0
Friday 22 Mar 2024 00:35

امریکہ کے اندر سے مخالف آواز

امریکہ کے اندر سے مخالف آواز
ترتیب و تنظیم: علی واحدی

ستر سابق امریکی حکام، سفارت کاروں اور فوجی افسران نے اس ملک کے صدر جو بائیڈن سے صیہونی حکومت کے خلاف سخت رویہ اپنانے کا مطالبہ کیا ہے۔ امریکہ کی حمایت سے غزہ پٹی میں صیہونی حکومت کی نسل کشی کو 166 سے زائد دن گزر چکے ہیں، اس دوران وائٹ ہاؤس نے اس حکومت کے جرائم کی ہر قسم کی سیاسی، مالی اور فوجی مدد کی ہے۔ رائٹرز کے مطابق اسرائیل کے خلاف سخت موقف رکھنے والوں میں سابق امریکی صدر بل کلنٹن کے قومی سلامتی کے مشیر انتھونی لیک سمیت سابق سفیر، وزارت خارجہ کے ریٹائرڈ افسر پینٹاگون کے حکام، امریکی محکمہ انٹیلی جنس کے اہلکار اور وائٹ ہاؤس کے سابق اہلکار شامل ہیں۔

سابق امریکی صدر بل کلنٹن کے قومی سلامتی کے مشیر نے ایک کھلے خط میں بائیڈن کو مخاطب کرتے ہوئے لکھا ہے کہ امریکہ کو اسرائیل کے ایسے اقدامات کی مخالفت کے لیے ٹھوس اقدامات کرنے چاہئیں اور تل ابیب کے لیے واشنگٹن کی امداد کو محدود کرکے اس پر دباؤ ڈالنا چاہیئے۔ اس خط میں کہا گیا ہے کہ غزہ کی پٹی میں اسرائیل کی کارروائی بین الاقوامی قوانین کی بار بار خلاف ورزیوں کے ساتھ ملی ہوئی ہے اور اس آپریشن کی خصوصیت فلسطینی شہریوں کے خلاف ایسے طریقے استعمال کرنا ہیں، مثلاً اندھا دھند قتل اور نسل کشی کرنا جو بین الاقوامی قوانین کے منافی ہیں۔ ایسے ہتھیاروں کا استعمال جیسے کہ فضائی حملے اور بمباری، جس میں عام شہری اور فوجیوں میں کوئی تمیز نہیں کی جاتی ہے۔

ان سابق امریکی عہدیداروں نے اس خط میں کہا ہے کہ اسرائیل بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کر رہا ہے، کیونکہ اس حکومت کی فوج کے حملے کے دوران غزہ کی پٹی میں دسیوں ہزار فلسطینی شہری مارے جا چکے ہیں، جن میں زیادہ تعداد خواتین اور بچوں کی ہے اور عام شہریوں کی وسیع ہلاکتیں ہوئی ہیں۔ اس ظلم اور اتنے بڑے پیمانے پر جرائم کو کسی بھی طرح جائز قرار نہیں دیا جا سکتا۔ غزہ میں وزارت صحت نے 7 اکتوبر 2023ء سے غزہ پر صہیونی حملے کے آغاز سے اب تک فلسطینی شہداء کی تعداد 31 ہزار 923 اور زخمیوں کی تعداد 74 ہزار 96 تک پہنچنے کا اعلان کیا ہے۔
خبر کا کوڈ : 1124119
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

منتخب
ہماری پیشکش