0
Sunday 27 May 2018 10:54

ماہ رمضان کے چند اسباق

ماہ رمضان کے چند اسباق
تحریر: عظمت علی

دین اسلام میں کسی کام کے کرنے یا نہ کرنے کا حکم یوں ہی ہوا میں نہیں دیا گیا ہے، بلکہ ہر اوامر و نواہی حکمتوں کو سموئے ہوئے ہے، یہ اور بات کہ ہم اپنی کم علمی کی بنا پر اسے سمجھ نہ پائیں، لیکن وہ حکمت آمیز ہوتے ضرور ہیں۔ رمضان المبارک سے متعلق خوب فلسفے بیان کئے جاتے ہیں، انہ میں سے ایک پارسائی و خدا ترسی ہے۔ البتہ دیگر فوائد بھی ہیں مگر پرہیزگاری کو الگ ہی مقام حاصل ہے۔ قرآن کریم میں "لعلکم تتقون" اسی جانب اشارہ ہے، ماہ رمضان حکمتوں سے بھری ہوئی عبادت کا نام ہے۔ اگر ہم اس کے فلسفہ پر غور کریں تو کتنے ہی نکات میسر ہوں گے۔ ذیل میں چند نکات پیش خدمت ہیں۔

نماز صبح سے اذان مغرب تلک روزہ رکھنا ہمیں نظم و ضبط کا درس دیتا ہے کہ پابندی وقت کامیابی کی ضامن ہوتی ہے۔ اس دورانیہ میں تمام اقسام کی غیر اخلاقی حرکات و سکنات سے پرہیز کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ مطلب یہ کہ مسلمان ہو تو انسان بنو تاکہ لوگ تم سے درس انسانیت لیں۔ افطاری کرانے کا ثواب بیان کرنا، اشارہ ہے کہ مفلس و نادار کی مدد کرنا سیکھو، اگرچہ نصف کھجور یا ایک گھونٹ پانی کے ذریعہ ہی کیوں نہ ہو۔(خطبہ شعبانیہ) تلاوت کلام پاک کرنے کو کہا گیا ہے۔ تعلیم دی جا رہی ہے کہ پڑھو (اقرا) تاکہ "اھل الذکر" میں شمار ہو جاو۔

استغفار کی دعوت دی جا رہی ہے، یعنی سکھایا جا رہا ہے کہ اپنے گناہوں سے ہر گز بھی غافل مت ہونا۔ اللہ کی عبادت میں مشغول رہو، مبادا غرور و تکبر کا شکار ہو جاؤ۔
قرآن مجید کی ایک آیت کی تلاوت کے عوض پورے قرآن کا ثواب دیا جا رہا ہے، مقصد یہ ہے کہ کتاب اللہ کو طاقوں کی زینت نہیں زندگی کی زینت بناؤ۔ جان بوجھ کر سحری و افطاری ترک مت کرو۔ ہدف یہ ہے کہ احکام الٰہی میں من مانی مت کرو۔ سحری و افطار کی دعائیں وارد ہوئی ہیں، تاکہ یاد الٰہی میں مشغول رہو۔ اگر مریض ہو، مسافر ہویا حالت حیض و ۔۔۔میں ہوت و روزہ رکھنا منع ہے۔ اس لئے کہ احکام دین آسان ہیں۔ انہیں سخت نہ بناو۔ اگر ہم شریعت کے احکام پر طائرانہ نظر ڈالیں تو دین میں آسانیاں نمایاں طور پر دکھائی دیں گی، صرف روزہ نہیں بلکہ تمام احکام الٰہی حکمت و فلسفہ کا سر چشمہ ہیں، بس چشم بینا کی ضرورت ہے۔
خبر کا کوڈ : 727428
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش