1
0
Friday 15 Feb 2019 07:37

وارسا سے اسلام آباد تک

وارسا سے اسلام آباد تک
اداریہ
ایران کے راستے میں رکاوٹیں کھڑی کرنا سامراجی طاقتوں کا ماضی میں بھی وطیرہ رہا ہے اور اب بھی یہ سلسلہ پورے زور و شور سے جاری ہے۔ مطلوبہ ہدف تک پہنچنے کے لیے یہ طاقتیں ہر طرح کا زور لگاتی ہیں۔ ایران کو عالمی سیاست میں الگ تھلگ کرنے کے لیے گاجر اور چھڑی کی روایتی سامراجی پالیسی استعمال کی جاتی ہے، لیکن سامراجی طاقتوں بالخصوص امریکہ کو مطلوبہ ہدف کبھی بھی حاصل نہیں ہوا۔ انقلاب کے چالیس سال بعد ایک بار پھر عالمی اور علاقائی سطح پر ایران کا محاصرہ کرنے کی کوششیں عروج پر ہیں۔ اقتصادی پابندیاں پوری قوت سے نافذ ہیں، یورپی یونین بھی امریکہ کے اشارے یا خوف سے "اونٹ کے منہ میں زیرہ" والے محاورے کے مطابق ایران کا ساتھ دینے کا دعویٰ کرتی رہتی ہے۔ علاقائی سطح پر بھی روس، چین، افغانستان، پاکستان اور ایران کا بلاک بننے کی خبریں موصول ہوتی رہتی ہیں، لیکن امریکہ بہادر کی سرپرستی میں برطانیہ نے پردہ کے پیچھے بیٹھ کر مشرق وسطیٰ اور جنوب ایشیاء میں جو جال پھیلا رکھا ہے، اس کے اثرات وقتاً فوقتاً ظاہر ہوتے رہتے ہیں۔ روس نیٹو سے الجھنے کو تیار ہے تو چین اقتصادی میدان میں اپنے تمام حریفوں بالخصوص امریکہ کو مات دینا چاہتا ہے، اس درمیان پاکستان ایک چھوٹا لیکن موثر کھلاڑی بن کر اپنا الو سیدھا کرنے کی تاک میں رہتا ہے۔ مطلوبہ مقصد تک پہنچنے کے لیے پاکستان کے فیصلہ ساز ادارے کبھی بری طرح استعمال ہو جاتے ہیں اور کبھی دوسرے فریق کو استعمال کرنے میں کامیاب بھی ہو جاتے ہیں۔

علاقے کی سیاست پر نظر رکھنے والے ماہرین مغربی ایشیاء میں بچھی سیاسی بساط کو مختلف زاویوں سے دیکھ رہے ہیں، لیکن ان تمام مسائل میں ایران کو مرکزیت حاصل ہے۔ ایران مختلف بلاکوں کا حصہ رہتے ہوئے بھی بعض بنیادی اصولوں پر سمجھوتہ نہیں کرتا، جس کی وجہ سے اکثر اوقات اپنے طے شدہ حقوق سے بھی محروم کر دیا جاتا ہے۔ اس میں بھی کوئی دوسری رائے نہیں کہ عالمی سیاست میں اسرائیل کے خلاف سخت موقف کی وجہ سے ایران کو ہر سطح پر گھیرنے کی کوشش کی جاتی ہے، کبھی پولینڈ کے دارالحکومت وارسا میں بدھ سے شروع ہونے والے ایران مخالف اجلاس سے اور کبھی ایران کے سب سے قریبی ہمسایہ ملک پاکستان میں امریکی اور سعودی سرگرمیوں میں اضافے سے۔ وارسا میں عرب ممالک اور اسرائیل کو ہم نوالہ اور ہم پیالہ بنایا جاتا ہے اور پاکستان میں بن سلمان کو لائو لشکر سمیت لا کر ایران مخالف جذبات کو بھڑکانے پر پاکستان کے حکمران طبقے اور اسٹیبلشمنٹ کو پیٹرو ڈالر سے رام کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔ وارسا میں ہونے والا ناٹک، ایران کے صوبہ سیستان و بلوچستان میں حالیہ دہشت گردی اور پاکستان میں سعودی ولی عہد کا دورہ، خطے میں اسرائیل کی سیاسی تنہائی کو دور کرنے، اس کے زوال کو روکنے نیز مسلمان ممالک کے عوام میں قبلہ اول کے قابض اسرائیل کے بارے میں موجود حساسیت کو ختم کرنے کی ایک اور کوشش ہے۔
خبر کا کوڈ : 778094
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

نور سید
Pakistan
پاکستان میں سعودی ولی عہد بن سلمان کا لائو لشکر سمیت دورہ دراصل پاکستان میں داعش کو سرکاری پرٹوکول میں ویلکم ہے۔
ہماری پیشکش