0
Friday 17 Oct 2014 09:56
علامہ طاہرالقادری کے ایبٹ آباد جلسہ کو بھرپور سپورٹ کرینگے

ہمارے وسائل پر مافیا براجمان ہے، انتظامی بنیادوں پر صوبے تقسیم کئے جائیں، بابا حیدر زمان

ہمارے وسائل پر مافیا براجمان ہے، انتظامی بنیادوں پر صوبے تقسیم کئے جائیں، بابا حیدر زمان
بابا حیدر زمان صوبہ ہزارہ ایکشن کمیٹی کے سربراہ ہیں۔ ان کا اصل نام سردار حیدر زمان ہے اور عمر پچھتر سال ہے۔ سردار حیدر زمان بابا ایبٹ آباد کے دیوال گاؤں میں پیدا ہوئے۔ ان کا تعلق بنیادی طور پر سردار کڑلال قبیلے سے بتایا جاتا ہے۔ انہوں نے ایف اے تک تعلیم حاصل کی اور پاکستان ائیر فورس میں ملازمت اختیار کی۔ بابا نے اپنی سیاسی زندگی کا آغاز 1962ء میں صوبائی اسمبلی کا انتخاب لڑ کر کیا، تاہم وہ الیکشن میں ناکام رہے۔ انہوں نے پہلی مرتبہ انتخابات میں کامیابی 1985ء میں غیر جماعتی بنیادوں پر ہونے والے عام انتخابات میں حاصل کی، جب وہ ایبٹ آباد سے صوبائی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے۔ بعد میں وہ اس وقت کے وزیراعلٰی سرحد ارباب جہانگیر خان کی کابینہ میں محکمہ محنت و افرادی قوت کے وزیر بنے۔ 1985ء کی سرحد اسمبلی میں سردار حیدر زمان عمر کے لحاظ سے سب سے بڑے تھے، اسی وجہ سے انہوں نے اس اسمبلی کے تمام اراکین سے حلف بھی لیا اور اسی دن سے وہ بابا کے نام سے مشہور بھی ہوگئے۔ وہ دو مرتبہ ایبٹ آباد سے صوبائی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے۔ انہوں نے زیادہ تر انتخابات آزاد حیثیت میں لڑے۔ تاہم وہ پاکستان مسلم لیگ جونیجو اور قاف لیگ میں بھی رہے۔ گذشتہ پندرہ بیس سال سے ایبٹ آباد سے مسلسل قومی اور صوبائی اسمبلی کے انتخابات ہارتے رہے ہیں۔ انہوں نے دو مرتبہ مسلم لیگ (ن) کے سربراہ نواز شریف کے مقابلے میں انتخاب میں حصہ لیا لیکن ناکام رہے، جسکی وجہ سے ان کا سیاسی کیئریر تقریباً ختم ہوکر رہ گیا۔ تاہم صوبہ سرحد کا نام خیبر پختونخوا رکھے جانے سے ہزارہ ڈویژن میں جو ردعمل سامنے آیا اور بعد میں اس ردعمل نے جب ایک تحریک کی شکل اختیار کی تو اس تحریک نے انھیں دوبارہ زندہ کر دیا۔ بابا حیدر زمان ہزارہ ڈیژون کو ایک الگ صوبہ بنانے کے پرزور داعی ہیں۔ اسلام ٹائمز نے صوبہ ہزارہ ایکشن کمیٹی کے سربراہ بابا حیدر زمان کا انٹرویو کیا جو پیش خدمت ہے۔ ادارہ

اسلام ٹائمز: تحریک صوبہ ہزارہ اس وقت کن مراحل میں ہے، اور صوبہ ہزارہ کی راہ میں کیا مشکلات درپیش ہیں۔؟

سردار حیدر زمان: تحریک صوبہ ہزارہ اس وقت عروج پر جا رہی ہے، چونکہ اب لوگ نئے صوبوں کی بات کر رہے ہیں۔ ایم کیو ایم نے بیس صوبوں کا مطالبہ کر دیا، سرائیکی اور صوبہ ہزارہ کا بل جمشید دستی نے پارلیمان میں پیش کر دیا۔ اسی طرح پوٹھوہار والے بھی صوبے کی بات کر رہے ہیں۔ گذشتہ پانچ سالوں سے ہماری تحریک جاری و ساری ہے۔ باقی لوگ بھی اس وقت مطالبہ کر رہے ہیں کہ انتظامی بنیادوں پر صوبے بنائے جائیں، اس کے بغیر نظام نہیں چلایا جاسکتا، جب ایڈمنسٹریٹیو کنٹرول نہیں ہوگا تو گڈ گورننس اور ٹرانسپریسی نہیں ہوسکتی اور نہ ہی کسی کا احتساب بہتر انداز میں کیا جاسکتا۔

اسلام ٹائمز: دھرنوں میں بھی نئے صوبوں کے حوالہ سے ایک موقف اختیار کیا گیا، کیا دھرنوں کی حکمت عملی کی آپ حمایت کرتے ہیں۔؟

سردار حیدر زمان: دیکھیں دھرنے محرومیوں کی وجہ سے شروع ہوئے، اسی طرح صوبے نہ دینا بھی محرومی ہے۔ گذشتہ پانچ سالوں سے تحریک صوبہ ہزارہ شروع ہے، آٹھ آدمی ہمارے شہید ہوئے، 80 کے قریب زخمی ہوئے اور یہ بھی بتا دوں کہ اب تک ہماری ایف آئی آر بھی درج نہیں ہوسکی، طاہر القادری تو تگڑا تھا، اس نے اپنے وسائل اور زور پہ اپنی ایف آئی آر درج کرا لی ہے، لیکن ہماری ایف آئی آر تاحال درج نہیں ہوسکی، آج تک عدلیہ نے بھی اس حوالہ سے کسی قسم کا سوموٹو ایکشن نہیں لیا۔

اسلام ٹائمز: آنیوالے دنوں میں کیا آپ کسی دوسری تنظیم کے ساتھ مل کر بڑا اجتماع کر رہے ہیں۔؟

سردار حیدر زمان: علامہ طاہر القادری صاحب ایبٹ آباد آ رہے ہیں، 23 تاریخ کو ان کا جلسہ ہے۔ ہم اس جلسہ کو بھرپور سپورٹ کریں گے چونکہ علامہ طاہر القادری صوبوں کی بات کرتے ہیں اور خصوصاً اس نظام کو بدلنے کی بات کرتے ہیں۔ یہ نظام عوام کے دکھوں کا مداوا نہیں کر پایا اور آئندہ بھی اس سے کوئی توقع نہیں ہے۔ پہلے ہمیں موجودہ نافذ سسٹم کو بدلنا ہوگا، پھر اگلا قدم اٹھانا سود مند ہوگا، پھر اگر وہی پرانے چالباز آئے تو قوم سخت خسارے میں رہے گی۔

اسلام ٹائمز: تحریک صوبہ ہزارہ کچھ عرصہ سے ماند پڑ گئی اور تفرقہ پیدا ہوا، وجوہات کیا ہیں۔؟
سردار بابا حیدر زمان: نہیں تقسیم نہیں ہوئی، بلکہ جو لوگ اس تحریک کے ساتھ مخلص نہیں تھے، مفاد پرست اور موقع پرست تھے وہ چلے گئے، انہوں نے جانا ہی تھا چونکہ وہ اقتدار کے لئے مختلف سیاسی پارٹیوں کے ساتھ جائیں گے اور وہاں سے انہیں کچھ مال ملے گا، کرسی اور اقتدار ملے گا، لیکن اس تحریک میں رہ کر تو قربانیاں دینی پڑتی ہیں۔ نیا صوبہ بنانا ایک وقت میں مشکل سمجھا جاتا تھا اور ہمیں غدار کہا جاتا تھا کہ لیکن اب تمام لوگ تسلیم کرتے ہیں کہ ہمارا موقف ٹھیک ہے۔

اسلام ٹائمز: ہزارہ وسائل سے مالامال ہے، بجلی کی پیدوار کے بعد اب شنید ہے کہ سوئی کے بعد پاکستان کا گیس کا بڑا ذخیرہ اس خطے سے دریافت ہوا ہے، تو کیا وسائل کی موجودہ تقسیم کو آپ منصفانہ سمجھتے ہیں۔؟

سردار بابا حیدر زمان: خدا کی مہربانی سے ہزارہ کے پاس وسائل وافر ہیں۔ اصل مسئلہ یہ ہے کہ ان وسائل پر قبضہ مافیا براجمان ہے اور یہ لو گ سارے پیسے ہضم کر جاتے ہیں۔ ایڈمنسٹریٹیو بنیادوں پر صوبے تقسیم کئے جائیں، ہر صوبہ اپنے وسائل خود پیدا کرے گا۔

اسلام ٹائمز: آنیوالے انتخابات میں کونسی سیاسی پارٹی آپ کو ایسی دکھائی دے رہی ہے جو صوبہ ہزارہ کیلئے مخلصانہ کردار ادا کرسکتی ہے۔؟

سردار باباحیدر زمان: ہمیں ایک پارٹی ایسی نظر نہیں آرہی، نہ نواز نہ عمران نہ کوئی اور، یہ سارے مفاد پرست ٹولہ ہیں، کچھ دنوں تک واضح ہوجائے گا کہ کون سی پارٹی صوبہ ہزارہ کی حمایتی ہے۔ یہ دراصل سٹیس کو کا ٹولہ ہے، یہ لوگ چاہیے ہیں کہ وہی پرانا سسٹم رہے اور وہی لوگ برسر اقتدار آئیں، ابھی عمران کہہ رہا ہے کہ نومبر میں بلدیاتی انتخاب کراتا ہوں، بلدیات خود مختار باڈی ہے، کیا اس ادارہ کو بیورکریسی اور صوبائی حکومتوں سے آزاد کرایا گیا ہے، عمران کو تجربہ نہیں ہے، مجھے تجربہ ہے، کئی مرتبہ بلدیات میں رہا، ناظم رہا۔
خبر کا کوڈ : 415009
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش