2
0
Saturday 10 Sep 2011 02:35

آئی ایس آئی، ایم کیو ایم اور پاک فوج مل جائے تو دنیا کی کوئی طاقت ہمیں شکست نہیں دے سکتی، الطاف حسین کے خطاب کا مختصر متن

آئی ایس آئی، ایم کیو ایم اور پاک فوج مل جائے تو دنیا کی کوئی طاقت ہمیں شکست نہیں دے سکتی، الطاف حسین کے خطاب کا مختصر متن
کراچی:اسلام ٹائمز۔ متحدہ قومی موومنٹ کے سربراہ الطاف حسین تقریبا 2 عشروں بعد نیوز کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔ متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین کا خطاب تقریباً ساڑھے تین گھنٹوں تک جاری رہا۔ الطاف حسین نے مختلف سیاسی اور مذہبی جماعتوں پر انتہائی سنگین الزامات عائد کیے اور ملک توڑنے کی سازش میں بھی ملوث قرار دیا، ان پارٹیوں میں جماعت اسلامی، اے این پی، مسلم لیگ ن، عوامی نیشنل پارٹی شامل ہے، دلچسب بات یہ ہے کہ انہوں نے پوری تقریر میں صدر زرداری اور پیپلزپارٹی پر کوئی الزام نہیں لگایا۔ انہوں نے ذوالفقار مرزا کی جانب سے لگائے کسی بھی الزام کا جواب نہیں دیا، الطاف حسین کے اس خطاب کے بعد دنیا بھر میں ایک نئی بحث چھڑ گئی ہے۔ اسلام ٹائمز اپنے قارین کی سہولت کیلئے خطاب کا مختصر اور اہم نکات پر مشتمل متن پیش کررہا ہے۔
الطاف حسین نے اپنا خطاب مسلم علماء کی طرح آداب و تسلیمات کے ساتھ شروع کیا۔ جس کے بعد انہوں نے اپنی تقریر سننے کے لئے جمع ہونے والے افراد سمیت خاص طور پر کراچی کے علاقے قصبہ کالونی میں مارے جانے والوں کے لواحقین کو سلام پیش کیا۔ پاکستان ٹوٹ چکا ہے وہ لوگ جو پاکستان کو سلامت دیکھنا چاہتے ہیں ملکی و بین الاقوامی طاقتوں سے بھی مخاطب ہوں۔ مسلمانوں کو السلام علیکم، عیسائیوں کو آداب، سکھوں کو ست سریا کال، بین الاقوامی برادری کو گڈ لیٹ آفٹرنون سمیت میڈیا کے نمائندوں کو سلام۔
میری بات توجہ سے سنئے گا کیونکہ یہ ممکن ہے کہ مجھے آئندہ بات کرنے کا موقع نہ ملے یا بات نہ کرنے دی جائے کیونکہ آج پاکستانیوں سے ثبوت و شواہد کے ساتھ وہ بات کرنے جارہا ہوں جو کوئی کرنے کی ہمت جرات اور حوصلہ نہیں کر سکتا۔ میں ان لوگوں سے مخاطب ہوں جن کے بچوں اور بھائیوں کو گزشتہ لوگ اغواء کرکے ٹارچر سیلوں میں بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنایا گیا ان کے گھر والوں سے بہت دلی تعزیت کرتا ہوں۔ اگر میں تحریک کا قائد نہ ہوتا تو یا تو میری بھی جان لے لیتے یا پھر میں کسی نا کسی طرح وہاں پہنچ کر پہلے کچھ جانیں لیتا اور پھر اپنی جان قربان کردیتا۔
میں آج یہ بتانا چاہتا ہوں کہ آج جو پاکستان کے ٹھیکیدار بن رہے ہیں پاکستان کے لوگو آج میں یہ انکشاف کررہا ہوں کہ پاکستان کی جو تاریخ آپ کو پڑھائی جاتی ہے وہ سب سے کی سب جھوٹ، فریب اور دھوکہ ہے۔ بدقسمتی سے ہماری نسل کو صحیح تاریخ بھی نہیں پڑھائی جاتی۔ قائد اعظم محمد علی جناح ایک لبرل، سیکولر، پروگریسیو سوچ رکھنے والے ایماندار، دیانتدار، فرض شناس انسان تھے انہیں آج یہ بنا کر پیش کیا جاتا ہے کہ انہوں نے پاکستان کامطلب کیا؟ لا الہ الا اللہ کا نعرہ لگایا تھا۔ انہوں نے ایسا کوئی نعرہ نہیں لگایا۔ نعرہ لگانا تو کجا قائد اعظم کی 11 اگست 1947ء کو قانون ساز اسمبلی سے کی جانے والی تقریر (الطاف حسین نے قائد اعظم کی انگریزی میں کی جانے والی تقریر کا متنازعہ اقتباس دہرایا جس کے مطابق پاکستان کی ریاست میں مذہب کا کوئی دخل نہیں ہوگا)۔
آپ کیسے مسلم ہیں (کراچی سے ایم کیو ایم کے رہنما نےجوابا کہا کہ کوئی سنی ہے کوئی شیعہ، کوئی دیوبندی، کوئی بریلوی) الطاف حسین نے مسلمانوں کی چاروں فقہوں کا حوالہ دے کر کہا کہ صحیح کون سا ہے؟ اس موقع پر انہوں نے ہاتھ میں قرآن اٹھا کر کہا کہ یہ الماری میں سجانے یا جزدان میں رکھنے کے لئے نہیں بلکہ پڑھنے کے لئے ہے۔ انہوں نے پوچھا کہ پانچ وقت نماز پڑھنے والا جس کے ماتھے پر نشان بھی ہو وہ جنت میں جائےگا یا جہنم میں؟ (جوابا کراچی سے ایم کیو ایم کے رہنما نے کہا کہ قرآن پڑھنے اور سمجھنے کے لئے ہے)۔
میں نے قرآن پر ایک لیکچر دیا تو چند اخبارات کی جانب سے یہ الزام لگا دیا گیا کہ الطاف حسین دین اکبری کی طرح نیا دین ایجاد کرنا چاہتے ہیں۔ آپ اس سے علمی اختلاف کرسکتے تھے لیکن یہ نہیں کیا گیا۔ میں نے اپنی سوچ و فکر کے مطابق علمی دلیل پیش کی جو غلط ہوسکتی تھی۔ متعدد دینی واقعات کا حوالہ دیتے ہوئے ایم کیو ایم کے سربراہ نے کہا کہ مولوی ایسی باتیں آپ کو نہیں بتائیں گے۔ میڈیا کے تبصرہ نگاروں کو ہیڈلائن کے لئے درکار نیوز آئٹم کا منتظر تصور کرتے ہوئے ایم کیو ایم سربراہ کا کہنا تھا کہ میرے پاس پورہ پلندہ موجود ہے وہ بھی مل جائے گا یہ نہ کہو کہ الطاف حسین نے وعظ شروع کردیا ہے۔
اگر کوئی لیبیا کی طرح یہ کہے کہ ہم کراچی میں ایم کیو ایم کی حکومت نہیں چلنے دیں گے تو کیا اس پر بھی تنقید نہیں کرنی چاہئے۔ میڈیا کا کوئی آدمی کہے کہ ایم کیو ایم کو کراچی کی پارٹی نہیں رہنے دیں گے (کراچی سے ایم کیو ایم کے نامعلوم رہنما نے کہا کہ یہ میڈیا کی تنگ نظری ہے) جس پر الطاف حسین نے کہا ارے بے وقف “دس از غنڈہ گردی، دس از بدمعاشی”۔ کراچی کے عوام کسی کو بھی ووٹ دیں ماضی میں انہوں نے کسی اور پارٹی کو ووٹ دیا۔ آج یہ اعتراض لگایا جاتا ہے کہ ایم کیو ایم کو کراچی کی اکلوتی اکثریتی پارٹی نہیں بننے دیں گے کیا اس (روئے) پر بھی تنقید نہ کی جائے۔
میڈیا ہی کو مخاطب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا میرے اوپر تنقید ضرور کی جائے۔ انہوں نے کہا میرا اس وقت سے صحافیوں سے رابطہ ہے جب میں پیوند لگے مگر بدبو سے پاک صاف ستھرے کپڑے پہن کر صحافیوں کے پاس جایا کرتا تھا کہ آپ لبرل اور پروگریسیو کی خبریں لگائیں مگر جمعیت کی یہ خبر بھی لگادیں۔ آج بھی وہ صحافی زندہ ہیں اگر وہ ضمیر کے بھی زندہ ہیں تو وہ گواہی دیں۔ اگر ضمیر مردہ ہوجائے تو میں ایسے انسان کو انسان قرار نہیں دیتا۔ فتووں کی پرواہ نہیں ہے اس قسم کے فتوی میرے پائوں کی جوتی کے نیچے۔ اب لگادو ایک اور فتوی۔ قرآن دکھانے کے بعد تلاوت شروع کرنے سے قبل انہوں نے کہا کہ زیر زبر کی غلطی ہوگئی تو اللہ معاف کردے گا مگر یہ فتوی باز معاف نہیں کریں گے۔
آج میں بتائوں گا کہ یہ لوگ پاکستان پر ظلم کررہے ہیں پاکستان میں خیانت کررہے ہیں۔ ان میں سے بعض کی شہرت بین الاقوامی ہے وہ آجائیں تو انہیں میرا چیلنج ہے کہ مناظرہ کرلیں تم نے ہیومن رائٹس کی چیمپئن بن کر انسانیت کو کچلا ہے اور اگر یہ ثابت نہ کرسکوں تو وہیں مجھے کچل دیں۔ میں اداروں سے بھی مخاطب ہوں کہ آج فیصلہ کرنا ہے کہ جب مہاجر قومی موومنٹ، متحدہ قومی موومنٹ بن کر اس نظام کو بدلنے کے لئے پورے ملک میں کام کرنے اور پھیلنے لگی (یہاں انہوں نے تقریر کا رخ تبدیل کرکے رخ گفتگو پختونوں کی جانب موڑدیا)۔
میں پختونوں کا دشمن نہیں جنہوں نے میری اپیل پر پشاور سمیت دیگر شہروں میں یوم سیاہ منایا میں نے ماضی میں بھی کہا کہ غفار خان غدار نہیں وہ پاکستان بنانے کا حامی نہیں تھا، مگر پاکستان بننے کے بعد خان عبد الغفار خان نے پاکستان کو تسلیم کرلیا۔ ان کی پوری زندگی جیلوں میں اور انگریزوں سے لڑتے ہوئے گزر گئی ان کے صاحبزادے ولی خان کی زندگی جیلوں میں گزری۔ اے این پی کی جو قیادت آج موجود ہے یہ پشاور اور کراچی میں رہنے والے پختونوں کو گمراہ کر رہی ہے کسی کو پتہ بھی ہے، ثبوت تو میرے پاس نہیں ہے لیکن اطلاعات مصدقہ اور زبانی میرے پاس موجود ہے ثبوت اداروں کے پاس موجود ہے کہ اے این پی کو گزشتہ الیکشن میں جتوانے کے لئے کئی ملین ڈالر اسفندیار ولی کو دئے تھے۔ یہ وہ اے این پی نہیں جس کے دادا آزادی کے لئے کررہے تھے یہ غلام بنانے کے لئے کر رہے ہیں انہوں نے پاکستان کو توڑنا ہے۔
اس موقع پر الطاف حسین نے اردو ملی پنجابی میں کہا کہ وہ سچے اور کھرے آدمی ہیں۔ مجھے پسند اس لئے نہیں کرتے کہ میں جاگیرداروں، وڈیروں، ڈاکوئوں اور لٹیروں کے خلاف ہے چاہے وہ ایم کیو ایم کا ڈاکو ہو یا کسی بھی پارٹی کا ڈاکو ہو۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ کیا تمہیں میری باتیں سمجھ آئیں۔ (اس گفتگو کے دوران کراچی سے ایم کیو ایم کے رہنما ان کی گفتگو کا جواب دیتے رہے) ایم کیو ایم کے سربراہ نے اپنے پاس موجود قرآن میں سے منافقین کے متعلق آیت اور اس کا ترجمہ پڑھ کر سنایا۔ (اس موقع پر انہوں نے گفتگو روک کر کہا کہ صحافیو آئی ایم ویری سوری خبر کے لئے انتظار کرلو یہ جمعہ والا نہیں حقیقی خطبہ ہے جس کا تعلق پاکستان سے ہے)۔ انہوں نے کہا کہ جن لوگوں کو پاکستان میں کٹی گردیں نظر نہیں آتیں یہ ان کے متعلق ہے۔
الطاف حسین نے صدر، وزیراعظم پاکستان، آئی ایس آئی کے سربراہ و ملازمین، آرمی کے سربراہ و فوجی اہلکاروں کو مخطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ لیاری امن کمیٹی کے جرائم پیشہ افراد نے ایک ویڈیوبنائی “جسے میں الفاظ میں بیان نہیں کرسکتا” اس ویڈیو کو دل پر ہاتھ رکھ کر دیکھ لیں۔ مجھے کہا جاتا ہے کہ آپ متحدہ سے مہاجر کیوں بنتے ہو۔ جب کراچی میں بس سے مسافر اتار کر سب کو چھوڑ دیں صرف کچھ کو روک لیا جائے تو کیا انہیں مہاجر نہ کہا جائے کراچی کی بسوں میں سے اتار کر سب کو جانے دیا صرف مہاجروں کو روک لیا۔ چیف جسٹس کہاں ہیں؟ وہ کہیں گہ ہم کراچی میں ہیں 12 مئی کو آئے تھے اس وقت آپ نے آنے نہیں دیا۔ آج میں آپ کو 12 مئی کے متعلق صرف اتنا کہوں گا کہ ایم کیو ایم نے 12 مئی کو آزادی عدلیہ و انصاف کے لئے جلوس نکالا، نہ اس میں کوئی نعرہ تھا نہ پلاننگ، قسم کھانے کی ضرورت نہیں کیونکہ میں جھوٹ نہیں بولتا۔
چارٹر آف ڈیمو کریسی پر نہ نواز شریف نے عمل کیا نا پیپلز پارٹی نے کیا۔ ایک مسئلہ یہ ہے کہ پاکستان میں یہ بات سمجھانے والا کوئی ہے نہیں ایک الطاف حسین کیا کیا سمجھائے؟ (الطاف حسین نے چارٹر آف ڈیمو کریسی کی کاپی ہاتھ میں اٹھا کر سب کو دکھائی جس پر بے نظیر بھٹو اور نواز شریف کے دستخط موجود تھے)۔ اس موقع پر انہوں نے عدلیہ، گورنرز اور افواج کے سربراہوں کے متعلق چند شقیں پڑھ کر سنائیں۔ انہوں نے کہا کہ کوئی نواز شریف سے پوچھ سکتا ہے کہ یہ منافقت کیوں؟
چارٹر آف ڈیمو کریسی کے متعلق انہوں نے کہا کہ اس میں ڈرائیونگ کا شوق رکھنے والے بہت بڑے وکیل تھے مگر انہوں نے کوئی اعتراض نہیں کیا۔ ایم کیو ایم سربراہ کا کہنا تھا کہ لیاری امن کمیٹی بنا کر مہاجروں کو قتل کیا گیا۔ ہم نے کبھی رینجرز کو آپریشن سے نہیں روکا یہ ضرور کہا کہ 92ء کی طرح گردنیں نہ کاٹیں اس وقت میری جگہ اگر کوئی اور نہ ہوتا تو وہ بعد میں پاکستان زندہ باد کا نعرہ نہیں لگاتا، انجمن بنا کر پہاڑوں پر چڑھ جاتا۔
چیف جسٹس کو مخاطب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ خدا کی قسم ہم آپ کے خلاف نہیں تھے بلکہ اس روز ہم نے جو جلوس نکالا اس میں چند مہینوں کے بچے بچیاں، بزرگ اور خواتین شامل تھے۔ اگر ہمارا ارادہ ہوتا گولی چلانے کا تو انہیں ساتھ لے کر نہیں نکلتے۔ اس روز جماعت اسلامی کراچی کے امی”دوست محمد محنتی” (نام کی اصلاح کروائی گئی) محمد حسین محنتی ان کے گھر رات کو میٹنگ تھی (اس موقع پر انہوں نے ایک خط منگوایا اور کہا کہ میں وہ سب نہیں پڑھ سکتا کیونکہ بہت سا نقصان ہوجائے گا) انہوں نے حقیقی کے لوگ بلائے، جنہیں پیسے دئے گئے (خط کے متعلق انہوں نے کہا کہ یہ ) انہیں کہا گیا کہ اگر آپ مر گئے تو آپ کے گھر والوں کے پاس تمہارے مرنے کی صورت اتنا پیسہ پہنچ جائے گا۔ (الطاف حسین نے کہا کہ اگر بین الاقوامی عدالت بنے تو میں وہاں یہ چیزیں لے کر جا سکتا ہوں)۔ جماعت اسلامی کے رہنما نے انہیں ایک بنڈل ایم کیو ایم کے جھنڈوں کا دیا اور کہا کہ جہاں جہاں سے ایم کیو ایم کا جلوس گزرے وہاں فائرنگ کرنا۔ اسلحہ”تھنڈر اسکواڈ” اسلامی جمعیت طلبہ کے دفتر سے مل جائے گا۔
میڈیا کو مخاطب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ٹیلی ویژن کے متعدد صحافی جماعت اسلامی کے اس ونگ کے ہاتھوں تشدد کا نشانہ بن چکے ہیں۔ اس معروف ونگ کو تھنڈر اسکواڈ کہا جاتا ہے اسی تھنڈر اسکواڈ نہیں ہمیں کراچی کے اسکول، کالجوں سے باہر نکالا تھا۔ ٹی وی والو اگر میں یہ کہوں کہ اس تھنڈر اسکواڈ کا ذکر کیوں نہیں کرتے۔ پنجاب یونیورسٹی اور کراچی یونیورسٹی میں اسٹین گنیں چلائی گئیں۔ (چیف جسٹس صاحب آپ اور چیف آف آرمی اسٹاف، آئی ایس آئی کے چیف، صدر اور وزیر اعظم پاکستان کہاں ہیں۔ ان قاتلوں کو پکڑا جائے)۔
دوسرے ثبوت کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا وزیر اعلی ہاؤس میں عرفان اللہ مروت اور ان کے پاس عوامی نیشنل پارٹی سندھ کے صدر شاہی سید موجود تھے (تاہم شاہی سید کا نام الطاف حسین نے خود لینے کے بجائے کراچی میں موجود کسی رہنما سے بلوایا)۔ عرفان اللہ مروت نے شاہی سید نے پوچھا (گواہ کا اگر پوچھا جائے تو اس کے لئے بین الاقوامی عدالت لگانا ہوگی کیونکہ اس میں سپریم کورٹ خود پارٹی ہے، حکومت پاکستان کو اگر میری باتوں کو یقین نہیں تو وہ سپریم کورٹ کو فریق بنائے، اگر میں نے یہ باتیں بتانے والے کا نام لے دیا تو وہ مارے جائیں گے) یہ تم نے کل کیا کردیا؟ بے گناہوں کو مارہ، جس پر شاہی سید نے کہا میں کیا کروں، اسفندیار ولی کا ڈائریکٹ آرڈر تھا۔ (12 مئی کا رونا رونے والوں کو معلوم ہونا چاہئے کہ ان میں امریکہ جا کر بحالی عدلیہ تحریک چلانے والے بھی شامل تھے)۔
12 مئی کے افسوسناک سانحہ کا مزید ذکر کرتے ہوئے الطاف حسین نے تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ گرومندر سے گزرنے والے پہلے جلوس پر فائرنگ ہوتی ہے لوگ فرار ہوتے ہیں (گفتگو کا موضوع بدلتے ہوئے انہوں نے کہا کنٹینرکس نے لگائے؟ اللہ اور اس کا رسول جانتا ہے کہ ہم نے کنٹینر نہیں لگائے) ڈی جی رینجرز زندہ ہیں میں ان سے درخواست کرتا رہا کہ لوگ مر رہے ہیں ائیر پورٹ کے پاس گولیاں چل رہی ہیں اور لوگ مر رہے ہیں رینجرز بھیجیں مگر وہ رینجرز نہیں پہنچی۔ پھر ایک بہت بڑی ایجنسی ہے اس کے ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل کا فون آتا ہے کہ اے این پی والوں کو محفوظ راستہ دے دیجئے (ایک بار پھر انہوں نے کہا یہ کس نے بتایا وہ نہیں بتا سکتے لوگ اس وقت اپنے دفاع کے لئے تیار ہوچکے تھے اس وقت تک لوگ جلسے کو چھوڑ چکے تھے بہت کم باقی بچے تھے باقی بہنوں بیٹیوں کو لے کر گھر چلے گئے تھے۔ اس موقع پر جو کلنگ ہوئی اس پر مجھے کوئی خوشی نہیں ہوئی۔ لیکن اللہ اور اس کا رسول جانتے ہیں کہ یہ سازش ہم نے تیار نہیں کی تھی۔ مگر اس پر میڈیا نے جو کردار ادا کیا اس پرہم نے تحقیقات کرکے ‘بٹر ٹرتھ’ کے نام سے ایک فلم بنائی۔ الطاف حسین نے چیف جسٹس سے لیاری میں قتل ہونے والوں سمیت بٹر ٹرتھ دیکھنے کی گزارش کی اور کہا کہ اس کے بعد جو دل چاہے فیصلہ کرلیجئے گا)۔
پرویز مشرف کے بارے میں انہوں نے کہ وہ بہت بزدل آدمی ہے لیکن جب اسے امریکی صدر کا فون آیا کہ ہمارا ساتھ نہیں دیا تو پتھر کے دور میں بھیج دئے جائو گے (آس موقع پر انہوں نے رائے لی کہ کوئی اور ہوتا تو کیا کرتا؟جواب ملا کہ وہی کیا جاتا جو مشرف نے کیا) انہوں نے کہا کہ ایک صاحب جو وزیر اعظم تھے کلنٹن کے کہنے پر فورا پاکستان واپس آئے اور کارگل سے فوج واپس بلالی۔ الطاف حسین نے اس موقع پر کہا کہ کون سا ایسا سائنسدان ہے یا وزیر اعظم ہے جو امریکہ نہ جاتا ہو یا امریکی اور برطانوی سفیر یا ہائی کمشنر ان کے گھر نہیں جاتے (جواب دیا گیا کہ وہ نہ بھی آئیں تو یہ خود چلے جاتے ہیں)۔ کارکنوں کو مخطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سارے کارکنان پاکستان بچانے کے لئے فوج کے حوالے ہیں جو کرنا ہے کرلو۔
خود کو فوج اور اسٹیبلشمنٹ کا ایجنٹ بننے کا طعنہ دینے والوں کے متعلق انہوں نے گنگناتے ہوئے کہا کہ “برقعہ میں رہنے دو برقعہ نہ اٹھائو، برقعہ جو اٹھ گیا تو راز کھل گیا، اللہ میری توبہ” (انہوں نے کہا اب اس پر بھی تبصرہ آئے گا کہ الطاف حسین نے ڈانس کیا، جی ہاں کیا ہے سب کے سامنے کیا ہے) ایک بار پھر کراچی میں موجود لوگوں سے انہوں نے کہا ”ابے اللہ سے بڑا کوئی ہوسکتا ہو؟ جواب ملنے پر کہا کہ جب اللہ پتلہ بنا کر فرشتوں کو جدہ کا حکم دیتا ہے، تو سب سجدہ کر لیتے ہیں ایک نہیں کرتا” (انہوں نے کہا سب جان گئے ہوں گے میں نہیں کہتا)۔ ایم کیو ایم کے سربراہ نے ایک روز قبل اپنی تیار کی جانے والی وصیت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ مجھے قتل کیا جا سکتا ہے۔ کیونکہ میں اس نقشے (پاکستان کو توڑے جانے کے بعد کے) کی راہ میں رکاوٹ ہوں۔ ایم کیو ایم کے سربراہ نے اس موقع پر رابرٹ ڈی کپلنگ کی کتاب اور واشنگٹن پوسٹ کےحوالے دیتے ہوئے کہا کہ اس میں پاکستان توڑنے کی تفصیل بیان کی گئی ہے۔
اپنی پریس کانفرنس کے دوران ایک بار پھر میڈیا کو مخطاب کرتے ہوئے ایم کیو ایم کے سربراہ نے کہا کہ  3،3 دن پرانی پریس کانفرنس دکھانے والے غریبوں کی جماعت ایم کیو ایم کے قائد کی نیوز کانفرنس کو بھی دکھائیں۔ اپنی تنقید پر اینکرز کو ناراض نہ ہونے کا مشورہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ مالکان کا مسئلہ ہے جو صحافیوں کو تنخواہ تک نہیں دیتے۔ کیمرہ مین، رپورٹرز اور اینکرز پرسن کی یہ حالت ہے۔ کراچی کے حالات کی خرابی کی ذمہ داری اے این پی، پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم پر ڈالنے والے اینکرز کو مخاطب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہ وڈیو دیں تو نشر کریں گے جس میں نواز شریف لائیو فائرنگ کرتے ہوئے دیکھے جا سکتے ہیں۔
نواز لیگ کے ٹیلی ویژن پر آنے والے رہنمائوں کے تاثرات پر غصے کا اظہار کرتے ہوئے الطاف حسین نے کہا کہ قتل و غارت کے مناظر آپ کو دکھائے جائیں تو بھی یہی باتیں کریں گے۔ امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ کے شائع شدہ ایک آرٹیکل پاکستان ایتھنک فالٹ لائن کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس میں لکھا ہے کہ پاکستان کیسے ٹوٹے گا۔ (آس موقع پر انہوں نے مضمون کے جزئیات پڑھے)۔ مختلف عالمی تحقیقی و میڈیا اداروں کی جانب سے وقتا فوقتا شائع ہونے والی رپورٹس کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے شائع ہونے والی رپورٹس دکھائیں۔
اس موقع پر انہوں نے گنگناتے ہوئے کہا کہ یہ پریس کانفرنس ڈارلنگ جرنلسٹوں کے لئے ہے۔ چھ ستمبر کو متحدہ قومی موومنٹ کی جانب سے کی جانے والی پریس کانفرنس کا حوالہ دیتے ہوئے الطاف حسین نے کہا کہ جو الفاظ میرے ساتھی کے منہ سے کسی اینکر پرسن کے خلاف استعمال ہوئے وہ اختلاف ضرور کرتا مگر انہیں یاجوج ماجوج نہیں کہتا میں ان سے پوری پارٹی کی طرف سے معافی مانگتا ہوں۔ اختلاف ضرور کریں مگر یہ نہ کہیں کہ کراچی میں ایک پارٹی کو نہیں چلنے دیں گے یہ ریکارڈنگ میرے پاس موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر میں کسی کو اس کے گھر میں جانے سے روکوں تو میں ٹیررسٹ ہوجائوں گا۔
انہوں نے کراچی میں لوگوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ جہاں سے اطلاع ملے کہ مہاجروں کو پکڑ کر لے جایا گیا ہے وہاں گھس جاؤ گے؟ جواب ملا کہ جی بھائی، الطاف حسین نے دہرایا کہ نہیں گھس سکتے۔ دوبارہ کراچی سے جواب دیا گیا کہ آپ نے روک رکھا ہے۔ اپنی تقریر کے آغاز میں متحدہ کے سربراہ نے پارٹی رہنمائوں اور کارکنوں کو ہدایت کی کہ آج پاکستانیوں سے انتہائی اہم باتیں کرنی ہیں نعروں اور تالیوں سے پرہیز کریں۔

میڈیا کے سوالات کے جوابات:
قیام پاکستان کو برسوں گزرنے کے بعد خود کو سندھی کے بجائے مہاجر کہلوانے کے سوال کے جواب میں انہوں نے میمن برادری کی زبان ملی سندھی میں جواب دیتے ہوئے کہا کہ وہ سندھی ہیں۔ مجھے بتایا جائے کہ اگر آپ مجھے سندھی تسلیم کرنے کو تیار ہیں۔ میں متعدد بار کہہ چکا کہ میں سندھ کا بیٹا ہوں۔
ان سے قتل کی عالمی سازش کے متعلق پوچھا گیا کہ اس میں کون سے ممالک شامل ہیں جس پر انہوں نے کہا کہ میں سب کچھ بتا چکا ہوں کبھی میرے بجائے آپ خود بھی کچھ بتا دیا کریں۔
کراچی آپریشن اور اس دوران ہونے والی گرفتاریوں کے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اگر یہ سلسلہ بند نہ ہوا تو میرے پاس کوئی چارہ نہیں ہوگا کہ میں قوم کو آزاد چھوڑ دوں۔
ایک صحافی کی جانب سے بین الاقوامی عدالت میں مقدمہ کرنے پر اصرار کرنے کے متعلق انہوں نے کہا کہ عالمی عدالت پاکستان کے کیس کی سماعت کرسکتی ہے۔
نواز شریف کو ٹارگٹ کرنے اور صدر زردادی کو اپنا بھائی کہنے کے سوال پر الطاف حسین نے کہا کہ نواز شریف بھی میرے بھائی ہیں تاہم سوال کے دوسرے حصے اپنا جانشین مقرر کرنے کے متعلق انہوں نے کوئی جواب نہیں دیا۔ یاد دہانی کروائے جانے پر انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم ایک جمہوریت پسند جماعت ہے جانشین کے متعلق اپنے لوگوں کو بتادیا ہے کہ جو فیصلہ کرو قابلیت، کردار و افکار پر کرنا۔ میں کوئی جاگیردار نہیں کہ اپنا جانشین مقرر کروں۔
پیپلز پارٹی سے دوبارہ اتحاد کے دوران کیا ڈیمانڈز ہیں کہ سوال پر الطاف حسین نے کہا کہ تاجروں، پان کے کھوکھوں، دکانداروں کو بھتے کا سلسلہ ختم کرنے کے لئے پی پی تیار ہے تو سندھ میں بھائی چارے اور امن کی خاطر، سندھ میں نفرت کے خاتمے کی خاطر ہم یہ کرسکتے ہیں کہ ان کے ساتھ چلیں جائیں۔ اور اگر یہ نہیں کرسکتے تو بھی بھائی رہیں گے۔
صدر زرداری سے ملاقات میں ایف آئی اے اور آئی بی کی شکایت کے متعلق انہوں نے تسلیم کیا کہ میں نے زرداری سے یہ بات کہی جس پر انہوں نے لاحول پڑھ کر کہا کہ جو آپ کہہ رہے ہیں وہ بات نہیں ہے۔
کراچی کے گنجان آباد علاقے لیاری کے متعلق سوال کے جواب میں الطاف حسین نے کہا کہ علاقے کی اکثریت کو پانی تک ہم نے پہنچایا پیپلزپارٹی نے نہیں پہنچایا۔ لیاری کے کرمنلز کی سرپرستی ختم کرکے انہیں پکڑا جائے تو ہم وہاں وہ کام کریں گے جو کبھی کسی نے نہیں کی۔
سپریم کورٹ کی جانب سے ازخود کراچی کی صورتحال پر نوٹس لئے جانے کے متعلق سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ فرینڈ آف لیاری جس کے چیف پیٹرن ہزاروں میل دور بیٹھے ہیں، ایسے لوگ بھی ملک توڑنے کی سازش میں شامل ہیں۔
نجی ٹیلی ویژن کو مخاطب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عوام کو بتائیں کہ پاکستان کے اندر موجود لوگ بھی ملک توڑنے کی سازش میں ملوث ہیں۔
فیصلہ کو منظور کرنے کے متعلق انہوں نے کہا کہ فیصلہ آنے پر دیکھیں گے کہ اس میں پاکستان کی خاطر اپنا سب کچھ چھوڑ کر ہجرت کرنے والوں کےلئے کیا ہے، فیصلہ آنے دیں پھر دیکھیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ انہیں نہیں معلوم کہ بینچ میں کتنے لوگوں نے ملک کی خاطر ہجرت کی۔
ذوالفقار مرزا کی جانب سے ملک توڑنے کی کوشش کے متعلق امریکی سازش میں شامل ہونے کے متعلق انہوں نے کہا کہ پوری پریس کانفرنس کرلی اگر اب بھی آپ لوگ یہی سمجھتے ہیں کہ میں ملک توڑنے کی امریکی سازش میں شریک ہوں تو نا اس سوال کا پہلے جواب دیا نہ اب دوں گا۔
ایک صحافی کی جانب سے کئے گئے سوال پر الطاف حسین نے انہیں شاباش دیتے ہوئے کہا کہ اگر آپ کو صدر، وزیر اعظم، چیف آف آرمی اسٹاف یا آئی ایس آئی کے ڈائریکٹر جنرل کے سامنے جانے کا موقع ملا تو ان سے پوچھئے گا اس پر میں آپ کو ڈبل شاباش دیتا ہوں۔ تاہم ایم کیو ایم کے سربراہ نے سوال کا جواب نہیں دیا۔
ایک اور صحافی کو کراچی میں ایم کیو ایم کا مینڈیٹ تسلیم نہ کئے جانے کے سوال پر انہوں نے کہا کہ اللہ آپ کو اینکر پرسن بنائے اس وقت یہ ضرور پوچھئے گا۔
پاکستانی نجی ٹیلی ویژن چینل ایکسپریس سے وابستہ خاتون صحافی کے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ ایکسپریس ٹیلی ویژن والو خواتین کی آواز کو دبانا ٹھیک نہیں ہے۔
ایم کیو ایم کی جانب سے سازشوں میں ملوث افراد و گروہوں کا نام نہ لینے پر انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم بھی انہی سے ڈرتی ہے جن سے پوری دنیا ڈرتی ہے۔ اسی لئے میں فوج، آئی ایس آئی کو دعوت دے رہا ہوں کہ وہ اکٹھے ہوجائیں تو پھر ہم سپر طاقت بن سکتے ہیں تاہم اکیلے نہیں لڑسکتے۔
پاکستان ٹیلی ویژن کے نمائندہ کے سوال پر انہوں نے کہا کہ آپ کیوں سوال کررہے ہیں پی ٹی وی تو ہماری خبر ہی نہیں دیتا۔
ایم کیو ایم کے رہنما ڈاکٹر عمران فاروق کے قتل کے متعلق سوال کے جواب میں الطاف حسین نے کہا کہ وہ اسکاٹ لینڈ یارڈ کے ساتھ رابطے رکھے ہوئے ہیں تمام معلومات اور دیگر معاملات برطانوی پولیس کے ساتھ شئیر کئے جا رہے ہیں۔
ٹارگٹ کلنگ کو ایم کیو ایم ختم کرنے اور ملک میں پھیلنے سے روکنے کی سازش قرار دیتے ہوئے الطاف حسین نے کہا کہ اس کا مقصد ان کی جماعت کو کراچی تک محدود کرنا ہے۔
نوجوانوں کو پیغام دینے کے متعلق سوال کا جواب دیتے ہوئے الطاف حسین نے کہا کہ جن سے امیدیں باندھی جاتی ہیں وہ عوام کے مسائل کیا خاک حل کریں گے جنہوں نے کبھی خود ہی بس میں سفر نہ کیا ہو، سرکاری ہسپتالوں کی شکل نہ دیکھی ہو اگر ان کے پیچھے چلا جائے گا تو یہ خود کو دھوکا دینے کے مترادف اور ملکی نظام کو خراب کرنے جیسا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں الطاف حسین کا کہنا تھا کہ وہ 17 روز تک قید تنہائی میں رہے ہیں اس دوران تشددکا سامنا بھی کر چکے ہیں۔ وہ اس سوال کا جواب نہیں دے سکتے حتی کہ آپ خود 3 روز کے لئے لے جائے جائیں اور آپ کو معلوم ہو کہ چائے پانی کیا ہوتا ہے۔
ایک صحافی کی جانب سے آئی ایس آئی سے متعلق سوال پر غصہ کا اظہار کرتے ہوئے الطاف حسین کا کہنا تھا آپ جیسے عناصر اس بات پر تل گئے ہیں کہ ایم کیو ایم پاکستان توڑ دے۔
پاکستان میں انقلاب کے متعلق سوال پر الطاف حسین نے پنجاب میں ایم کیو ایم کے تنظیمی سیٹ اپ کے متعلق بتایا کہ وہ متعدد شہروں میں موجود ہے۔
لندن میں موجود ایم کیو ایم کے سیکرٹریٹ میں موجود پاکستانی صحافیوں کے سوالوں کے جواب دیتے ہوئے الطاف حسین نے کہا کہ وہ اور ان کی جماعت ڈسی جاتی رہی ہے۔
پاکستان میں اپنے سمیت کسی کو بھی مومن نہ ماننے کا اقرار کرتے ہوئے الطاف حسین نے کہا کہ ہمارے روئے اس ذمہ داری سے متصادم ہیں۔
ساڑھے تین گھنٹے سے زائد جاری رہنے والی پریس کانفرنس میں ایم کیو ایم کے سربراہ نے پاکستان کے سرکاری ٹیلی ویژن پی ٹی وی پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ ماضی کے حالات کے تناظر میں 2 خبرنامے دیکھنے کے بعد سے آج تک سرکاری ٹیلی ویژن نہیں دیکھتے البتہ ان کے نمائندے ایجنسیوں یا حکومتی شخصیات کو خبریں دینے کے لئے ضرور آتے ہیں۔
خبر کا کوڈ : 97640
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

Pakistan
420
Pakistan
420
ہماری پیشکش