0
Sunday 20 Jul 2014 14:13
یوم القدس منانیکا اعلان امام خمینی (رہ) کا عظیم کارنامہ ہے

اسرائیل غزہ کو انسانی لاشوں سے بھر دینا چاہتا ہے، امت مسلمہ کردار ادا کرے، علامہ قاضی احمد نورانی

اسرائیل غزہ کو انسانی لاشوں سے بھر دینا چاہتا ہے، امت مسلمہ کردار ادا کرے، علامہ قاضی احمد نورانی
علامہ قاضی احمد نورانی صدیقی جمعیت علمائے پاکستان کے مرکزی رہنما ہیں، زمانہ طالب علمی میں پاکستان میں فروغ عشق مصطفٰی (ص) کے لئے سرگرم عمل طلباء تنظیم انجمن طلباء اسلام میں شمولیت اختیار کی اور ناظم کراچی رہے، اسی تنظیم میں صوبائی و مرکزی ذمہ داریوں پر بھی فرائض انجام دیتے رہے ہیں۔ اس کے علاوہ آپ پاکستان میں مسئلہ فلسطین کے لئے جدوجہد کرنے والے بنیادی ترین افراد میں شمار ہوتے ہیں، آپ فلسطین فاؤنڈیشن پاکستان کی مرکزی سرپرست کونسل کے بھی رکن ہیں۔ اسلام ٹائمز نے غزہ میں جاری اسرائیلی بربریت، یوم القدس اور عراق میں داعش  جیسے دہشتگرد گروہوں سمت مختلف ایشو پر تفصیلی انٹرویو کیا ہے، جو پیش خدمت ہے۔ ادارہ

اسلام ٹائمز: غزہ پر جاری صیہونی جارحیت پر کیا کہیں گے، صیہونی حکومت اس بار کیا چاہتی ہے۔؟
علامہ قاضی احمد نورانی: اسرائیل نے اپنے گریٹر اسرائیل کے منصوبے کو عملی جامہ پہنانے کے لئے یہ اقدامات کرنا شروع کر دیئے ہیں۔ آپ دیکھیں کہ جرمن اور برطانوی حکمرانوں کے رابطوں کے باوجود، اقوام متحدہ کے بان مون کی تنبیہہ کے باوجود، اسرائیل نے کسی کی بھی بات کو ماننے سے صاف انکار کر دیا ہے۔ اس کا مقصد یہ ہے کہ غزہ کو خالی کروا لیا جائے، وہاں لاشوں کے انبار لگا دیئے جائیں، وہاں پر موجود فلسطینی آبادی کو بارود کے ڈھیرے میں تبدیل کر دیا جائے اور اسرائیل کو مزید وسعت دے دی جائے۔ المیہ یہ ہے کہ کوئی بھی ملک اس کے خلاف راست اقدام کے لئے تیار نہیں۔ مغربی میڈیا تعصب کا مظاہرہ کر رہا ہے، مگر اس وقت مسئلہ ان بے گناہ انسانوں کا ہے، ان بچوں کا ہے، ان عورتوں کا ہے، ان بوڑھوں کا ہے، جنہیں تہہ تیغ کیا جا رہا ہے، ضرورت اس امر کی ہے کہ اب کم از کم ان حالات میں مسلم حکمران بیدار ہوں اور اب وہ یہ جان لیں کہ اب بھی وہ بیدار نہ ہوئے تو آج غزہ، عراق اور شام اور پھر کل اُن کی اپنی باری ہوگی اور کبھی بھی استعمار اُن کو نہیں چھوڑے گا، اس لئے غزہ کے مسلمانوں سے ہر طرح سے اظہار یکجہتی کے لئے اُٹھ کھڑا ہونا چاہیے۔

اسلام ٹائمز: غیرت عرب کا نام لینے والے ہمیشہ کی طرح اس دفعہ بھی خاموش ہیں اور ایسے خاموش ہیں جیسے بولنے کے لئے زبان ہر آبلے پڑ گئے ہوں، اسکی کیا وجہ نظر آتی ہے۔؟
علامہ قاضی احمد نورانی: غیرت عرب ماضی کا ایک استعارہ ہے، اب وہ غیرت ختم ہوگئی ہے، غیرت عرب اُس وقت تک قائم تھی جب تک عرب اپنی خاندانی پہچان کے ساتھ ساتھ اپنی روایت پر قائم تھے، جب سے اُن کے مغربی دنیا سے بے راہ روی کے تعلقات قائم ہوگئے تو اُن کے ہاں سے غیرت چلی گئی، اب اُن کے نزدیک اپنے مال کو تحفظ دینا، اپنی لگژری لائف کو بچانا، یہی ایک واحد مشن ہے اور اسی پر تمام عرب ممالک کاربند ہیں، اس لئے اُن سے ہم کو کسی خیر کی توقع نہیں۔

اسلام ٹائمز: ایک طرف صیہونی حکومت نے محاذ کھولا ہوا ہے، دوسری جانب مسلمان ملکوں میں داعش جیسے ناموں کے ساتھ محاذ کھلے ہوئے ہیں، اور ساتھ ہی خلافت کا اعلان بھی کیا جا رہا ہے اور مسلمانوں کے گلے کاٹے جا رہے ہیں۔؟
علامہ قاضی احمد نورانی: یہ بالکل ویسا ہی عمل ہے جیسا کہ برطانیہ کے عروج کے دور میں کیا گیا کہ ایک طرف خلافت عثمانیہ کو ٹکڑے ٹکڑے کرکے مدینہ اور مکہ جو حجاز کا ایک ٹکڑا تھے، وہ ایک حکومت کے حوالے کر دیئے گئے، شام کو اُردن سے لڑوا دیا گیا، مصر کو عرب سے لڑوا دیا گیا، عرب کو غیر عرب سے لڑوا دیا گیا، ترکوں کو عرب کے خلاف کھڑا کر دیا گیا اور مختلف ممالک میں شورش پیدا کرکے اُنھوں نے مسلمان ممالک کے ٹکڑے ٹکڑے کر دیئے، یہ بالکل ویسا ہی عمل ہے کہ ایک طرف شام اور عراق کے مسلمانوں کو آپس میں لڑوانے کے بعد اب وہاں خلافت کے نام پر ایک نیا شر پیدا کیا جا رہا ہے، تاکہ انسانی اذہان میں یہ تصور آئے کہ شائد ماضی میں اسلام کی عظیم الشان حکومتیں رہی ہیں کہ اُن کے حکمران بھی ایسے ہی ہونگے کہ جیسے آج ایک شخص کھڑا ہوگیا ہے۔ دوسری طرف جو غزہ میں ہو رہا ہے، یہ نہ صرف مسلمانوں کے لئے بلکہ انسانوں کے لئے المیہ ہے۔ میں سمجھتا ہوں کہ یہ دنیا کا سب سے بڑا المیہ ہے کہ ایک ناجائز ریاست طاقت کا اندھا دھند استعمال کر رہی ہے اور دنیا میں کوئی اس کو روکنے والا نہیں ہے، اب مسلمانوں کو جان لینا چاہیے کہ مغرب کی طرف نہ دیکھیں، بلکہ اپنی صفوں میں اتحاد پیدا کریں اور جان لیں کہ اُن کی مدد کے لئے کوئی بھی نہیں آئے گا۔

اسلالم ٹائمز: یہ ایک المیہ بھی ہے اور تاریخ بھی کہ جب صیہونی حکومت کا حملہ ہوتا ہے تو فقط حماس یا حزب اللہ اس سے لڑتی نظر آتی ہے، اسکے علاوہ جتنی اسلامی تحریکیں یا جہاد کے نام پر گروپس ہیں کہیں نظر نہیں آتے۔؟
علامہ قاضی احمد نورانی: اصل میں دنیا میں جو جہادی گروپس ہیں، وہ جہاد کے فلسفہ سے ناواقف ہیں، جہاد زمین پر اعلائے کلمۃ الحق کے لئے اور فتنے کو ختم کرنے کے لئے ہوتا ہے، لیکن نام نہاد جہادی گروپ فساد برپا کرتے ہیں، جب ان کے پاس فلسفہ جہاد ہی نہیں تو پھر وہ غزہ کے مسلمانوں کی کیا مدد کریں گے اور وہ حقیقی جہاد کی طرف کس طرح بڑھیں گے، اُن جہادی گروپوں سے خیر کی توقع ہے ہی نہیں۔

اسلام ٹائمز: پاکستان میں ضرب غضب کے متعلق کیا کہیں گے۔؟
علامہ قاضی احمد نورانی: ضرب غضب پاکستانی افواج کا بہترین فیصلہ ہے، جو بہت پہلے ہوجانا چاہیے تھا، دیر آئید درست آئید، گو کہ حکمران اس فیصلے پر اُس طرح خوش نہیں ہیں جس طرح ہو نا چاہیے لیکن بہرحال عوام نے سکھ کا سانس لیا ہے، آپ دیکھیں جب سے ضرب غضب کا آغاز ہوا ہے، پاکستان کے مختلف شہروں میں بم دھماکوں میں اور تخریبی کارروائیوں میں خاطر خواہ کمی آئی ہے اور یہ حقیقت ہے کہ دہشت گردوں کی کمر ٹوٹ گئی ہے، اب نگرانی اس بات کی کرنی ہے کہ اُن علاقوں سے فرار ہو کر دہشت گرد دوسرے شہروں میں جا کر پناہ نہ لے لیں، اُس کے بعد ٹارگٹ آپریشن کے ذریعے کراچی سمیت اُن تمام علاقوں میں بھی کارروائی کی جائے، جہاں دہشت گرد یا اُن کے حامی موجود ہوں۔

اسلام ٹائمز: کہا جاتا ہے کہ ملک کے مختلف شہروں میں دہشتگردوں کے سلیپر سلز موجود ہیں، اس پر کیا کہیں گے۔؟

علامہ قاضی احمد نورانی: جی ہاں، ان کے سلیپر سلز بھی موجود ہیں، ان کے حامی بھی موجود ہیں، کہیں وہ مذہبی ذہن کو واضح کرتے ہیں، کہیں سیاسی ذہن کو واضح کرتے ہیں، ان کی باقاعدہ وہ حمایت کرتے ہیں اور وہ کبھی فوج کی حمایت کی آڑ میں ان کی حمایت کا اعلان کرتے ہیں، تو ایسے لوگوں کو جانتے ہیں، ان کے معاملات واضح ہیں، ان کے خلاف بھی کارروائی ہونی چاہیے اور جان لینا چاہیے کہ یہ پاکستان اور اسلام کے دشمن ہیں۔

اسلام ٹائمز: طاہر القادری جو تحریک حکومت کیخلاف شروع کرنیوالے ہیں، اسکے بارے میں کیا کہیں گے۔؟
علامہ قاضی احمد نورانی: ڈاکٹر صاحب ایک زیرک، قابل اور پڑھے لکھے آدمی ہیں، جب انہوں نے پاکستان میں تحریک منہاج القرآن سے درس قرآن کا آغاز کیا تو پاکستان کی ایک سواد اعظم سے ایک بہت بڑے طبقہ نے اُن کی طرف رجوع کیا، ان کے بعض نظریات سے اختلافات ہونے کے باوجود اُن کی علمیت اور قابلیت میں کوئی شک نہیں، لیکن میں سمجھتا ہوں کہ کسی نادیدہ ہاتھ نے اُن کی ساری زندگی کی کمائی کو داؤ پر لگانے کا فیصلہ کر لیا ہے اور آج کل پاکستان میں جس طرح سے بیانات عمران خان، طاہر القادری اور دیگر اُن کے ہمنوا دے رہے ہیں، یہ پاکستان کے حق میں بہتر نہیں، جمہوریت کو باقی رہنا چاہیے، جمہوریت کی بساط لپیٹ کر کسی کے ہاتھ کچھ نہیں آئے گا اور اگر کسی کو حکومت سے اختلافات ہے تو اپنے اختلاف کا اظہار کرنا چاہیے، یا جو ایک سیاسی طریقہ کار ہے اُس میں رہتے ہوئے اپنے اختلاف کا اظہار کرنا چاہیے، انشاءاللہ بہتری ہوگی، اب ہم انقلاب کے نام پر مزید خون بہانے کے متحمل نہیں ہوسکتے۔

اسلام ٹائمز: امام خمینی (رہ) کے حکم پر ہرسال یوم القدس منایا جاتا ہے، اس بار یوم القدس کی کیا اہمیت دیکھتے ہیں اور کیا پیغام دیں گے۔؟

علامہ قاضی احمد نورانی: ماہ رمضان کے آخری جمعہ کو یوم القدس قرار دے کر امام خمینی نے مسلم اُمہ کی بیداری میں ایک خاص کردار ادا کیا اور اب یوم القدس عالم اسلام کا شعائر بن چکا ہے، میں سمجھتا ہوں کہ ہر ذی شعور مسلمان پر لازم ہے کہ وہ خود اس کے حوالے سے گفتگو کرے، اپنے گھر پر القدس کے جھنڈے لہرائے، بیت المقدس اور مسجد اقصٰی کی تصاویر کو آویزاں کرے اور دنیا کو یہ پیغام دے کہ مسلمان آج بھی قبلہ اول کی آزادی کے لئے سرگرم اور کوشاں ہیں۔
خبر کا کوڈ : 400515
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش