0
Friday 8 Mar 2024 22:04

سیاست میں ڈوبے اہل وطن اور فلسطینی بھائی

سیاست میں ڈوبے اہل وطن اور فلسطینی بھائی
تحریر: ڈاکٹر ندیم عباس

ایک ویڈیو دیکھ کر دل دہل گیا، غزہ میں ایک کتے کو دکھایا گیا تھا، اس کے جسم سے گوشت ختم ہوچکا ہے اور وہ صرف ہڈیوں کا ڈھانچہ رہ گیا ہے۔ جب ہر چیز کھا جانے والے کتے کی یہ حالت ہے تو میرے فلسطینی بھائیوں اور بہنوں کی کیا حالت ہوگی۔؟ مغربی ملک کی ایک مسلم ڈاکٹر کا بیان سنا، وہ تازہ تازہ غزہ سے ہو کر آئی ہے، سچ پوچھیں تو بیان کرنے کی ہمت بھی نہیں ہے، جو تصویر اس نے پیش کی ہے، وہ ناقابل تصور حد تک تکلیف دہ ہے۔ ہم سب ماوں، بہنوں اور بیٹیوں والے ہیں اور ہر گھر میں بچوں کی پیدائش کے وقت ہسپتال لے جانے کی ضرورت پڑتی ہے۔ وہاں پہنچ کر انسان مطمئن ہو کر اللہ تعالیٰ سے دعا کرتا ہے کہ پروردگار خیر فرمائے، ہمارے ہاتھ میں بس یہاں تک آنا تھا۔

ذرا تصور کریں کہ غزہ کے ہسپتالوں میں وہ دوا ہی نہیں ہے، جس سے جسم سن کرکے آپریشن کیے جاتے ہیں اور ان ماوں کے آپریشن بغیر بے ہوش کیے اور جسم سن کیے ہو رہے ہیں۔ جہاں آپریشن ہو رہے ہیں، وہاں بجلی کی سہولت بھی نہیں ہے۔ رات کے وقت ٹارچوں اور جانے جنگل کے دور والے انتظامات سے انتہائی پیچیدہ آپریشنز کیے جا رہے ہیں۔ شدید سردی  ہے، بارشیں بھی ہو رہی ہیں اور چھوٹے چھوٹے بچے زیر آسمان ہیں۔ امریکہ اور مغرب کی بے حسی کی انتہاء دیکھیں۔ اردن اسرائیل کی اجازت سے چند مرتبہ کچھ پیکٹ زمین پر گرا دیتا ہے۔ وہ پانچ فیصد آبادی کی ضروریات کو بھی پورا نہیں کرتے۔ ان کی اس بڑے پیمانے پر تشہیر کی جاتی ہے کہ جیسے غزہ کا خوراک کا بحران حل ہوگیا۔ ہم کس قدر گر چکے ہیں، یہ رپورٹس آرہی ہیں کہ مصری حکام اہل غزہ کی امداد مصری بارڈر تک پہنچانے کی رشوت مانگ رہے ہیں۔ انا للہ و انا الیہ راجعون۔ اقبال نے کیا خوب کہا تھا:
یہی شیخِ حرم ہے جو چُرا کر بیچ کھاتا ہے
گلیمِ بُوذرؓ و دَلقِ اَویسؓ و چادرِ زہراؓ!


امت کے دل درد سے جل رہے ہیں اور آنکھیں خون کے آنسو رو رہی ہیں۔ غزہ جو اہل حریت کا مرکز تھا، اجڑ رہا ہے۔ اہل غزہ نے عصر حاضر کی عظیم مزاحمت کی ہے۔ اس نے یہ بتایا ہے کہ ہمیں صرف خدا پر بھروسہ ہے۔ اہل غزہ کی بچیاں اور بچے حوصلوں کے پہاڑ ثابت ہوئے ہیں۔ حکمران آسائشوں میں بے چین ہیں اور ان شدید حالات میں بھی اللہ کے شاکر ہیں۔ ان کی ہر بات اللہ پر ایمان کو یقین میں بدل دیتی ہے۔ وہ مایوس نہیں ہیں، وہ پرامید ہیں۔ وہ شہادت کی تمنا رکھتے ہیں اور شہداء کو سپرد خاک کر رہے ہیں۔ یہ جنگ اہل غزہ کی نسل کشی کر رہی ہے۔ اسرائیلی جنگ کے پانچ ماہ مکمل ہونے پر فلسطینی کی شہداء کی تعداد 30717 ہوگئی ہے۔ ان میں زیادہ تر تعداد عورتوں اور بچوں کی ہے۔

اس پانچ ماہ کے دوران محموعی طور پر 23 لاکھ سے زیادہ فلسطینی شہری بے گھر ہوچکے ہیں۔ یوں سمجھ لیں پورا غزہ ہی بے گھر ہوچکا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ جن علاقوں کو جنگ کے دوان محفوظ قرار دیا گیا تھا، اب ان مقامات پر بھی  شدید بمباری ہو رہی ہے۔ اسرائیلی فوجی اہل غزہ کا مال و اسباب لوٹ رہے ہیں اور بڑی بے شرمی سے اس کی تصاویر سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر دے کر خوف و ہراس پیدا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ہم اہل فلسطین کی زبانی حمایت میں بھی متحد نہیں ہیں اور ظلم کرنے والے ہر طرح سے متحد ہیں۔امریکہ میں ممکنہ ریپبلکن امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ نے اسرائیل کی غزہ جنگ کے لیے بھرپور حمایت کا اعلان کیا ہے۔ امریکی صدارتی امیدواروں کی طرف سے یہ سب سے کھلا بیان دیا ہے۔

ویسے تو ڈیموکریٹس اور ریپبلکنز میں کوئی فرق نہیں ہے، ہر دو اسرائیل کی حمایت میں متحد ہیں اور اس میں ایک دوسرے پر سبقت لے جانا چاہتے ہیں۔ ان کے نزدیک ان کی دنیا پر حکمرانی کے لیے مشرق وسطیٰ میں اسرائیل کا وجود ضروری ہے اور وہ اس کے تحفظ کی آخری حد تک جائیں گے۔ یہ لوگ اپنی تہذیب کے اصولوں کو بھی قتل کر دیں گے، مگر اسرائیل کی حمایت کو اپنا پہلا فرض سمجھ کر جاری رکھیں گے۔ خدا کرے کہ کوئی عملی صورت بھی نکلے، سعودی عرب کے وزیرِ خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان اور ایران کے ہم منصب حسین امیر عبداللہیان کی ملاقات ہوئی ہے۔ سعودی میڈیا کے مطابق دونوں ممالک کے وزرائے خارجہ کی ملاقات اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے وزرائے خارجہ کی کونسل کے اجلاس کے موقع پر ہوئی۔ دونوں ممالک کے وزرائے خارجہ نے غزہ کی تازہ ترین صورتحال اور ان سے نمٹنے کی کوششوں پر بھی گفتگو کی۔

آج کا سب سے بڑا المیہ یہ ہے کہ مسلمان ممالک اپنے اپنے مفادات میں اس قدر الجھ گئے ہیں کہ انہیں کسی دوسرے کی خبر ہی نہیں ہے۔ جو مسلمان ممالک کچھ کرسکتے ہیں، ان کے اردگرد گھیرا تنگ کر دیا گیا ہے کہ سوائے براہ راست ٹکراو کے کوئی راستہ نہیں بچا، جو مزید تباہی کا باعث بنے گا۔ یہ بات یاد رکھنی چاہیئے کہ کچھ قوتیں اس جنگ کو مسلمان زمینوں پر مزید پھیلانے کی خواہش مند ہیں، تاکہ مزید مسلمان ممالک پر قابض ہوسکیں۔ اہل وطن سے گزارش ہے کہ خدارا اس سیاست سے نکلیں اور جماعتی وابستگیوں سے بلند ہو کر اہل غزہ کے لیے آواز بلند کریں۔ الیکشن ہوچکے ہیں، ہم سب یہیں الحمد للہ پرامن زندگی بسر کر رہے، جلد دوبارہ سیاست کا موقع آجائے گا، ابھی ہمارے فلسطینی بھائیوں کو ہماری ضرورت ہے۔
خبر کا کوڈ : 1121256
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش