0
Wednesday 10 Aug 2011 18:04

ایٹمی اثاثوں تک مذہبی انتہاپسندوں کی رسائی آسان، پاک فوج میں مذہبی ذہن رکھنے والے افسروں اور جوانوں کی اکثریت ہے، سی آئی اے، پینٹاگون

ایٹمی اثاثوں تک مذہبی انتہاپسندوں کی رسائی آسان، پاک فوج میں مذہبی ذہن رکھنے والے افسروں اور جوانوں کی اکثریت ہے، سی آئی اے، پینٹاگون
لندن:اسلام ٹائمز۔ امریکی سی آئی اے اور پینٹاگون کی مشترکہ خفیہ رپورٹ میں اس امر کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے کہ افواج پاکستان میں نچلی اور سینئر افسران کی سطح پر مذہبی ذہن رکھنے والے جوانوں اور افسروں کی اکثریت موجود ہے۔ اس سے قبل سابق صدر ریٹائرڈ جنرل پرویز مشرف کے دور حکومت کے دوران سینئر افسران کی سطح پر عسکری قیادت جو کہ جرنیلوں اور کور کمانڈرز پر مشتمل ہوتی تھی ان میں کٹر مذہبی ذہن رکھنے والے افسران کو عسکری نوعیت کے اہم فیصلوں میں شامل ہی نہیں کیا جاتا تھا بلکہ ان افسران کو روشن خیال بنانے اور امریکی عسکری قیادت کے ساتھ خوشگوار تعلقات رکھنے پر مائل کیا جاتا رہا ہے، لیکن اب افواج پاکستان میں کٹر مذہبی ذہن رکھنے والے افسران اپنی سنیارٹی کے لحاظ سے ترقی کر کے اعلٰی فوجی عہدوں پر فائز ہو چکے ہیں جو کہ اپنے مذہبی عقائد کے ساتھ ساتھ ملک میں جمہوری عمل کو جاری رکھنے میں دلچسپی رکھتے ہیں۔ 
رپورٹ میں خیال ظاہر کیا گیا ہے کہ اب پاکستان کے ایٹمی اثاثوں تک مذہبی انتہاپسندوں کی رسائی آسان نظر آ رہی ہے، جس کے پیش نظر امریکہ نے پاکستان کے ایٹمی اثاثوں کو نئی حکمت عملی کے تحت اب مانیٹر کرنے کا سلسلہ شروع کر دیا ہے۔ گذشتہ چند ہفتوں سے ایٹمی ہتھیاروں پر عبور رکھنے والے امریکی فوجی ماہرین کے خاص گروپس افغانستان میں امریکی فوجی اڈے پر ڈیرے ڈال چکے ہیں اور چند فوجی ماہرین سفارتی عملے کی شکل میں پاکستان میں تعینات ہو چکے ہیں۔ ان اقدامات کا مقصد اسامہ بن لادن کی ہلاکت کے بعد پاکستان کے ایٹمی اثاثوں پر گہری نظر رکھنا ہے۔ رپورٹ میں یہ انکشاف بھی کیا گیا ہے کہ پاکستان کی سیاسی قیادت امریکی پالیسیوں کو خطے میں نافذ کروانے میں معاون نظر آ رہی ہے، لیکن پاکستان کی عسکری قیادت اب امریکہ نواز پالیسیوں کو اپنانے سے گریز کر رہی ہے، جس کی بڑی وجہ پاکستان میں عوام میں پایا جانے والا وہ ردعمل ہے جو کہ پاکستان کے ہر شہر میں امریکہ مخالف جذبات پر مبنی ہے۔
خبر کا کوڈ : 90841
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش