جنرل طارق مجید نے گذشتہ روز وزیراعظم ہاؤس میں وزیراعظم یوسف رضا گیلانی سے ملاقات کی،ذرائع کے مطابق ملاقات میں مسلح افواج کے پیشہ وارانہ امور خطے اور ملک کی سلامتی کی مجموعی صورتحال زیر بحث آئی،اس موقع پر وزیر اعظم نے کہا کہ حکومت مسلح افواج کی ترقی اور اس کی ضروریات پوری کرنے کیلئے تمام تر وسائل فراہم کرے گی کیونکہ قومی سلامتی اور ملکی دفاع پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جاسکتا۔وزیر اعظم نے مالاکنڈ آپریشن اور متاثرین کی واپسی کے عمل میں فوج کے کردار کی تعریف کی اور کہا کہ حکومت قوم کی حمایت سے متاثرین کی بحالی اور تعمیر نو کے مشکل عمل کو بھی احسن طریقے سے مکمل کرنے میں کامیاب ہو جائے گی۔ذرائع کے مطابق جنرل طارق مجید نے وزیراعظم کو تینوں مسلح افواج کے ترقیاتی منصوبوں کی صورتحال اور تربیت کے علاوہ پیشہ وارانہ امور سے متعلق تفصیلی بریفنگ دی۔
خبر کا کوڈ : 9054
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش