0
Friday 29 Mar 2024 17:05

کرم کے موجود بحران میں فیک آئی ڈیز اور دیگر سوشل ایکٹوسٹس کا منفی کردار

کرم کے موجود بحران میں فیک آئی ڈیز اور دیگر سوشل ایکٹوسٹس کا منفی کردار
تحریر: محمد علی جی ڈی

کچھ عرصہ قبل ایک بینک اہلکار کی جانب سے اس کے کسٹمر کے بھیانک قتل کے واقعے نے ضلع کرم کے طوری بنگش قبائل کے مابین نفرت کا بیج بویا۔ واقعہ بیشک قابل مذمت تھا۔ جس کی مذمت ہر سطح پر ہو بھی گئی۔ پشتو روایات کے مطابق اجتماعی قومی عذر یعنی نانواتی بھی عمل میں آئی اور سانحے پر اجتماعی قومی معذرت کی گئی۔ مگر اس کے باوجود سوشل میڈیا پر اس سانحے کو بڑے پیمانے پر اچھالا گیا۔ علاقے کے ایک فرد کی جانب سے ایک شخص کے قتل کے واقعے کو سیاسی، قبائلی، نسلی بلکہ اگر یوں کہا جائے کہ مرکز اور میاں سادات کا رنگ دیا گیا۔ جو کہ میرے خیال میں قتل سے بھی بڑھ کر قابل مذمت سانحہ ہے۔

کیونکہ فساد پھیلانا قتل سے بھی بڑھ کر ہے۔ جس نے علاقے کے عوام کے درمیان نفرتوں کی ایک خلیج پیدا کی۔ حالات کا فائدہ اٹھا کر ان قبائل کے روایتی مخالفین سمیت بعض اداروں کو بھی ایک موقع فراہم ہوا۔ جنہوں نے مل کر بڑی تعداد میں فیک آئی ڈیز بنائیں اور پھر ان پنکھوں کے ذریعے اس آگ کو ہوا دیکر خوب بھڑکایا۔ چنانچہ بات ایک قتل سے بڑھ کر مومنین کے مابین قومی نفرت، گالی گلوچ بلکہ اس سے بھی ایک قدم آگے بڑھ کر مقدسات کی اہانت تک پہنچ گئی۔ جس کے نتیجے میں ایک گھر کو آگ لگائی گئی اور ایک اور گھر کو نذر آتش کرنے کے مطالبات زور پکڑنے لگے۔

ویسے ضلع کرم بلکہ پورے پختون بیلٹ میں قتل کے واقعات کوئی نئی بات نہیں بلکہ یہ ایک عمومی روایت ہے۔ ایک نہیں، دوہرے بلکہ تہرے قتل کے واقعات علاقے کا معمول ہیں۔ مگر قابل افسوس بات یہ ہے کہ اس مرتبہ ایک سید کے ہاتھوں جب ایک غیر سید کا قتل ہوا، تو اسے اس منحوس قاتل نہیں بلکہ سادات خانوادے کے کھاتے میں ڈالا گیا۔ ظاہر ہے کہ نفرت پھیلانے کا یہ منصوبہ اپنوں کا نہیں بلکہ روایتی دشمنوں ہی کا ہوسکتا ہے۔ مگر کسی نے بھی موقع پر توجہ نہیں کی۔ یوں بات آگے بڑھتی گئی، سادات اور ان کے اجداد کو بے دریغ گالیاں پڑیں۔ بہت آگے اور شرمناک حد تک جاتے ہوئے بات کربلا تک پہنچ گئی۔

دوسری جانب قاتل کے سید خانوادے نیز ان کے عقیدتمندوں نے بھی شرپسندوں کی بجائے عمومی سطح پر علماء و مجتہدین کی اہانت پر مبنی ویڈیوز، تصاویر اور پوسٹ جاری کیں۔ اس دوران فریقین میں سے ہر ایک نے تحریک حسینی اور اس سے وابستہ دھڑے کو بھی نہیں بخشا۔ انہیں بھی دونوں طرف سے نشانہ بنایا گیا۔ تاہم تحریک حسینی نے فریق بننے کی بجائے ثالث کا کردار ادا کیا۔ افسوس یہ کہ درجن بھر فیک آئی ڈیز کے علاوہ نامی گرامی اور تعلیم یافتہ لوگوں نے بھی کوئی کسر نہیں چھوڑی۔ کئی دن بعد سنجیدہ لوگوں کو جب پتہ چلا کہ شرانگیز اور لڑانے والے پوسٹوں کی اکثریت اصل نہیں بلکہ فیک آئی ڈیز سے شیئر ہو رہی ہیں۔ چنانچہ اس کے خلاف فوری کارروائی عمل میں آئی۔ انہیں ان فرینڈ اور بلاک کرایا گیا۔

اس دوران کچھ عمائدین مشران نے بھی بڑے دلوں کا مظاہرہ کیا اور آگ پر پانی ڈالنے کی کوشش کی۔ اس حوالے سے میاں خاندان کے عمائدین ولی سید اور وصی سید میاں نے بھی گھر جلائے جانے کے  واقعے سے اپنی لاتعلقی کا اظہار کیا۔ صدر تحریک حسینی علامہ سید تجمل الحسینی نے اپنی ٹیم کے ہمراہ ثالثی کا زبردست کردار ادا کرتے ہوئے مصالحت کی راہ ہموار کی اور اگلے دن قومی مشران کے وفد نے غربینہ جا کر میاں سادات کو فوتگی کے ایک واقعے کی تعزیت کی۔ جس سے حالات سدھر گئے اور سازشی عناصر مایوس ہوگئے۔

عوام کے نام اہم پیغام: 
عوام خصوصاً سوشل میڈیا کے ہیروز سے گزارش ہے کہ ہر خبر، ہر پوسٹ پر کامنٹ کرنے سے پہلے ہزار بار سوچیں، بلکہ کامنٹ ہی سے اجتناب کریں۔ ہر پوسٹ پر کامنٹ کرنا کوئی دانشمندی نہیں۔ خصوصاً فیک اکاونٹ کو فالو کرنا اور ان پر کامنٹ کرنا تو بالکل حماقت ہے۔ جس اکاونٹ پر نام کے ساتھ اوریجنل تصویر نہیں۔ نیز پروفائل لاک ہو تو اسے کبھی فرینڈ کرنے کی کوشش نہ کریں۔ نہ ہی اسے فالو کریں۔ اس سے قومی نقصان ہوتا ہے۔ دشمن آپ کو توڑنے اور منتشر کرنے کے درپے ہے۔ ان سے تمہاری قوت، تمہارا اتفاق و اتحاد برداشت نہیں ہو رہا۔ ایک گزارش یہ کروں کہ کرم میں ایک روایت بہت ہی قابل افسوس ہے کہ یہاں کوئی بھی جرم کرے، اسے اس بندے کا ذاتی فعل تصور کیا جاتا ہے۔ مگر جب ایک سید کسی جرم کا ارتکاب کرتا ہے تو اسے اسکا ذاتی نہیں بلکہ اس کے خاندان سے جوڑا جاتا ہے اور یوں پھر پورے سید خاندان کو گالیاں پڑتی ہیں۔

مثلاً پیواڑ، شلوزان، زیڑان، مالی خیل یا ملانہ میں کوئی جرم ہو جاتا ہے تو کوئی نہیں کہتا کہ شلوزان یا زیڑان والے نے جرم کیا ہے۔ حمزہ خیل یا بنگش نے یہ جرم کیا ہے۔ مگر جب کوئی سید قتل، بدکاری، چوری یا کوئی اور جرم کرے تو کہا جاتا ہے کہ آج ایک سید پکڑا گیا ہے، بلکہ یہ بھی ایک عام روایت ہے کہ کسی غیر متعلقہ سید کو کہا جاتا ہے کہ آپکے سید نے فلان جرم کیا ہے۔ حالانکہ اس سید کا مجرم کے ساتھ تیس پشتوں تک کوئی واسطہ نہیں ہوتا۔ کہیں کسی امام یا رسول اللہ کے ساتھ اس کا رشتہ ملا ہوا ہوتا ہے تو ایسے میں مجرم کے جرم کے لئے ایک عام سید کو مورد الزام ٹھہرانا قابل افسوس ہے اور دراصل رسول اللہ اور اہلبیت سے دشمنی ہے۔ وما علینا الا البلاغ
خبر کا کوڈ : 1125614
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

منتخب
ہماری پیشکش