0
Friday 18 Apr 2014 20:20
طالبان کی حمایت کرنیوالوں کا ماضی اٹھالیں وہ خود اسلام دشمن عالمی قوتوں کے آلہءکار رہے ہیں

نواز حکومت اپنے آلہءکار و حلیف طالبان کیخلاف بولڈ ایکشن نہیں لے سکتی، مفتی آصف حسین انصاری

عرب ممالک کی کوششوں کا خلاصہ یہ ہے کہ ملتِ اسلامیہ کو متحد نہ ہونے دیا جائے
نواز حکومت اپنے آلہءکار و حلیف طالبان کیخلاف بولڈ ایکشن نہیں لے سکتی، مفتی آصف حسین انصاری

کراچی سے تعلق رکھنے والے اہلسنت مفتی آصف حسین انصاری کا تعلق درس و تدریس کے شعبے سے ہے، شروع سے ہی سیاسی و مذہی حوالے سے آپ علامہ شاہ احمد نورانی صدیقی مرحوم کی شخصیت اور جمعیت علمائے پاکستان سے متاثر اور وابستہ ہیں۔ مفتی آصف حسین انصاری گزشتہ 21 سالوں سے درس و تدریس کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں اور آجکل آپ کراچی کے علاقے سعود آباد میں واقع جامعہ قادریہ رضویہ سے وابستہ ہیں۔ آپ اہل بیت اطہار علیہم السلام سے گہری عقیدت رکھتے ہیں اور انکی شان میں کئی قصیدے و منقبتیں تحریر کر چکے ہیں۔ اسلام ٹائمز نے مفتی آصف حسین انصاری کے ساتھ جامعہ قادریہ رضویہ میں ایک مختصر نشست کی، اس موقع پر آپ سے کیا گیا خصوصی انٹرویو قارئین کیلئے پیش ہے۔ ادارہ

اسلام ٹائمز: ہزاروں پاکستانی شہریوں کے قاتل طالبان سے حکومت کے مذاکرات اور طالبان کے نفاذ شریعت کے مطالبے کو کس نگاہ سے دیکھتے ہیں جبکہ طالبان خود قانونِ قصاص کے دائرے میں آ کر پھنس جائیں گے؟
مفتی آصف حسین انصاری: بسم اللہ الرحمٰن الرحیم۔۔۔۔۔ دیکھیں قصاص کے حوالے سے دو بنیادی باتیں ہمیں مدِ نظر رکھنی پڑیں گی، پہلی بات تو یہ کہ قصاص اس خون کا بدلہ ہوتا ہے جو شہری امن و سکون کی فضاءمیں رہتے ہوئے ہوتا ہے، اور جو دہشتگردی، افراتفری، بلوہ ہوتا ہے، اس میں قصاص نہیں ہوتا بلکہ اس میں حکومتِ وقت کی ذمہ داری ہوتی ہے کہ وہ تمام تر دستیاب وسائل کو بروئے کار لاتے ہوئے امن و امان کا قیام ممکن بنائے۔ جیسا کہ حضرت علی (ع) نے خوارجیوں کے ساتھ جنگ کی، خارجیوں کو تہہ تیغ کیا، خارجیوں نے حکومتی رٹ، قانون کو چیلنج کیا، تو خارجیوں کیخلاف حکومتی اقدام بجا تھا۔ خود حضرت عمر (رض) کے دور میں منکرین ِ زکواة کیخلاف ایکشن لیا گیا، تو حکومت کی ذمہ داری ہے کہ حکومتی رٹ کیخلاف جو کام ہو رہے ہیں ، حکومت تمام تر وسائل بروئے کار لاتے ہوئے انہیں کچلے لیکن آج چونکہ ہماری حکومت خود کرپٹ ہے، جب یہ اپوزیشن میں تھے تو انہوں نے اُس وقت کی حکومتوں کے ادوار میں اِنہیں انتہا پسندوں کے ذریعے امن و امان کے مسائل کھڑے کئے، طالبان تو حکومت کی کمزوری ہیں، یہی مسلم لیگ کے لوگ پیپلز پارٹی کے دورِ حکومت میں انہیں طالبان عناصر سے کام لے کر امن و امان میں نقص پیدا کرواتے تھے، تو حکومت خود اپنے حلیفوں کیخلاف کارروائی کیوں کریگی۔

اسلام ٹائمز: طالبان ثابت شدہ قاتل ہیں، کیا نواز حکومت طالبان کیخلاف ایکشن لیتی نظر آ رہی ہے؟
مفتی آصف حسین انصاری: پہلی بات تو یہ ہے کہ حکومت کو آئین و ملک سے وفاداری کو ثابت کرنا ہوگا، اگر یہ خود کو وفادار ثابت نہیں کر سکتی تو یہ کسی کے بھی خلاف ایکشن نہیں لے سکتی۔ تو پہلے حکومت جس کا کردار خود انتہائی مشکوک ہے، پہلے پاکستانی حکومت تو اپنی وفاداری کو یقینی بنائے، یہی مسلم لیگ سابقہ ادوار میں انہیں طالبان عناصر کو اپنا آلہ کار بناتی رہی ہے، ان سے کام لیتی رہی ہے، تو نواز حکومت طالبان کیخلاف اتنا بولڈ ایکشن کیسے لے سکتی ہے، یہ طالبان تو حکومت کے آلہ کار، حکومت کے مہرے ہیں۔

اسلام ٹائمز: کیا کہیں گے ان عناصر کے بارے میں جو طالبان کو اپنا بھائی قرار دیتے ہیں، انکی حمایت و پشت پناہی کرتے ہیں؟
مفتی آصف حسین انصاری: جب طالبان دنیا بھر میں پھیلے، عالمی قوت کے آلہءکار بنے، ان میں سوچ میں کسی قسم کی اصلاح کا پہلو باقی نہیں رہا، جو عناصر طالبان کی حمایت کر رہے ہیں، ان کا ماضی اٹھا کر دیکھ لیں، وہ تو خود کسی نہ کسی اسلام دشمن عالمی قوتوں کے آلہءکار رہے ہیں، چاہے وہ جماعت اسلامی ہو یا کوئی بھی ہو، جو طالبان سے مزاکرات کی حمایت کر رہے ہیں، طالبان کو اپنا بھائی کہہ رہے ہیں، یا طالبان کی کسی بھی قسم کی پشت پناہی کر رہے ہیں، جیسے فضل الرحمان ہو گئے، جماعت اسلامی ہو گئی، ان کے بزرگ تو وہ ہیں جو کہتے تھے کہ الحمداللہ ہم پاکستان بنانے کے جرم میں شریک نہیں ہیں۔

اسلام ٹائمز: ڈیڑھ ارب ڈالرز سعودی امداد اور پاکستان میں دہشتگردوں اور انتہاءپسندوں کو بیرونی فنڈنگ کے حوالے کیا کہیں گے؟
مفتی آصف حسین انصاری: دیکھیں طالبان کی پشت پناہی کے حوالے سے جیسا کہ میں نے پہلے عرض کیا کہ جماعت اسلامی، فضل الرحمان و دیگر کا جو کردار ہے یہ تو خود اس حوالے سے مورد الزام ہیں کہ ان کی فنڈنگ بیرونی ذرائع سے ہوتی رہی ہے۔ دیکھیں پاکستان اس وقت سیاسی، جغرافیائی حوالے عالمی میدان جنگ بن چکا ہے، جس زمانے میں روس و امریکا دو عالمی قوتیں ہوتی تھی تو پاکستان، عرب ریاستیں و دیگر ان دو میں سے کسی ایک کے حامی ہوتے تھے، تو اس وقت بھی پاکستان پر ان دونوں کی جانب سے تسلط کرنے کی کوششیں ہوتی رہتی تھیں، ماضی میں ذوالفقار علی بھٹو مرحوم نے اس جہد کو تبدیل کرنی کی کوشش کی کہ امریکی کیمپ سے پاکستان کو باہر لانے کی کوشش کی جس کی انہیں سزا دی گئی، پاکستان کو زیرِ تسلط رکھنے کیلئے امریکا کو کون سپورٹ کر رہا تھا، اس سے سب باخبر ہیں، اس سارے معاملات میں یا تو امریکی مقاصد تھے یا پھر امریکا کے پسِ پردہ عرب لوگوں کے ہاتھ تھے، یہ عرب ریاستیں ضیاءالحق کو سپورٹ کر رہی تھیں، یہ سارے عرب لوگ امریکا کے چنگل میں تھے اور ہیں، ان کے سارے بینک اکاﺅنٹس امریکا اور اسکے اتحادی ممالک میں تھے، ان کے تیل پر امریکا و اتحادیوں کا قبضہ تھا، تو یہ عرب لوگ ان کے مفادات کیلئے کام نہ کرتے تو کیا کرتے، یہ امریکا کے پہلے بھی غلام بنے ہوئے تھے۔

اسلام ٹائمز: پاکستان میں انتہا پسندی کو ضیاء دور کی پیداوار کہا جاتا ہے، اس حوالے سے آپکی کیا نظر ہے؟
مفتی آصف حسین انصاری: مذہب کو بدنام کرنا یہود و نصاریٰ کا عالمی ایجنڈا ہے، اسی ایجنڈے کے تحت پاکستان میں بھی اسلام کے نام پر دہشتگردی و انتہاپسندی کو پروان چڑھایا گیا، آج جتنے بھی دہشتگرد قوتیں پاکستان میں فعال دیکھتے ہیں، اگر ان سب کا تعلق جوڑا جائے تو ان سب کا تعلق ضیاءالحق کے گیارہ سالہ دور سے جڑ رہا ہوتا ہے، گیارہ سال ضیاءالحق کس کا تحفہ تھے یہ سب جانتے ہیں۔ پاکستان میں ایک طرف تو سیکولر جماعتوں کو اور دوسری طرف ضیاءالحق کو کام دے دیا کہ مذہب کا نام لیکر اتنا بدنام کرو کہ لوگ اس سے بدظن ہو جائیں، پھر تیسری جانب مذہب کے نام پر اتنی دہشتگردی، فرقہ واریت، قتل و غارتگری کرواؤ کہ لوگ کہیں کہ مذہبی لوگ ہی دہشتگرد ہوتے ہیں۔ پاکستان میں ضیاء باقیات ختم نہیں ہوئی ہے، اس لئے پاکستان کی نظریاتی سلامتی کو شدید خطرات لاحق تھے، ہیں اور مزید خطرات سے دوچار ہونے جا رہے ہیں۔

اسلام ٹائمز: امت مسلمہ میں عرب ممالک کے کردار کو آپ کس نگاہ سے دیکھتے ہیں؟
مفتی آصف حسین انصاری: دیکھیں جب پیچھے سے فنڈنگ ہو رہی ہو، مثلاً سارے عرب ممالک اگر ہم ان کی تاریخ دیکھیں تو دوسری جنگِ عظیم کے بعد سے ان کا عالمی قوتوں کا ایجنٹ ہونا تاریخی حقیقت ہے، تو یہ جن آقاؤں کے محتاج رہے ہیں اپنے وجود کو باقی رکھنے کیلئے تو اپنے ان آقاؤں کے ایجنڈے پر کام کرینگے نا، ان عرب ممالک کی ساری کوششوں کا اگر ایک جملے میں خلاصہ کیا جائے تو وہ یہ ہے کہ ملتِ اسلامیہ کو متحد نہ ہونے دیا جائے۔

اسلام ٹائمز: شام و پاکستان میں مزارات کو نشانہ بنانے کے حوالے سے کیا کہیں گے؟
مفتی آصف حسین انصاری: یہ تو ہر لحاظ سے کھلی دہشتگردی ہے، یہ اسلامی تاریخی آثار کو مسخ کرنے کی کوشش ہے، ماضی میں نجدیت کا فتنہ اٹھتا ہے، جو مزارات کیخلاف بھی ایک طوفان برپا کرتا ہے، یہ اپنے علاوہ تمام مسلمانوں کو کافر اور مشرک قرار دیتا ہے، اس تکفیری نجدی ٹولے کو عالم اسلام پر مسلط کرنے کی کوششیں جاری ہیں، یہ پاکستان میں چھا رہا ہے، کراچی سمیت ملک بھر میں بھی مزارات کو تباہ کیا گیا، کئی جگہوں پر جسد مبارک نکال کر بے حرمتی کی گئی، اب جو دنیا بھر میں مزارات کیخلاف اپنا تعارف کراتا رہا ہے، اب جب بھی مزارات کیخلاف کوئی خفیہ ہاتھ ہوگا تو سب سے پہلے نام اسی کا لیا جائے گا تو شروع سے مزارات کیخلاف زبانی اور عملی طور پر کوششیں کرتا رہا ہو، تو اسی کا ہی نام لیا جائے گا۔ دنیا بھر میں مزارات کیخلاف سرگرم فتنے کو سب جانتے ہیں کہ وہ کس کے پروردہ ہیں، ان فتنہ پروروں کا فکری تعلق کس سے ہے۔

خبر کا کوڈ : 374270
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش