0
Thursday 8 Sep 2011 22:28

نائن الیون کے بعد امریکی پالیسی کا محور اسلامی دنیا ہے، امریکی اخبار

نائن الیون کے بعد امریکی پالیسی کا محور اسلامی دنیا ہے، امریکی اخبار
کراچی:اسلام ٹائمز۔ نائن الیون کے بعد امریکا اور اسلامی دنیا کے تعلقات نیا رخ اختیار کرگئے، 2001ء میں امریکی خارجہ پالیسی کے ایجنڈے میں مرکزی حیثیت رکھنے والے چین کی جگہ آج اسلامی دنیا نے لے لی ہے۔ آج امریکی پالیسی سازوں کی توجہ کا مرکز پاکستان اور افغانستان ہے۔ امریکی اخبار  وال اسٹریٹ جرنل کی رپورٹ کے مطابق 2001ء میں 9/11 کے حملوں سے قبل امریکا کی خارجہ پالیسی کے ایجنڈے میں اسلامی دنیا کے لئے صرف ایک شق تھی۔ اس وقت بش کے دور صدارت کے پہلے دن سے ان کی خارجہ پالیسی کا مرکز چین کے گرد گھومتا رہا۔ 9/11 کے حملوں نے اس ایجنڈے میں اسلامی دنیا کو مرکزی حیثیت دی جو آج تک قائم ہے۔ آج افغانستان اور پاکستان امریکی پالیسی سازوں کے لئے مرکز ہے جو 9/11 سے قبل امریکی خارجہ پالیسی کے ایجنڈے میں تیسرے درجے کی حیثیت رکھتے تھے۔ صدام حسین نقصان دینے والے شخص کے طور یادوں سے محو ہو چکا ہے۔ یمن تیزی سے پریشانی کے ثانوی درجے سے اولین درجہ اختیار کرچکا ہے۔
امریکی اخبار کے مطابق اس دہائی میں امریکی حکومت کے انفرااسٹرکچر میں بھی کافی تبدیلیاں ہوئیں۔ امریکی انٹیلی جنس شعبوں میں عرب زبان کے ماہرین کی تعداد تین گنا بڑھ گئی۔ اسی طرح پاکستان اور افغانستان خطے سے متعلق علاقائی زبانوں سے واقف کاروں کی تعداد میں تیس گنا اضافہ ہوا۔ امریکی وزارت خارجہ میں 5 سو عربی زبان بولنے والوں کو شامل کیا گیا۔ یہ خیال پایا جاتا ہے کہ اسلامی عسکریت پسندوں کی کمر توڑ دی گئی ہے لیکن ابھی تک امریکا میں اسلامی عسکریت پسندوں کی طرف سے حملوں کا خوف پایا جاتا ہے۔ مشرق وسطٰی اور عرب دنیا کے کئی حصوں میں عسکریت پسندوں کے حملوں سے امریکا اپنی بہترین حکمت عملی، انٹیلی جنس، قانون کے نفاذ اور حکومتی پالیسیوں کی وجہ سے دوسرے 9/11 سے بچی ہوئی ہے۔ 9/11 سے قبل امریکی یونی ورسٹیوں اور کالجز میں عربی سیکھنے والے طلباء کی تعداد 889 تھی جو 2008-9ء میں پانچ گنا اضافے کے ساتھ 4485 ہوگئی ہے۔


خبر کا کوڈ : 97412
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش