0
Tuesday 27 Mar 2012 19:33

اسرائیل کے مقابلے میں مقاومت اسلامی کی حمایت دمشق کی پالیسی رہی ہے، آیت اللہ سید مجتبٰی حسینی

اسرائیل کے مقابلے میں مقاومت اسلامی کی حمایت دمشق کی پالیسی رہی ہے، آیت اللہ سید مجتبٰی حسینی
دمشق، شام میں مقام معظم رہبری آیت اللہ سید علی خامنہ ای کے نمائندے آیت اللہ سید مجتبٰی حسینی نے کاروان جہانی بیت المقدس اور حالات حاضرہ کے حوالے سے اسلام ٹائمز سے خصوصی بات چیت کی ہے، جس کا احوال قارئین کے لئے پیش خدمت ہے۔

اسلام ٹائمز: کیا یہ بات درست ہے کہ شام میں ناامنی کی جڑیں مسئلہ فلسطین سے جا ملتی ہیں۔؟

آیت اللہ سید مجتبٰی حسینی: ابتداء انقلاب سے سیریہ (شام) انقلاب اسلامی ایران اور حزب اللہ کی حامی رہی ہے اور اسرائیل کے مقابلے میں مقاومت اسلامی کی حمایت دمشق کی پالیسی رہی ہے۔ حماس اور جہاد اسلامی کے رسمی مراکز (دفاتر) شام میں موجود ہیں۔ ایران کی جانب سے انتفاضہ کی مدد سیریہ کے ذریعے انجام پاتی ہے۔ مصر کے صدر حسنی مبارک جو اسرائیل کے حامی تھے اور وہ اسرائیل کی حفاظت کے لئے آ ہنی دیوار بنا رہے تھے، ذلت اور رسوائی کے ساتھ ان کے دور کا خاتمہ ہوا۔ اس شکست کا بدلہ لینے کے لئے انہوں نے بھرپور منصوبہ بندی کی، تاکہ وہ شام میں اسرائیل مخالف حکومت کا خاتمہ کر کے اسرائیل اور امریکہ نواز افراد کو اقتدار میں لائیں۔ یہاں کے مخالفین کا اہم نعرہ لاایران و لا حزب اللہ تھا۔ اس لئے کہ یہ امریکہ و اسرائیل نواز تھے، ایران نے شام میں عوامی فلاح اور فلسطینی تحریک آزادی کے لئے بہت ساری خدمات سر انجام دی ہیں۔ لیکن اسرائیل گماشتے صرف اپنے آقاؤں کو خوش کرنا چاہتے ہیں۔ اس بات میں کوئی شک نہیں کہ شام کے سیاسی اور اقتصادی میدان میں اصلاحات کی ضرورت ہے، جبکہ سعودی عرب و قطر اور امریکہ و اسرائیل کو شام کے عوام سے کوئی ہمدردی نہیں، انہیں اپنے استکباری مفادات عزیز ہیں اور اسی لئے وہ شامی حکومت کا خاتمہ چاہتے ہیں۔

اسلام ٹائمز: اس تمام صورتحال میں میڈیا کے کردار کو کیسے دیکھتے ہیں۔؟
آیت اللہ سید مجتبٰی حسینی: دوسری جانب تمام استکباری چینلز اور سعودی چینلز دن رات شامی حکومت کے خلاف پروپیگنڈا کر رہے ہیں۔ آل سعود امریکہ کے زبردست حامی اور اسرائیل کے اتحادی ہیں۔ لہذا ان تمام امور میں متحد ہیں۔ العربیہ، الحزیرہ بھی سعود و یہود سے وابستہ ہیں۔ قطر بھی امریکی اتحادیوں میں سے ہے۔

اسلام ٹائمز: غدہ سرطانی جرثومے، اسرائیل کے لئے فلسطینی سرزمین کا انتخاب ہی کیوں کیا گیا۔؟ آیت اللہ سید مجتبٰی حسینی: بیت المقدس بیت اللحم تمام ادیان آسمانی کے لئے اہمیت کے حامل ہیں، یہاں پٹرول کے وسیع ذخائر ہیں اور یہ معدنیات کے حوالے سے زرخیز خطہ ہے۔ عثمانی سلطنت کے سقوط کے بعد انہیں اس خطے میں سامراجی مقاصد کے لئے ایک مرکز کی ضرورت تھی۔

اسلام ٹائمز: بحرین ایک طرف شیعہ کشی میں ملوث ہے تو دوسری طرف اسرائیل کو تسلیم کرنے کی باتیں کر رہا ہے، اس بارے بیان کریں۔؟
آیت اللہ سید مجتبٰی حسینی: بحرین انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ جس کی ایک سرحد ایران سے تو دوسری سعودی عرب سے ملتی ہے، جہاں 80فیصد شیعہ آبادی ہے اور یہاں کے عوام اسرائیل کے مخالف ہیں، لہذا یہاں آبادی کے تناسب کو بدلنے کے لئے سازش کی جا رہی ہے۔ مختلف ممالک سے بیگانے لوگوں کو لا کر یہاں آباد کیا گیا، جنہیں آل خلیفہ کے مفادات کے لئے استعمال کیا گیا۔ ان بیگانے لوگوں کو بحرین کی سرزمین اور بحرین کے سود و زیاں سے کوئی دلچسپی نہیں۔ انہیں وہاں کے عوام سے دست و گریبان کرنے کی کوشش کی گئی، تاکہ دنیا کو تاثر دیا جا سکے کہ بحرین کے عوام آپس میں لڑ رہے ہیں۔ مگر بحرین کے شیعہ و سنی عوام نے متحد ہو کر امریکہ کی یہ سازش ناکام بنا دی۔ بحرین میں فرد واحد سیاہ و سفید کا ملک ہے اور ملکی وسائل میں عوام کی رائے کو کوئی اہمیت نہیں دی جاتی۔ تعجب کی بات یہ ہے کہ جمہوریت کے علمبردار امریکہ و مغربی ممالک بحرین میں ایک آمر کی پشت پر کھڑے ہیں اور جمہوریت اور اصلاحات کے عوامی مطالبے اور عوامی تحریک کو کچلنے کے لئے بھرپور طاقت کا استعمال کر رہے ہیں۔ دنیا میں اس وقت دو قطب ہیں۔ ایک طرف سامراجی مفادات اور اتحاد کا علمبردار امریکہ ہے جبکہ عوامی آزادی اور انقلاب کے پیغام کا عالمی سطح پر علمبردار ایران ہے۔ امریکہ اسلحہ کے زور پر اقوام عالم پر قابض ہونا چاہتا ہے جبکہ ہم دلیل و منطق سے اپنے عظیم اہداف اقوام عالم تک پہنچا رہے ہیں اور ہم نے کبھی جارحیت کی، نہ جارح کی حمایت۔ ہم آزادی عزت اور دین اسلام کی طرف دعوت دیتے ہیں۔

اسلام ٹائمز: بلاتفریق رنگ، نسل و مذہب فلسطین کے انسانی قضیے کے لئے رواں دواں اس انسانی کاروان جہانی کو کس نگاہ سے دیکھتے ہیں۔؟
آیت اللہ سید مجتبٰی حسینی: مختلف ادیان، مذاہب اور رنگ و نسل سے تعلق رکھنے والے افراد کا یہ گلوبل مارچ تحریک آزادی فلسطین کی بین الاقوامی سطح پر مقبولیت کی دلیل ہے اور یہ کہ فلسطین انسانی مسئلہ ہے۔ میں اس کاروان جہانی کی کامیابی کے لئے دعاگو ہوں۔
خبر کا کوڈ : 148482
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش