0
Tuesday 5 Feb 2013 23:26

انقلاب اسلامی، زمین سے خلاء تک کامیابیوں کا سفر

انقلاب اسلامی، زمین سے خلاء تک کامیابیوں کا سفر
تحریر: ساجد حسین

فروری 1979ء میں برپا ہونے والے انقلاب اسلامی نے اپنے عزم و استقلال سے جدید شعبوں سائنس و ٹیکنالوجی جیسے خلاء میں جاندار بھیجنا اور سائبر جنگ میں امریکی ڈرون طیارے کو زمین پر اتارنا حتیٰ کہ امریکہ کی طرف سے سرکاری طور پر یہ بات قبول بھی کرنا، جیسے اقدامات نے دنیا کو انگشت بادندان کر رکھا ہے۔۔۔ لیکن خود ایران کی انقلابی قوم اور قرآن و اہلبیت (ع) بالخصوص مدینۃ العلم (ص) اور باب العلم (ع) کو اپنا آئیڈیل بنانے والے ایرانی جوانوں کے لئے کوئی انہونی بات نہیں۔ علاوہ ازیں عرب ممالک و مشرق وسطیٰ میں ڈکٹیٹرز کے خلاف عوامی بیداری اور ڈکٹیٹرز کے خلاف قیام کے بعد امریکہ اور یورپ میں سودی و سرمایہ دارانہ نظام کے خلاف وال سٹریٹ تحریک انقلاب اسلامی و فکر امام خمینی (رہ) کی کامیابی اور بیسویں صدی کے انقلاب اسلامی کے عظیم نعمت سے سبق لینے کا نتیجہ ہے۔ 

انقلاب اسلامی کے اوائل ہی میں جب امریکہ نے عراق میں بٹھائے اپنے پٹھو اور درجنوں اتحادی ممالک کے ذریعے ایران پر حملہ کیا تو یہی مقصد تھا کہ اس انقلاب کا ابتداء ہی میں گلا دبایا جائے، لیکن جب ایران کے عوام نے دس سالہ مسلط جنگ میں عظیم الشان دفاع مقدس کا فریضہ سر انجام دیا تو امریکہ نے نیا حربہ یعنی پابندیاں عائد کرنا اپنایا جو اب تک جاری ہے۔ اس وقت پابندیوں کی یہ حالت تھی کہ کوئی ملک ایران کو خاردار تار تک دینے پر آمادہ نہ تھا۔ لیکن بانی انقلاب اسلامی نے ان پابندیوں کو ایرانی قوم کے لئے نعمت سے تعبیر کر دیا اور فرمایا کہ اس طرح ایرانی قوم اپنے پاؤں پر کھڑے ہو کر خود کفیل ہو جائے گی۔ امام خمینی (رہ) کا گوربا چوف کی طرف خط اور  سویت یونین متحدہ روس کے ٹکڑے ٹکڑے، اسی طرح 1981ء میں ایک پیغام کے ذریعے مصر کے عوام کو ایک دن مطلق العنان حکمران کے خلاف اٹھ کھڑے ہونے جیسے درجنوں حقیقی پیشن گوئیوں کی طرح دنیا نے دیکھا کہ الحمداللہ آج اس عظیم ملت نے اپنے قائدین و رہبران بانی انقلاب طاغوت شکن امام خمینی (رہ) اور رہبر انقلاب سید علی خامنہ ای کی بابصیرت قیادت میں خاردار تار تو کیا زمین سے لے کر خلاء تک کو مسخر کرکے دنیا کو یہ پیغام دیا ہے کہ اسلام ہر زمانے کے مسائل کا حل ہے، چاہے وہ پہلی صدی ہجری ہو یا اکیسیویں صدی، کیونکہ یہ امام خمینی (رہ) ہی کے جملے ہیں کہ
لاشرقیہ لا غربیہ
اسلامیہ اسلامیہ

یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ امام خمینی (رہ) کی فکر ناب محمدی (ص) اسلام اور عالمی بیداری سے استعماری قوتیں بالخصوص امریکہ اتنا خوفزدہ تھا اور اب بھی ہے کہ امریکہ نے ناب محمدی (ص) اسلام اور امام خمینی (رہ) کے فکر کے مقابلے میں اپنے زرخریدوں القاعدہ و طالبان کا امریکائی اسلام پروان چڑھا کر دنیا بھر میں اسلام جیسے پرامن و مکمل ضابطہ حیات دین کو بدنام کیا۔ جس کا اظہار امریکی وزیر خارجہ ہیلری کلنٹن نے بھی برملا کیا کہ ہم نے وہابی نظریئے کے شدت پسند القاعدہ و طالبان کی بنیاد رکھی۔ خوارج نما درندوں القاعدہ و طالبان کے بنانے کے امریکہ کے دو مقاصد تھے۔ پہلا مقصد ’’افغانستان پر قابض روس کو افغانستان سے شکست دے کر دنیا پر امریکی اجارہ داری‘‘ اور دوسرا مقصد ’’عالمی اسلامی بیداری بالخصوص فکر امام خمینی (رہ) اور ناب محمدی (ص) اسلام کے مقابلے میں خوارج نما درندوں القاعدہ و طالبان کا امریکائی اسلام پروان چڑھا کر دنیا بھر میں اسلام جیسے پرامن و مکمل ضابطہ حیات دین کو بدنام کرنا۔
 
یعنی اگر مسلم دنیا حتیٰ کہ افریقہ کے بعض غیر مسلم مظلومین امام خمینی (رہ) اور ناب محمدی (ص) اسلام کو آئیڈیل سمجھ کر بیدار ہونے لگے تو انہیں امام خمینی (رہ) کو شیعہ قرار دے کر امام خمینی (رہ) کے مقابلے میں اسامہ بن لادن جیسے کاغذی ہیرو و قیادت کی پیروی کر کے اسامہ کو ایک آئیڈیل کے طور پر متعارف کروایا گیا۔ حالانکہ امام خمینی (رہ) نے لاشرقیہ و لاغربیہ، اسلامیہ اسلامیہ۔۔۔ اور امام علی (ع) کی وصیت کے مطابق کہ ’’ہر ظالم کے مخالف اور ہر مظلوم کے مددگار بن جاؤ‘‘ کے مصداق دنیا بھر کے مظلومین بالخصوص فلسطین (یاد رہے فلسطین میں کوئی بھی شیعہ مسلمان آبادی نہیں) کے مسئلے کو عالمی مسئلہ بنا دیا۔ امریکی عوام ہوں یا دنیا بھر کے عوام جو القاعد و طالبان کو امریکہ کا دشمن سمجھتے ہیں وہ حقائق کو نظر انداز کرکے احمقوں کی جنت میں رہتے ہیں۔ 

یہ امریکی سی آئی اے کی مدد سے القاعدہ و طالبان کا وحشی و غیر انسانی وہابی طرز فکر ہی تھا جس نے امریکہ کو عراق و افغانستان پر قبضے کا جواز فراہم کیا اور اب اسی ذریعے سے پاکستان پر قبضے کا سوچ رہا ہے۔ زیادہ دور اور تاریخی مثال چھوڑیئے حالات حاضرہ کی مثال لیجیے کہ ایک طرف امریکہ القاعدہ و طالبان کو میڈیا کے ذریعے اپنا دشمن قرار دیتا ہے اور دوسری طرف سوریہ دمشق میں دنیا بھر سے یمن، سعودی عرب، عراق، پاکستان وزیرستان اور افغانستان سے القاعدہ و طالبان جنگجووں کو اسلحہ و پیسہ دے کر دمشق میں قتل و غارت اور خودکش حملے کرکے اسرائیل مخالف دمشق کی حکومت کا تختہ الٹنے کے نام پر معصوم شہریوں کے خون سے ہولی کھیل کر رقص ابلیس برپا کر چکا ہے۔ 

یاد رہے کہ دمشق اور حلب کو اقوام متحدہ کے ادارے یونیسکو نے دنیا کے پرامن ترین شہر قرار دے کر ثقافتی ورثہ قرار دیا تھا، لیکن جس طرح سے القاعدہ و طالبان نے عراق افغانستان و پاکستان کے امن اور ثقافتی ورثے و مقدس مقامات کو تباہ و برباد کرکے خودکش حملے کئے آج دمشق میں بھی یہی ناٹک جاری ہے، کیونکہ دمشق کی حکومت عرب ممالک میں وہ واحد ملک ہے جو اسرائیل مخالف اور فلسطین قبلہ اول مزاحمت و انتفاضہ یعنی حماس و حزب اللہ کی کھلم کھلا حمایت کرتی ہے۔ لگے رہو القاعدہ و طالبان اپنے آقا امریکہ و اسرائیل کی حمایت میں، اگر پھر بھی کسی کو شک ہے تو یہاں سوشل میڈیا سے امریکی وزیر خارجہ ہیلری کلنٹن کی اس ویڈیو کلپ کا لنک قارئین کے لئے دیا جا رہا ہے جس میں ہلیری کلنٹن نے اقرار جرم کر لیا ہے کہ القاعدہ و طالبان کا وحشی و غیر انسانی وہابی طرز اسلام بنانے کا خالق کوئی اور نہیں امریکہ (سب سے بڑا شیطان) ہی ہے۔
http://www.youtube.com/watch?v=J1CW2XuDAQ4
خبر کا کوڈ : 237415
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش