1
0
Wednesday 23 Nov 2011 22:41

یزیدیت کو میدان کربلا میں شکست ہوئی، ہم متحد ہوں تو اسے آج بھی شکست ہو گی، سردار سعادت علی

یزیدیت کو میدان کربلا میں شکست ہوئی، ہم متحد ہوں تو اسے آج بھی شکست ہو گی، سردار سعادت علی
سردار سعادت علی ہزارہ قوم کے رہنما ہیں، جن کے چچا پاکستان کی فوج کے چیف کمانڈر بھی رہ چکے ہیں جن کا نام جنرل محمد موسٰی خان ہزارہ تھا۔ سردار سعادت علی ہزارہ خود 4 مرتبہ وزیر رہ چکے ہیں، انہوں نے ہزارہ قوم کیلئے بےشمار خدمات انجام دی ہیں۔ سردار سعادت علی ہزارہ ان دنوں ہزارہ قوم کو متحد کرنے میں نہایت اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔ اسلام ٹائمز نے کوئٹہ کے حالات اور بالخصوص گذشتہ کچھ عرصہ سے شیعہ ٹارگٹ کلنگ میں آنیوالی تیزی کے حوالے سے ان سے ایک گفتگو کی ہے، جو قارئین کیلئے پیش خدمت ہے۔
 
اسلام ٹائمز:آپ اپنا تعارف اور عہدہ بیان فرمائیں۔؟
سردار سعادت علی :میرا نام سردار سعادت علی ہزارہ ہے، میری عمر تقریباً 60 سال ہے، میں نے بنیادی تعلیم رائل ملٹری کالج جہلم سے حاصل کی ہے، پیشے کے لحاظ سے میں ایک تاجر ہوں۔ سفر کرنا میرا پسندیدہ مشغلہ ہے میں تقریباً 14 سال یورپ اور ایشیاء کے مختلف ممالک میں سفر کرتا رہا ہوں۔ کتاب پڑھنا میرا شوق ہے اور زیادہ تر اسلامی تاریخ ، یورپین تاریخ، بایوگرافی وغیرہ میں دلچسپی رکھتا ہوں۔ میری ذاتی طور پر ایک بڑی لائبریری ہے۔ میں 4 مرتبہ صوبائی وزیر رہ چکا ہوں۔ آخری بار جب میں وزیر بنا تو میرے ذمہ 6 محکمے آئے۔ میرا ایک گھر کینیڈا میں بھی ہے، جہاں پر میرا خاندان رہتا ہے۔ میں آج جو کچھ بھی ہوں غریبوں اور دوستوں کی دعاوں کی وجہ سے ہوں، یہ اللہ کا فضل ہے کہ اس نے مجھے یہ مقام دیا۔
 
اسلام ٹائمز:کینیڈا سے کونسی چیز آپ کو  واپس کوئٹہ لے آئی۔؟
سردار سعادت علی:میری کینیڈا میں‌ بہت پرسکون زندگی ہے اور مجھے کسی بھی چیز کی کمی نہیں، لیکن پچھلے سال واقعہ یوم القدس سے پہلے میں کوئٹہ میں ‌تھا۔ جب واقعہ یوم القدس ہوا تو میں سی ایم ایچ پہنچا، جہاں میں نے اپنے آنکھوں کے سامنے 3 نوجوانوں کو شہید ہوتے ہوئے دیکھا، اسکے علاوہ جب واقعہ قدس کے 65 مومنوں کے جنازے میرے آنکھوں کے سامنے اُٹھائے گئے تو اس واقعہ کا مجھ پر گہرا اثر ہوا، اسکے بعد میں نے اپنا مقصد اس مظلوم قوم کی خدمت کرنا بنا لیا۔
 
اسلام ٹائمز:پاکستان کے موجودہ حالات کو آپ کس طرح دیکھتے ہے۔؟
سردار سعادت علی:پاکستان معاشی اور امن و امان کے لحاظ سے ایک مشکل وقت سے گزر رہا ہے۔ یہودیوں کی غلط پالیسوں کی وجہ سے نہ صرف پاکستان بلکہ افغانستان اور عراق بھی انہی کی وجہ سے متاثر ہیں۔
 
اسلام ٹائمز:کوئٹہ میں اہل تشیع کی ٹارگٹ کلنگ کے اصل اسباب کیا ہیں۔؟
سردار سعادت علی:اہل تشیع کی ٹارگٹ کلنگ تو ایک تاریخی واقعہ سے ہوتی چلی آ رہی ہے۔ کوئٹہ میں ٹارگٹ کلنگ کی بھی پہلی وجہ یہ ہے کہ ہم اہل تشیع ہیں، ہم اُس چیز پر یقین نہیں کرتے جس پر یہ دہشتگرد یقین رکھتے ہیں اور وہ شیعہ کو کافر سمجھ کر یہ فتویٰ دیتے ہیں کہ اہل تشیع اس قابل ہیں کہ انہیں قتل کیا جائے، کیونکہ یہ اسلام کے دشمن ہیں۔ وہ ہمیں اسی لئے اسلام کا دشمن سمجھتے ہیں کیونکہ ہم ثقیفہ کا واقعہ جو رسول اللہ ص کی وفات کے بعد ہوا اسے نہیں مانتے۔ ہم یہ کہتے ہے کہ اسلام میں صرف 2 ہی فرقے ہیں یا محمدو آل محمد کا دوست ہے یا وہ محمد و آل محمد کا دشمن۔ ہم اس چیز کو آگے لیکر جا رہے ہیں جو کربلا میں ظلم ہوا ہے آل محمد پر اسکو زندہ رکھنے کیلئے ہر سال ہم عاشورہ کے دن جلوس نکالتے ہیں اور 14 سو سال سے ہم اس تاریخی واقعہ کو زندہ رکھے ہوئے ہیں۔ یہی چیزیں اُن کو ناگوار گزرتی ہیں اور وہ سمجھتے ہیں کہ شیعہ واجب القتل ہے۔
 
اسلام ٹائمز:ہزارہ برادری کی ٹارگٹ کلنگ کے اصل اسباب کیا ہیں۔؟
سردار سعادت علی:ہزارہ قوم کی حالت تو نہایت غیر یقینی ہے، آپ اگلے لمحے کے بارے میں کچھ نہیں کہہ سکتے کہ کیا ہو گا۔ اب تک ہم نے 500 سے زائد شہید دیئے ہیں لیکن حکومت کو اس سے کوئی سروکار نہیں، ہزارہ قوم کی ٹارگٹ کلنگ ایک فرقہ وارانہ مسئلہ ہے اور اسکے علاوہ اسلئے بھی مار رہے ہیں کیونکہ ہزارہ قوم بنیادی طور پر محنتی قوم ہے، ہزارہ قوم کے نوجوان باصلاحیت ہے، تعلیم کے میدان میں ہوں یا کھیل کے میدان میں، ہمارے نوجوانوں نے ہمیشہ بہترین کارکردگی دکھائی ہے، یہی چیز اُن کو ناگوار گزرتی ہے۔
 لیکن اسکی اصل وجہ ہمارا مذہب ہے جو بنواُمیہ کے دور سے چلا آ رہا ہے جیسا کہ شاعر مشرق علامہ اقبال نے کہا تھا کہ
 ہر دور میں دو طاقتیں بڑھتی رہی ہیں
 موسیٰ و فرعون ہے شبیر و یزید ہے
 
تو آج کے دور میں بھی یہ لوگ موجود ہیں جو حق و باطل کو صاف واضح کر رہے ہیں۔ اسی لئے میرے خیال میں ہزارہ قوم کی ٹارگٹ کلنگ کی اصل وجہ یہی ہے کہ ہم شیعہ ہیں اور دشمنوں کا بھی یہی مقصد ہے کہ انہیں یہاں سے مار کر بھگائیں۔ ٹارگٹ کلنگ میں لشکر جھنگوی زیادہ تر ملوث ہے اور اگر یہ سمجھتے ہیں کہ ہم انکی بزدلانہ کارروائیوں سے ختم ہو جائیں گے تو یہ بالکل غلط فہمی میں ہیں۔ یہ بھول گئے کہ میدان کربلا میں سب کو شہید کر دیا گیا لیکن یزیدی پھر بھی ہار گئے..اور انشااللہ یہ بھی اپنے مقصد میں ضرور ہاریں گے۔
 
اسلام ٹائمز: انتظامیہ کوئٹہ کے اہل تشیع کو تحفظ فراہم کرنے کے سلسلے میں کیا کردار ادا کر رہی ہے۔؟
سردار سعادت علی: میں یہ سمجھتا ہوں کہ ان کے اختیار میں نہیں ہے، ان میں اتنی قابلیت و شجاعت بھی نہیں ہے، اسکے ساتھ ساتھ وہ اس مسئلے میں زیادہ دلچسپی بھی نہیں لے رہے، حکومت کو بھی دلچسپی نہیں۔ لہذا میں سمجھتا ہوں کہ وہ بالکل زیرو ہے، اگر کچھ کرنا ہوتا تو اب تک کسی کو پکڑ لیا ہوتا۔ مرکزی حکومت یا ملک کی انٹیلی جنس ایجنسیز اس میں کوئی دلچسپی نہیں دیکھاتے، اسی وجہ سے کوئی مجرم پکڑا نہیں گیا اور اگر پکڑا بھی گیا ہے تو چھوٹ گیا۔
 
اسلام ٹائمز:صوبائی حکومت کا کوئٹہ کے اہل تشیع کے ساتھ رویہ کیسا ہے۔؟
سردار سعادت علی:صوبائی حکومت میں بیٹھے ہوئے حکمرانوں کو کوئی احساس نہیں کہ ایک قوم کے ساتھ ظلم و زیادتی ہو رہی ہے، انہیں کچھ بھی فکر نہیں کہ کیا ہو رہا ہے۔؟ اسی لئے اس معاملہ میں مرکزی اور صوبائی حکومت بالکل نااہل ہو گئی ہیں، انہیں کوئی پروا نہیں ، چاہے ہمارے ساتھ کچھ بھی ہو۔

اسلام ٹائمز:ہزارہ قوم کے درمیان اتحاد کی فضاء پیدا کرنے میں اپنا کردار بیان کریں۔؟
سردار سعادت علی: میں اپنا کردار ادا کر رہا ہوں، لیکن بدقسمتی سے مجھے مشکلات کا بھی سامنا کرنا پڑ رہا ہے، جن میں کچھ سیاسی و انفرادی شخصیات ہیں، جو دنیاوی رتبہ کیلئے کوشیش کرتے ہیں کہ کوئی ایک شخص کامیاب نہ ہو اور اسی لئے میں نے سب سے یہ وعدہ کیا ہے کہ میں الیکشن میں حصہ نہیں لونگا کیونکہ میں شہیدوں کے پلیٹ فارم کو اپنی الیکشن کیمپین نہیں بنانا چاہتا۔ یہ میرے لئے اس وزارت سے زیادہ اہم ہے کہ میں اپنے شہیدوں کی خدمت کرسکوں یا ہزارہ قوم کو اکٹھا کر سکوں اور اس مقصد میں الحمداللہ کچھ حد تک کامیاب ہو سکا ہوں۔
 اب تک میں نے ہزارہ قبائل کے 70 فیصد عوام سے رابطہ کرنے میں کامیاب ہوا ہوں اور انہوں نے مجھے ہر قسم کے تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے۔ باقی 30 فیصد کو بھی میں مل رہا ہوں اور مجھے یقین ہے کہ انشاءاللہ یہ بھی جلد از جلد ایک ہو جائیں گے۔ میرا مقصد ہی اس قوم کو متحد کر کے ایک پلیٹ فارم پر لانا ہے، تاکہ شہیدوں کے پس ماندگان کیلئے فنڈ جمع کر سکیں، جب تک کہ وہ اپنے پاوں پر کھڑے ہو سکیں، اسکے علاوہ میں اس قوم کے تحفظ کیلئے بھی اقدامات کرنا چاہتا ہوں،‌ یہی میرا مقصد ہے اور انشاءاللہ مجھے مولا سے اُمید ہے کہ میں اس کام میں ضرور کامیاب ہو جاوں گا۔
 
اسلام ٹائمز:گزشتہ دنوں علمدار روڈ پر رونماء ہونے والے واقعہ کے بارے میں کیا کہیں گے۔؟
سردار سعادت علی: 3 مہینے پہلے اُسی علاقے کے رہنے والے ایک شخص نے جس کا تعلق پشتون قبیلے سے تھا اس نے ڈیوٹی پر موجود ایک ہزارہ پولیس پر حملہ کر دیا، جس وجہ سے ہزارہ پولیس کی جوابی کارروائی میں وہ شخص ہلاک ہو گیا، حالانکہ وہ ایک پولیس آن ڈیوٹی تھا، اسی وجہ سے اس نے جوابی کارروائی کی۔ لیکن اسکے بعد انہوں نے اسے ذاتی معاملہ بنا دیا اور اسی سے یہ مسئلہ بڑھا۔ علمدار روڈ کے واقعہ میں تو کچھ حد تک ہماری بھی غلطیاں تھی۔ سکیورٹی کی خاطر ہم نے علمدار روڈ کے داخلی راستوں کو بریکٹس رکھ کر لڑکوں کو سکیورٹی کیلئے رکھا تھا لیکن اس سے پہلے ہمیں اردگرد موجود ہمسایوں کو اعتماد میں لینا چاہیئے تھا جو ہم نے نہیں لیا۔
ہمارے لڑکے زیادہ تربیت یافتہ بھی نہیں ‌تھے اس لئے وہ ناخوشگوار واقعہ پیش آیا، جسے وہاں کے رہنے والے کچھ لوگوں نے ہوا دینے کی کوشش کی۔ اسکے بعد ہم نے اپنے برادر ہمسائیوں سے بات چیت کی کہ ہم برادری اور محبت کے ساتھ رہنا چاہتے ہیں، لیکن اس چیز کو اگر کوئی پارٹی، گروہ یا قوم ہماری کمزوری سمجھتی ہیں تو غلط فہمی میں ہے، میں بحیثیت سردار ہزارہ اپنی قوم کو اس وقت تک جکھنے نہیں ‌دونگا جہاں پر اُسکی انا ختم ہو جائے، برادری کیلئے ہم قربانی دینے کیلئے تیار ہیں، لیکن ہمیں اُمید ہے کہ ہم مستقبل میں جلد از جلد اس واقعے کو بخوبی آگے لے جائیں گے۔
 
اسلام ٹائمز:کیا ہزارہ قوم کے تحفظ کے لیے بنائی گئیں چیک پوسٹیں مسائل ایجاد کر رہی ہیں۔؟
سردار سعادت علی:ہم نے یہ کام جلدی میں کیا، اسی وجہ سے مسائل پیدا ہوئے، کیونکہ اس کام کو سوچ سمجھ کر ایک منصوبہ بندی کر کے ان جوانوں کو لگانا چاہیئے تھا جو کہ تربیت یافتہ ہوتے، لیکن یہ نہیں کیا گیا، جو بدنامی اور خجالت کا باعث بنی، یہ ایک اچھا فیصلہ تو تھا لیکن ہمیں پوری ذمہ داری کے ساتھ سکیورٹی کے فرائض کو انجام دینا چاہیئے تھا جو کہ نہیں ہوا۔
 
اسلام ٹائمز:کیا ہزارہ قوم میں پیدا ہونے والے مسائل خود ہمارے پیدا کردہ ہے۔؟
سردار سعادت علی:تھوڑے بہت مسائل ہماری وجہ سے بھی پیدا ہوئے، کیونکہ ہم اپنے بڑوں کی نصیحت اور باتوں پر عمل نہیں کرتے، ان سے بات چیت نہیں کرتے اور اکثر مسائل میں جذباتی ہو کر خود فیصلے کرتے ہیں اور بعد میں نقصان اُٹھاتے ہیں لیکن زیادہ تر باہر سے ہم میں مسائل پیدا کئے گئے۔

اسلام ٹائمز:آپ ہزارہ قوم اور بالخصوص نوجوانوں کو کیا پیغام دینا چاہیں گے۔؟

سردار سعادت علی:موجودہ حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے میں ہزارہ قوم بالخصوص نوجوانوں کو پیغام دونگا کہ اتحاد کے ساتھ ہی ہم اپنے دشمن کو شکست دے سکتے ہیں۔ میری پوری قوم سے گزارش ہے کہ خدا کیلئے ایک ہو جاو۔ اگر تم اب بھی ایک دوسرے کے ساتھ اتفاق نہیں کرو گے تو ہزارہ قوم کو بہت بڑا نقصان ہو گا۔ اتحاد و اتفاق میں ہی برکت ہے، میں اپنی قوم سے صرف اتحاد و اتفاق چاہتا ہوں، اسکے علاوہ قربانی، چاہے وہ وقت کی ہو، جان کی یا مال کی، اور جس قوم میں بھی اتحاد و قربانی کا جذبہ موجود ہو تو وہ سخت حالات کا مقابلہ کر سکتی ہے۔ اسی لئے میں آج اسلام ٹائمز کے توسط سے کہنا چاہتا ہوں کہ خدا را متحد ہو جاو، اس میں آپ کا ہی فائدہ ہے، آگے آئیں اور کسی پر تو یقین کریں، اگر آپ ان سوچوں میں مبتلا رہیں گے کہ سردار سعادت علی کو بدنام کریں گے تو آپ کی بدقسمتی ہو گی۔
خبر کا کوڈ : 116341
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

Denmark
sardar sadat ali sahab ko hazara qom ke rehnama muntakhab hone per me tamam afrad qom ko mubarak bad pesh karta hoo hame sardar sahab jese rehnoma per fakher hain
Ghulam Hussain Danmark
ہماری پیشکش