0
Thursday 15 Sep 2011 08:35

پاکستان میں حقانی نیٹ ورک کیخلاف سخت کارروائی کرینگے، لیون پنیٹا

پاکستان میں حقانی نیٹ ورک کیخلاف سخت کارروائی کرینگے، لیون پنیٹا
واشنگٹن:اسلام ٹائمز۔ پاکستان اور امریکا کے تعلقات ایک بار پھر تناؤ کا شکار ہوتے نظر آ رہے ہیں۔ امریکی وزیر دفاع لیون پنیٹا کا کہنا ہے کہ کابل میں امریکی سفارتخانے پر حملے میں حقانی گروپ ملوث ہے، امریکا پاکستان میں حقانی نیٹ ورک کے خلاف کارروائی کرے گا۔ افغانستان میں اپنے سفارتخانے پر حملے پر شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے امریکہ نے کہا ہے کہ حملہ کرنے والے حقانی نیٹ ورک کیخلاف سخت کارروائی کی جائے گی، پاکستان سے امریکی فورسز پر حملوں کی اجازت نہیں دیں گے۔ امریکی وزیر دفاع لیون پنیٹا نے سان فرانسسکو جاتے ہوئے دوران پرواز صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ اپنی فورسز کے دفاع کیلئے ہر اقدام کیا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ حقانی نیٹ ورک کے ارکان حملے کرکے واپس پاکستان اپنی محفوظ پناہ گاہوں میں چلے جاتے ہیں، یہ صورتحال ہمارے لئے ناقابل قبول ہے۔ پنیٹا کے مطابق وہ یہ نہیں بتا سکتے کہ ان حملوں کا جواب کس طرح دیا جائے گا تاہم ایسے حملے کسی صورت برداشت نہیں کئے جائیں گے۔کابل کے واقعہ پر ردعمل میں امریکی وزیردفاع لیون پنیٹا کا کہنا ہے کہ پاکستانی حکومت حقانی نیٹ ورک کیخلاف کارروائی میں ناکام رہی ہے اور افغانستان میں حملہ کرنے والے پاکستانی طالبان کے خلاف امریکا جوابی کارروائی کرے گا۔
تفصیلات کے مطابق امریکی وزیر دفاع نے کہا کہ پاکستان کو کہہ چکے ہیں کہ حقانی نیٹ ورک کے حملے روکنے کیلئے اپنا اثرورسوخ استعمال کرے تاہم اس ضمن میں زیادہ پیش رفت نہیں ہوئی ہے۔ پنیٹا کے مطابق اس طرح کے حملوں سے طالبان کی جھنجھلاہٹ محسوس ہو رہی ہے، اب وہ بڑے پیمانے پر حملے نہیں کر سکتے۔  اسلام آباد کو یہ بات سمجھنے کی ضرورت ہے کہ اپنی فورسز کے دفاع کیلئے ہم ہر ممکن اقدام کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ حقانی نیٹ ورک کے خلاف کارروائی کیلئے متعدد بار پاکستان سے مطالبہ کرچکے ہیں تاہم وہ اس میں ناکام رہا ہے۔ جبکہ افغانستان میں امریکی سفیر رائن سی کروکر کا کہنا ہے کہ کابل میں کو نشانہ بنانے والے افراد نے پاکستان میں پناہ لی ہوئی ہے۔ کابل کے سفارتی ہیڈکوراٹر میں 20گھنٹے تک جاری جھڑپوں  اور ان کے نتیجے میں ہلاکتوں نے دنیا کی توجہ پھر پاکستان کی جانب مبذول کر دی ہے۔ کثیرالمنزلہ عمارت میں 6 دہشت گردوں نے مورچے بنا کر منگل کو مغربی ممالک کے سفارت خانوں پر حملہ کیا تھا تاہم طویل لڑائی کے بعد آخری دہشت گرد کو بھی موت کے گھاٹ اتار دیا گیا تھا۔
ادھر امریکی سفیر رائن سی کروکر نے دعویٰ کیا ہے کہ حملہ آوروں کو پاکستان میں حقانی نیٹ ورک کی مدد حاصل تھی۔ امریکا پاکستان کے قبائلی علاقوں میں مبینہ طور پر روپوش حقانی نیٹ ورک کیخلاف برسوں سے کارروائی کا مطالبہ کرتا رہا ہے تاہم امریکی وزیردفاع نے یہ نہیں بتایا کہ امریکا اس نیٹ ورک کیخلاف کس نوعیت کی کارروائی کریگا۔ جبکہ نیٹو کے کمانڈر کا دعویٰ ہے کہ کابل میں یہ حملہ اقتدار کی منتقلی روکنے کے عمل کو سبوتاژ کرنیکی کوشش ہے۔ امریکا پاکستان میں دہشتگردوں اور طالبان کیخلاف یوں تو پے در پے ڈرون حملے کرتا ہے تاہم القاعدہ کے نئے لیڈر ایمن الظواہری کی بھی پاکستان میں موجودگی کا اب دعویٰ کیا گیا ہے۔ امریکا کا خیال ہے کہ گیارہ ستمبر کے موقع پر الظواہری کاجو پیغام سامنے آیا ہے اس میں وہ مواد استعمال کیا گیا ہے جو ایبٹ آباد میں اسامہ کی پناہ گاہ پر چھاپے کے دوران پکڑا گیا تھا، مبصرین کا کہنا ہے کہ امریکا پاکستان میں اسامہ کیخلاف کئے گئے آپریشن کی طرز پر ایک اور کارروائی کا جواز بنا رہا ہے۔

خبر کا کوڈ : 98881
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش