0
Thursday 10 Jul 2014 16:13

داعش ایک اسلام دشمن گروہ استعمار کا مہرہ

داعش ایک اسلام دشمن گروہ استعمار کا مہرہ
تحریر: ندیم عباس
Nab514@gmail.com
 

تمام اسلام دشمن قوتیں حزب اللہ کے خلاف لبنان میں جمع ہوئیں، نام نہاد اسلامی بادشاہوں نے بھی حزب اللہ کی مخالفت کی، مگر اللہ نے حزب اللہ کو عزت دی، اسے ان تمام اسلام دشمن قوتوں پر کامیابی عطا فرمائی، بالکل قرآن کی اس آیت کی روشنی کے مطابق
كَمْ مِنْ فِئَةٍ قَلیلَةٍ غَلَبَتْ فِئَةً كَثیرَةً بِإِذْنِ اللَّهِ
بہت سے چھوٹے گروہ بڑے گروہوں پر اللہ تعالٰی کے حکم سے غالب آگئے ہیں۔

جب آمنے سامنے کے حملے میں حزب اللہ کو شکست نہ دے سکے تو انہوں حزب اللہ کے بازو کاٹنے کا فیصلہ کیا، جس میں سب سے اہم شام تھا، شام اسلامی مقاومت کے لئے انتہائی اہم حیثیت رکھتا ہے، فلسطینی مجاہدین کی بڑی تعداد یہیں سے تربیت پاتی ہے اور حزب اللہ کے لیے تو ایک سپلائی لائن روٹ کی حیثیت رکھتا ہے۔ استعمار نے اپنے تمام چیلوں کے ساتھ شام پر حملہ کیا، ان کے نعرے اور ان کی حکمت عملی اس قدر جامع تھی کہ  ایسے لگ رہا تھا کہ چند دنوں میں دمشق ان کے پاوں میں ہوگا مگر قرآن میں اللہ تعالٰی فرماتا ہے،
و مکرو و مکر الله ولله خیر الماکرین. وَمَكَرُواْ وَمَكَرَ اللّهُ وَاللّهُ خَيْرُ الْمَاكِرِين
انہوں نے خفیہ تدبیر کی اور اللہ نے بھی خفیہ تدبیر کی اور اللہ سب تدبیر کرنے والوں سے بہتر ہے۔


دنیا بھر سے اسلام دشمن گروہوں کو اکٹھا کیا گیا، انہیں اسلام کو بدنام کرنے اور شام کی حکومت گرانے کے لیے استعمال کیا گیا۔ ترکی، قطر، سعودی عرب اور اردن نے اس معاملے میں انتہائی منفی کردار ادا کیا۔ اپنے خزانوں کے منہ دہشت گردوں کے لیے کھول دیئے، اسلحہ کے انبار لگا دیئے، ترکی کے ائیرپورٹ دہشت گردوں کے استعمال میں رہے، مگر ان کو تاریخ ساز ناکامی ہوئی۔ اللہ نے اپنے گروہ کو کامیابی عطا فرمائی۔ جو دمشق پر حکومت کے خواب دیکھ رہے تھے، ان کے خواب کبھی شرمندہ تعبیر نہ ہوں گے۔ یہاں پر ناکامی کے بعد اس گروہ نے عراق میں اپنی کارروائی کا آغاز کیا ہے۔ پچھلے کچھ عرصے میں انہوں نے عراق کے کافی سارے حصے پر قبضہ بھی کر لیا ہے مگر یہاں بھی ناکامی ان کا مقدر بنے گی۔ دنیا کی دردناک موت اور آخرت میں اسلامی ملک کا امن تہہ بالا کرنے، نفس محترمہ کا خون بہانے، اسلامی ملک کے  راستوں کو بے امن کرنے کی سزا اللہ کی عدالت سے بھی پائیں گے۔

یہاں انہوں نے اپنے پرانے ہتھیار "تقسیم کرو اور حکومت کرو" کو استعمال کیا ہے، مسلمانوں میں تفریق کی کوشش کی ہے، آج مسلمان بیدار ہیں، ان کی یہ سازش زیادہ دیر کام نہیں کرے گی، وہی لوگ جو داعش کو سنی مسلمانوں کی جماعت کہہ کر حمایت کر رہے تھے، آج جب انہوں نے واضح طور پر اعلان کر دیا کہ  ہم مکہ پر حملہ کریں گے، خانہ کعبہ کو گرائیں گے اور انہوں نے موصل میں موجود حضرت یونس ؑ کے مزار کو شہید کر دیا، امام ابوحنیفہ کے شاگردوں کے مزارات کو شہید کر دیا، حضرت عمر کے پوتے کے مزار کو بم سے اڑا دیا تو ان کا اسلام دشمن ہونا کھل کر سامنے آگیا کہ ان کا اسلام سے دور کا بھی کوئی تعلق نہیں ہے۔ ان لوگوں نے کسی کو نہیں بخشا،  مسیحیوں کے چرچ اور بہت سے حسینہ ؑ شہید کر دیئے ہیں، اب تو سب کو پتہ چل گیا ہے کہ اس تکفیری گروہ کا تعلق کسی فرقہ سے نہیں، یہ اسلام دشمن گروہ ہے، جو انسانیت سے عاری ہے، آج عراقی مرجعیت اعلٰی کے فتویٰ کے بعد جہاں شیعہ رضا کار اپنے ملک کی حفاظت کے لیے میدان میں نکلے ہیں، وہیں اہلسنت علماء اور عوام بھی میدان عمل میں موجود ہیں۔

داعش اور اس جیسی تنظیمی عالمی استعمار کے مفادات کے لئے کام کرتی ہیں، وہ جب چاہتے ہیں، جیسے چاہتے ہیں، اپنے مقاصد کے لئے استعمال کرتے ہیں۔ درحقیقت یہ گروہ انسانیت کے دشمن ہیں، یہ کون سا اسلام ہے جہاں اللہ اکبر کے نعرے کے ساتھ بے گناہ لوگوں کو ذبح کیا جاتا ہے۔ موصل میں ایک بچی کی لاش سکول کے گیٹ پر لٹکا دی گئی اور اس کے ساتھ یہ تحریر آویزاں تھی "بے پردہ عورتوں کا یہی انجام ہوگا۔" اسلام کے نام پر اسلام پر اتنا بڑا ظلم، اسلام نے تو اگر کوئی عورت پردہ نہ کرے تو اس کی سزا موت نہیں رکھی، یہ کس اسلام کی بات کرتے ہیں، جس میں ہر گناہ کی سزا موت ہے۔ اب ان کے چہرے سے نقاب اتر چکا ہے، اب مسلمان ان کو پہچان چکے، اب ان کو دنیا میں کہیں جگہ نہیں ملے گی۔

بہت عرصہ پہلے پڑھا تھا کہ جو برائی جہاں سے جنم لیتی ہے، وہاں پہنچ ہی جاتی ہے۔ پوری دنیا میں تکفیری سوچ کو فکری پشت پناہی سعودی عرب سے ملی، سعودی عرب کے پیسے سے اسے دنیا میں پھیلایا گیا، لاکھوں ماوں کی گودیں، سہاگنوں کے سہاگ، اس سوچ نے اجاڑ دیئے۔ ملکوں کے ملک اس نے تباہ کر دیئے، اب یہ خبر آئی ہے کہ سعودی عرب میں داعش نے خودکش حملہ کیا ہے، جو اگرچہ ناکام ہوگیا مگر آگ پہنچ گئی ہے، یہ تو دنیا کی آگ اور ان لاکھوں ماوں بہنوں کی فریاد ان لاکھوں یتیموں کی آہ بکا، اس کا اثر اس دنیا میں بھی ہوتا ہے اور آخرت میں بھی ہوگا۔ ماہ رمضان ہے، دعاوں کی قبولیت کا مہینہ ہے، خدا سے دعا ہے کہ خدا اس تکفیری سوچ سے مسلمان کو نجات دے، ان دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو تباہ و برباد کرے اور ان سے مکہ، مدینہ ،نجف، کربلا، سامرا اور کاظمین کو محفوظ رکھے۔
خبر کا کوڈ : 398608
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش