1
0
Friday 22 Aug 2014 12:50

امریکہ کیجانب سے نواز حکومت کی حمایت سے پتہ چل گیا کہ کون کس کا حامی ہے، علامہ حسن ظفر نقوی

امریکہ کیجانب سے نواز حکومت کی حمایت سے پتہ چل گیا کہ کون کس کا حامی ہے، علامہ حسن ظفر نقوی
علامہ سید حسن ظفر نقوی مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی ترجمان ہیں، آپ کا تعلق شہر قائد کراچی ہے، گذشتہ کئی دنوں سے اسلام آباد میں انقلاب مارچ کے شرکاء کے ساتھ پارلیمنٹ کے سامنے ایم ڈبلیو ایم کے کارکنان کے ہمراہ دھرنے میں شریک ہیں۔ گذشتہ شب اسلام ٹائمز نے علامہ سید حسن ظفر نقوی سے ایم ڈبلیو ایم کے حوالے سے سوشل میڈیا پر اٹھائے جانے والے سوالات پر مشتمل ایک اہم انٹرویو کیا ہے, جس میں اس دھرنے کے اغراض و مقاصد اور نتائج پر بات کی گئی ہے جو پیش خدمت ہے۔ ادارہ

اسلام ٹائمز: علامہ صاحب ایک سوال اٹھایا جا رہا ہے کہ مجلس وحدت طاغوتی حکومت کیخلاف قیام کی بات کرتی ہے اور آج اسی نظام کا حصہ بنی ہوئی ہے۔ حتٰی اس اتحاد پر بھی بعض حلقوں کیجانب سے سوال اٹھائے گئے ہیں۔؟
علامہ سید حسن ظفر نقوی: ماشاءاللہ اب تو سب کو پتہ چل گیا ہوگا کہ کون طاغوت کا حصہ ہے اور کون اس کے مقابل کھڑا ہے، آج امریکہ کس کے ساتھ کھڑا ہوگیا ہے، اب میرے خیال میں آپ اپنے گناہوں کی توبہ کریں، جو لوگ تہمتیں، الزامات لگاتے اور جھوٹا پروپیگنڈا کرتے رہے، آج انہیں پتہ چل گیا ہوگا کہ امریکہ کس کے پیچھے آکر کھڑا ہوگیا ہے۔ ان کے مقابلے میں آکر کون کھڑا ہوا ہے، اب بلی تھیلے سے باہر آگئی ہے۔ جس طرح شہنشاہ ایران کے پیچھے امریکہ آکر کھڑا ہوا تھا اور حسنی مبارک کے پیچھے کھڑا ہوا تھا، آج وہ نواز شریف کے پیچھے آکر کھڑا ہوا ہے۔ امریکہ جانتا ہے جو گھروں سے نکل کر اس نام نہاد جمہوریت کیخلاف آئے ہیں وہ امریکہ مخالف ہیں۔ اب اگر امریکہ ایڑی چوٹی کا زور لگا رہا ہے تو اپنے دوستوں کو برادرانہ گزارش کر رہا ہوں کہ اپنے رویے پر نظرثانی کریں، خدا کیلئے تھوڑا سے عقل و دانش سے کام لیں، تھوڑا معروضی حالات کو دیکھا کریں، کہاں کونے سے ملت کو نکال کر بیچ میں لاکر کھڑا کیا ہے اور کہاں وہ تنہائی کا عالم، یہی خط امام ہے، یہی خط رہبریت ہے کہ اپنے مسلمان بھائیوں کے ساتھ ملکر چلو، آج ہم اس مقام پر پہنچ گئے ہیں کہ اپنی ملت کو تنہائی سے نکال کر باہر لے آئے ہیں۔ الحمد اللہ مشکلات پہلے بھی تھیں، اب بھی ہیں، آئندہ بھی رہیں گی، لیکن اس مرحلے پر دنیا کو پتہ چل گیا ہوگا کہ سامراج کا ایجنٹ کون ہے، سامراج کس کے پیچھے کھڑا ہوا ہے، اب تو عمران خان بھی امریکہ کیخلاف چیخ پڑا ہے، میری بات سے پہلے ان کی تقریر سن لیں، وہ کیا کہہ رہے ہیں اور یہ لوگ کیا کہہ رہے ہیں، سب کو پتہ چل گیا ہے کہ ان کی پشت پر امریکہ ہے۔ جو نہیں چاہتا کہ نواز حکومت چلی جائے۔

اسلام ٹائمز: آپ کیا سمجھتے ہیں کہ اس دھرنے کا نتیجہ کیا برآمد ہوگا، جو اھداف لے کر آئے تھے آیا وہ پورے ہوئے ہیں۔؟
علامہ سید حسن ظفر نقوی: دو نتیجے تو نکل چکے ہیں، پہلا نتیجہ یہ کہ ہم کرپٹ سسٹم کے خلاف آئے تھے، جتنے بھی کرپٹ سسٹم کی پیدوار تھے سب سامنے آگئے ہیں، آپ دیکھیں کہ برسوں سے ملک میں اپوزیشن اور حکومت کی جعلی نورا کشتی چل رہی تھی، جب ان کیخلاف نکل آئے تو یہ ایک ہوگئے، کیونکہ انہیں یہ کرپٹ نظام خطرے میں نظر آیا۔ پورے پاکستان نے دیکھا کہ نورا کشیاں ہو رہی تھیں اور کچھ بھی نہیں تھا، آج پتہ چلا کہ اس کرپشن کا نظام بچانے کیلئے یہ سب ایک تھے اور ایک ہیں، اب قوم 67 سال کے اس دھوکے سے باہر آگئی ہے۔ دوسری ہمیں یہ کامیابی ملی ہے کہ ہم نے سامراجیوں کے چہروں سے نقابیں اتار دی ہیں۔ تیسری ہمیں کامیابی یہ ملی کہ امام خمینی رہ، امام خامنہ ای اور سید حسن کا خط یہی تھا کہ معاشرے میں رہنے والوں کو ساتھ لیکر چلو۔ وہ کونسے لوگ ہیں جو انقلاب کی باتیں بھی کرتے ہیں اور معاشرے میں رہنے والے مکاتب سے ان کی کوئی اٹیچمنٹ بھی نہیں ہے۔ اور اگر کسی کا کبھی کوئی تعلق تھا بھی تو ان لوگوں سے تھا جو دہشتگردوں کے حامی تھے اور آج بھی ان کے سرپرست ہیں۔ آپ یہ دیکھیں کہ آج وہ لوگ باہر نکل کر آئے ہیں، جن کے آباو اجداد نے پاکستان بنانے میں اہم کردار ادا کیا تھا اور آج ان کی اولادیں اس ملک بچانے کیلئے باہر آئی ہیں۔ یعنی وہی شیعہ سنی جنہوں نے اس ملک کے بنانے میں اپنی قربانیاں دیں اور آج اسے بچانے کیلئے ان کی اولادیں اکٹھی ہیں۔ میں برادران ایک بار پھر اپیل کرتا ہوں کہ مخالفت کی ایک حد ہوتی ہے، ایسے نہ کرو کہ دشمن سامراج کے ہاتھ مضبوط ہوں اور وہ سامراج تم سے ہی نہ کھیل جائے۔ جب اسے پتہ چلے کہ اِن کی صفوں میں یہ لوگ موجود ہیں تو تم سے ہی نہ کھیل جائے۔ کسی کی مخالف میں اتنا آگے مت جاو کہ واپس پلٹنا مشکل ہوجائے۔ قوم اور ملت کو پیش نظر رکھو، حسد و رقابت پر مت چلو۔

اسلام ٹائمز: کیا آپ سمجھتے ہیں کہ وہ حدت جو کبھی سیمینار اور کانفرنس کی حد تک ہوا کرتی تھی، آج وہ عملی ہوکر میدان میں سامنے آچکی ہے اور نچلی سطح تک لوگ آپس میں متحد ہوگئے ہیں۔؟
علامہ سید حسن ظفر نقوی: الحمد اللہ یہ 35 سال کا ثمر ہے، وہ جو بند کمروں میں وحدت کے نام پر سیمینار اور افطار ڈنر ہوا کرتے تھے آج وہ سڑکوں پر عملی طور پر نظر آرہی ہے، آپ کو چاہیے تھا کہ اسے مضبوط کرتے، آپ ایسا کوئی تو کام کرتے کہ ہم آپ کے پیچھے چلتے، بجائے یہ کہ آپ خوش ہوں کہ اللہ تعالٰی نے ہمیں یہ موقع دیا ہے کہ ہم اس وحدت کو نچلی سطح لیکر جائیں، الٹا رکاوٹیں ڈال رہے ہیں، ایسا مت کریں، تہمتیں اور الزامات مت لگائیں، خواہ مخواہ منفی پروپیگنڈا کرکے اپنی توانائیاں ضائع مت کریں، اللہ کی بارگاہ میں سب نے جانا ہے۔ اللہ دلوں کے حال جانتا ہے۔

اسلام ٹائمز: اب تک جو لوگ کنفیوژن کا شکار ہیں، انکے بارے میں کیا پیغام دیں گے۔؟
علامہ سید حسن ظفر نقوی: جو لوگ کنفیوژن کا شکار ہیں وہ ہمارے بھائی ہیں، ہمارے دوست ہیں، اور ایک وہ ہیں جو جان بوجھ کر ایسا کر رہے ہیں، لہٰذا جو جان بوجھ کر رہے ہیں، انہوں نے تو سیدھا نہیں ہونا۔ لیکن جو کنفیوژن کا شکار ہیں، ان سے درخواست ہے کہ وہ کنفیوژن سے باہر نکلیں۔ آپ ملک کے حالات دیکھیں، آپ کیسا سسٹم چاہتے ہیں کہ جب تک اٹھارہ کروڑ لوگ آپ کے نظریات پر فِٹ نہ آجائیں تب کچھ ہوگا۔ ایسا تو لبنان اور شام میں بھی نہیں ہے۔ کیوں اس بشار الاسد کی پشت پر رہبر معظم اور سید حسن کھڑے ہوگئے۔ بتائیں ناں کہ بشار الاسد کونسا مولوی ہے اور دیندار آدمی ہے، اس کے علاوہ میں مزید کیا کہوں اس بارے میں۔ لبنان کی پارلیمنٹ میں کیسے لوگ بیٹھے ہوئے ہیں، لیکن وہاں حزب اللہ موجود نہیں ہے، کیونکہ وطن ہے ناں، اگر وطن رہے گا تو سب کچھ رہے گا، جب وطن ہی نہیں رہے گا تو پھر کیا باقی رہے گا۔ ہمیں اپنے معروضی حالات دیکھنا ہوں گے، ہمارے ہاں کیا ہو رہا ہے اور کیا ہونے جا رہا ہے۔ ہمیں پہلے مرحلے میں قوم کو تنہائی سے باہر نکالنا ہوگا، ہمیں ان کے ساتھ کھڑے ہوجانا ہوگا جن کے ساتھ آپ کے نظریات تو ملتے ہیں، ان کے ساتھ بیٹھنے میں کوئی اجنبیت تو محسوس نہیں ہوتی۔ جن نعروں کو ہم سننے کے عادی ہیں وہی نعرے یہاں لگ رہے ہیں۔ ہم کسی اور کے جلسوں میں تو علَم نہیں لیکر جاسکتے لیکن یہاں دیکھیں کہ یہی لوگ علَم پاک چوم رہے ہیں۔ لبیک یاحسین (ع) کے بینرز لگے ہوئے ہیں، لوگ علماء کی عبائیں آکر چومتے ہیں۔

اسلام ٹائمز: آج بعد نماز جمعہ اسلام آباد میں کالعدم سپاہ صحابہ حکومت کی حمایت میں ریلی نکال رہی ہے۔ اس پر کیا کہیں گے۔؟
علامہ سید حسن ظفر نقوی: یہ ان کا آخری حربہ ہے، اسی لئے بار بار دوستوں سے کہہ رہا ہوں کہ یہ دیکھیں کہ انکی حمایت میں کون کون آرہا ہے، کیا آپ ان کی حمایت کریں گے۔ دشمنوں اور قاتلوں کے ہاتھ مضبوط کریں گے۔؟ یہ حکومت کا آخری حربہ ہے، ایک دو فرقہ وارانہ کارروائیاں کرا کے یہ معاملات ختم کرانا چاہتے ہیں۔ اس لئے بار بار یہ کہہ رہا ہوں کہ کون کون ان کی پشت پر آرہا ہے، یہ دیکھیں کہ تمہارا قاتل ان کی پشت پر آرہا ہے۔ امریکہ ان کی پشت پر آرہا ہے، تمام دشمن قوتیں ایک جگہ جمع ہوگئی ہیں۔
خبر کا کوڈ : 406083
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

Best مولا سلامت رکھیں
ہماری پیشکش