0
Monday 27 Oct 2014 10:30

کابل، امریکہ اور برطانیہ کا فوجی آپریشن ختم کرنیکا اعلان، افغان محکمہ دفاع کیجانب سے فیصلے کا خیرمقدم

کابل، امریکہ اور برطانیہ کا فوجی آپریشن ختم کرنیکا اعلان، افغان محکمہ دفاع کیجانب سے فیصلے کا خیرمقدم
اسلام ٹائمز۔ برطانوی فوج نے اتوار کے روز باضابطہ طور پر افغانستان میں اپنی آخری بیس کا قبضہ افغان فوج کے حوالے کر دیا۔ اس پیشرفت کو وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون نے سراہا، تاہم جس صوبے میں یہ بیس واقع ہے اور جہاں سے غیر ملکی فوجی جانے کو تیار ہیں، وہاں ابھی بھی طالبان کی جانب سے بڑے پیمانے پر سرگرمیاں جاری ہیں اور یہی ہلمند صوبہ افیم کی کاشت کے لئے بھی مشہور ہے۔ برطانیہ کا جھنڈا اس فوجی اڈے سے اتار دیا گیا جبکہ دوسری جانب قریب ہی واقعے کیمپ لیدرنیک سے بھی امریکی جھنڈا اتار دیا گیا جو کہ امریکہ کی ملک میں آخری مرین بیس تھی۔ تمام نیٹو فوجیوں کو افغانستان سے دسمبر تک انخلاء ہوجائے گا، جس کے بعد افغان فوج اور پولیس ہی طالبان کا سامنا کرے گی۔ صوبے کے دارالحکومت لشکر گاہ کے قریب واقع اس بیس میں 2010-2011 میں 40 ہزار غیر ملکی مقیم تھے۔ سینکڑوں کو تعداد میں امریکی مرین اور برطانوی فوجی ہلمند سے جلد چلے جائیں گے، تاہم درست تاریخ سکیورٹی وجوہات کی بناء پر نہیں بتائی جاتی۔ امریکی اور برطانوی فوج دو ہزار ایک سے افغانستان میں سکیورٹی کے فرائض سرانجام دے رہی تھی۔ غیر ملکی افواج کی واپسی کے پروگرام کے تحت برطانیہ نے صوبے کی کمان چھ ماہ قبل امریکی فوجیوں کے حوالے کرکے ساز و سامان کی منتقلی شروع کر دی تھی اور اب برطانیہ نے افغانستان میں اپنے مرکزی فوجی اڈے کیمپ بیسچین کا کنٹرول بھی افغان افواج کے حوالے کر دیا ہے۔ افغان محکمہ دفاع نے دونوں ممالک کے فیصلے کا خیرمقدم کیا ہے۔ 

دیگر ذرائع کے مطابق برطانیہ نے افغانستان میں اپنا لڑاکا مشن ختم کر دیا اور اسکے فوجیوں کا انخلا حتمی مرحلے میں داخل ہوگیا۔ برطانوی میڈیا کے مطابق افغان صوبہ ہلمند میں واقع برطانوی فوجی اڈے کیمپ بیسچین اور لیدر نک کو افغان افواج کے حوالے کر دیا گیا ہے۔ ان اڈوں پر لہرانے والے امریکی، برطانوی پرچم کو اتار کر افغان پرچم لہرا دیا گیا۔ اس موقع پر امریکی، برطانوی اور افغان فوجیوں نے گارڈ آف آنر پیش کیا، جس کے بعد تینوں ممالک کے ترانے بجائے گئے۔ اب افغان فوجی اس جنگ کو آگے بڑھائیں گے، جن کے 4000 اہلکار اب تک اس جنگ کے بھینٹ چڑھ چکے ہیں۔ بیسچین اڈے پر باقی رہ جانے والے آخری 300 برطانوی اور امریکی فوجی بھی جلد ہی ہمیشہ کے لئے واپس لوٹ جائیں گے۔ 2009ء میں کارروائی کے عروج کے زمانے میں کیمپ بیسچین میں 10000 کے قریب فوجی اس اڈے پر موجود رہے اور برطانیہ کی جنوبی افغانستان میں 137 گشتی چوکیاں موجود تھیں۔ اب محدود تعداد میں فوجی اہلکار ملک میں موجود رہیں گے جو کابل میں واقع برطانیہ کے زیرِ انتظام ایک تربیتی اکیڈمی میں ہوں گے۔ ادھر کابل کے گرین زون میں 2 راکٹ فائر کئے گئے یہاں غیر ملکی سفارتخانے اور سکیورٹی ایجنسیوں کے ہیڈ کوارٹرز واقع ہیں۔ پولیس کا کہنا ہے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ امریکہ، جرمنی کی ایمبیسیز بھی یہاں ہیں، کسی نے ذمہ داری قبول نہیں کی۔
خبر کا کوڈ : 416657
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش