0
Wednesday 26 Mar 2014 05:56
دہشتگردوں اور انکے حمایتیوں کو غداران وطن قرار دیا جائے، 1000 علماء و مشائخ کا مطالبہ

طالبان کو بھائی قرار دینے والے پاکستان کے خیرخواہ نہیں ہوسکتے، ثروت اعجاز قادری

طالبان کو بھائی قرار دینے والے پاکستان کے خیرخواہ نہیں ہوسکتے، ثروت اعجاز قادری
اسلام ٹائمز۔ ایک ہزار علماء و مشائخ اہلسنت نے طالبان اور ان کے حمایتیوں کو غداران وطن قرار دینے کا مطالبہ کر دیا۔ پاکستان سنی تحریک علماء بورڈ کے زیراہتمام منعقدہ استحکام پاکستان علماء کنونشن میں شریک سربراہ سُنی تحریک انجینئر محمد ثروت اعجاز قادری سمیت ایک ہزار سے زائد علماء و مشائخ اہلسُنت نے اپنے مشترکہ اعلامیہ میں کہا کہ مسلمانوں کے گلے کاٹنے والے مسلمان نہیں بلکہ غیر ملکی ایجنٹ اور کرائے کے قاتل ہیں۔ ان سے مذاکرات نہیں بلکہ غداران وطن قرار دیکر فوری طور پر ان کے خلاف فوجی آپریشن کیا جائے۔ دہشت گردی کو اپنا سیاسی ہتھیار بنا کر خارجی اور باغی گروہ ملک میں اپنے من پسند نظریات نافذ کرنا چاہتا ہے۔ نام نہاد طالبان ہزاروں خواتین کو بیوہ اور بچوں کو یتیم کرنے کے ذمہ دار ہیں۔ دہشتگردوں اور فتنہ پروروں کو طالبان کہنا علم کی توہین ہے، ایسے لوگوں کو طالبان کی بجائے ظالمان کہا جائے۔ محب وطن قوتیں سمیع الحق اور منور حسن کی جانب سے دہشتگردوں کی وکالت کرنے کا نوٹس لیں۔ طالبان کو بھائی قرار دینے والے پاکستان کے خیرخواہ نہیں ہوسکتے، ایسے لوگوں کے خلاف غداری کے مقدمات درج کئے جائیں۔ قوم دہشتگردوں کے حمایتوں کا بھی سوشل بائیکاٹ کرے۔

بلدیہ ہال ٹیکسلا میں علماء کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے سربراہ پاکستان سُنی تحریک انجینئر محمد ثروت اعجاز قادری نے کہا ہے کہ پاکستان کے آئین کے اسلامی ہونے پر قوم کو کسی دہشتگرد کے سرٹیفیکیٹ کی ضرورت نہیں۔ پاکستان کا آئین تمام مکاتب فکر کے علماء کا بنایا ہوا متفقہ اسلامی آئین ہے، جو حکمرانوں کو نفاذ شریعت کا پابند بناتا ہے۔ لٰہذا نفاذ شریعت کے لیے قانون اور آئین کے دائرے میں رہ کر پرامن جدوجہد ہونی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ اسلام کے نام پر قتل و غارت عالمی سازش ہے۔ مذاکرات کے نام پر ہزاروں پاکستانیوں کے قاتلوں کو ہیرو بنانا شرمناک ہے۔ انتہاپسند دہشتگردوں کو امن کا داعی نہیں بنایا جاسکتا۔ حکومت نے قاتلوں کو رعایت دے کر ملکی سلامتی کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔ ملک کے اکثریتی مکتبۂ فکر کو مذاکرات پر اعتماد میں نہ لینا ریاستی ناانصافی ہے۔ حکومت کو چاہیے کہ دہشتگردی کیخلاف لائحہ عمل کے تعین کیلئے غیر جانبداری کا مظاہرہ کرتے ہوئے تمام طبقات، اسٹیک ہولڈرز اور مقتولین کے ورثاء کو اعتماد میں لے۔

کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے پیر عبدالقادر شاہ، محمد شاداب رضا نقشبندی، صاحبزادہ اویس ہزاروی، قاضی عبدالوحید، مفتی لیاقت علی گجراتی، علامہ ارشد القادری، حاجی محمد طارق محمود، علامہ طاہر اقبال چشتی، علامہ خالد محمود ضیاء، علامہ عبداللطیف قادری، علامہ عطاء الرحمن دھنیال، علامہ اشفاق احمد صابری و دیگر علماء و مشائخ نے کہا کہ بندوق اور خودکش حملوں کے زور پر کسی کو خود ساختہ شریعت نافذ کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔ نفاذِ شریعت پر کوئی اختلاف نہیں ہے، لیکن شریعت صرف اور صرف قرآن و سنت کی تعلیمات پر عمل کرکے ہی نافذ کی جاسکتی ہے۔ شریعت کے نام پر مسلح جدوجہد کرنے والے بیرونی قوتوں کے آلۂ کار ہیں۔ مٹھی بھر دہشتگردوں سے بلیک میل ہونے کی بجائے انھیں آئین و قانون کی بالادستی تسلیم کرنے کیلئے مجبور کیا جائے۔ پاکستان کو لبرل ازم نہیں بلکہ صوفی ازم کی ضرورت ہے۔
خبر کا کوڈ : 365852
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش