0
Thursday 17 Apr 2014 22:37
حکومت نے مذاکرات پر صرف دہشتگردوں کے حامیوں کو اعتماد میں لیا

سعودی امداد پاکستان کے وجود میں خنجر گھوپنے کے مترادف ہے، علامہ عبدالخالق اسدی

سعودی امداد پاکستان کے وجود میں خنجر گھوپنے کے مترادف ہے، علامہ عبدالخالق اسدی
علامہ عبد الخالق اسدی مجلس وحدت مسلمین پنجاب کے سیکرٹری جنرل ہیں، آپ کا تعلق سرگودھا ڈویژن سے ہے، قم المقدس سے فارغ التحصیل ہیں، پاکستان میں اتحاد امت اور اتحاد بین المسلمین کے لئے ایک عرصے سے سرگرم عمل بھی ہیں، ملت تشیع کے لئے ان کی خدمات کسی سے ڈھکی چھپی نہیں، آج کل مجلس وحدت مسلمین کے پلیٹ فارم سے ملت کی بیداری کیلئے مصروف عمل ہیں، نوجوانوں سے خصوصی تمسک رکھتے ہیں اور ان کی تربیت کے حوالے سے خاطر خواہ خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔ ’’اسلام ٹائمز‘‘ نے علامہ عبدالخالق اسدی کیساتھ ایک مختصر گفتگو کا اہتمام کیا، جو قارئین کے پیش خدمت ہے۔ (ادارہ)

اسلام ٹائمز: سانحہ راولپنڈی اور بھکر کے شیعہ اسیران میں سے بعض کی ضمانتیں منظور ہوئیں تاہم اب یہ ضمانتیں منسوخ کی جارہی ہیں، کیا اس معاملہ پر پنجاب حکومت اثر انداز ہورہی ہے یا پھر قانونی نقائص موجود ہیں۔؟
علامہ عبدالخالق اسدی:
بسم اللہ الرحمان الرحیم۔ آپ کا شکریہ، عرض کروں کہ اس معاملہ میں کوئی قانونی نقائص نہیں ہیں، جب عدالتوں کی جانب سے ان کی ضمانتیں منظور ہوتی ہیں اور پھر انہیں منسوخ کیا جا رہا ہے، بھکر میں ایسا ہورہا ہے، روالپنڈی میں ایسا ہورہا ہے۔ یہ سب پنجاب حکومت کی نااہلی، کم عقلی اور رانا ثناء اللہ گینگ کی سازش ہے۔ جس کے نتیجے میں پاکستان بلخصوص پنجاب میں اہل تشیع کو مشکلات سے گزرنا پڑ رہا ہے۔ خصوصاً بھکر اور راولپنڈی کی صورتحال آپ کے سامنے ہے۔ اس کے علاوہ پنجاب بھر میں چھوٹے موٹے کیسز ہیں، جن میں تشیع کو پھنسایا جارہا ہے۔ اگر کہیں کیس بنتا بھی نہ ہو تو پنجاب حکومت ایک فریق کے طور پر سامنے آجاتی ہے اور اپنا انتہائی منفی کردار ادا کرتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ آج پورے پاکستان میں شیعہ سنی ملکر ایک صف میں کھڑے ہوگئے ہیں۔ کیونکہ دہشتگردوں کو کھلی چھٹی دی جارہی ہے۔ جبکہ جن کے گھر جلے، جن کے جوان شہید ہوئے، جن کی امام بارگاہیں جلیں، جن کی مسجدیں اور مزارات جلے الٹا انہیں پس زندان کیا جارہا ہے، اور ان پر ایف آئی آرز درج کی جارہی ہیں۔ ایک عجیب قسم کا گھناونہ قسم کا ظلم ہورہا ہے، جس کی تاریخی پاکستان میں شائد ہی مثال ملتی ہو۔ یعنی ریاست کی جانب سے ایک عجیب انداز میں ظلم اپنا یا جارہا ہے۔

اسلام ٹائمز: کیا اس نئی صورتحال کے حوالے سے ایم ڈبلیو ایم کی جانب سے کوئی اقدامات کئے گئے۔؟
علامہ عبدالخالق اسدی:
بالکل۔ اس حوالے سے ہم اپنے پورے وجود کیساتھ سوچ و بچا کر رہے ہیں کہ اس مسئلہ کا کوئی حل نکالا جائے، اور عالمی سطح تک میڈیا کو اس جانب متوجہ کیا جائے۔ ظلم حد سے بڑھتا جارہا ہے، اور حکومت دہشتگردوں کیساتھ کھڑی ہے۔ اس معاملہ کو ہم بہت باریک بینی سے دیکھ رہے ہیں اور جلد اس معاملہ کو بھرپور انداز میں اٹھائیں گے اور احتجاج کریں گے، کیونکہ احتجاج کرنا ہمارا حق ہے بلکہ ہر مظلوم کا حق ہے کہ جب ظلم ہو تو اس کے خلاف آواز بلند کی جائے۔

اسلام ٹائمز: یہ معاملات ڈیڑھ ارب ڈالر کی سعودی امداد کے تحفے تو نہیں۔؟
علامہ عبدالخالق اسدی:
ظاہر ہے پاکستان کو کرائے کے قاتلوں کی صف میں لاکر کھڑا کردیا گیا، اور یہ اس کی فیسیں اور لقمے ہیں جنہیں زہر لگا کر پاکستان کے منہ میں ڈالا جارہا ہے۔ میاں نواز شریف اور ان کی حکومت انتہائی ناعاقبت اندیشی کا ثبوت دے رہی ہیں، ایسا لگ رہا ہے کہ پاکستان کے یہ مالک ہیں، 20 کروڑ عوام ان کے غلام ہیں اور پاکستان کو یہ اپنی جیب میں ڈال کر لائے تھے۔ پاکستان ان کا ہے، پاکستان کے سارے کے سارے لوگ ان کے مزارے ہیں۔ انہیں اگر ہڈیاں شہد میں لگا کر دیتے رہیں تو یہ دونوں بھائی (شریف برادران) اس پر خوش ہیں۔ عربوں کیساتھ ان کا آنا جانا ہے اور اسی بنیاد پر یہ سب ملک کیساتھ ہورہا ہے۔ میں سمجھتا ہوں کہ ڈیرہ ارب ڈالر پاکستان کے وجود میں خنجر گھوپنے کے مترادف ہے۔ پاکستان کے بدن سے پہلے ہی خون رس رہا تھا، اب ہر گلے کوچے میں خون بہتا نظر آئے گا۔

اسلام ٹائمز: اس میں کوئی شک نہیں کہ آپ کی جماعت نے طالبان کیساتھ حکومتی مذاکرات کیخلاف مضبوط موقف اپنایا، تاہم کیا اب بدلتی ہوئی نئی صورتحال میں حکومت نے ایم ڈبلیو ایم کو کسی طور پر اعتماد میں لیا ہے۔؟
علامہ عبدالخالق اسدی:
حکومت ہوش نہیں رکھتی، اس کا کوئی قدم بھی دانش مندانہ نہیں۔ شیعہ تو دور کی بات ہے، اہلسنت جن کے مزارات جلے، جو ہمارے بھائی ہیں، ان کو بھی اعتماد میں نہیں لیا گیا۔ پاکستان میں شیعہ سنی دہشتگردی سے بلااتفاق متاثرہ ہیں۔ بلکہ پاکستان میں 20 کروڑ عوام اس دہشتگردی سے متاثرہ ہیں، تاہم انہوں نے کسی کو بھی اعتماد میں نہیں لیا بلکہ فقط دہشتگردوں کو اعتماد میں لیا۔ انہوں نے عمران خان کو اعتماد میں لیا، جماعت اسلامی کو اعتماد میں لیا ہے۔ جو دہشتگردی کے حامی ہیں، دہشتگرد جن کی پناہ گاہوں میں چھپتے ہیں، ان کو اعتماد میں لیا گیا ہے۔ آپ دیکھیں کہ اس حکومت کی پالیسی اور رویے کیسے ہیں، کہ جو پاکستان کے 20 کروڑ عوام کے ذہنوں پر یہ نقش چھوڑ کر جارہے ہیں کہ ہم ایسا ظلم کریں گے کہ ہلاکو اور چنگیزی ظلم آپ کو بھول جائے گا۔
خبر کا کوڈ : 374019
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش