0
Tuesday 1 Jan 2013 13:34
ملی وحدت میں ہی ہماری بقاء مضمر ہے

13جنوری کا اجتماع قومی وحدت اور ملی بیداری میں اہم سنگ میل ثابت ہو گا، علامہ عبدالخالق اسدی

13جنوری کا اجتماع قومی وحدت اور ملی بیداری میں اہم سنگ میل ثابت ہو گا، علامہ عبدالخالق اسدی
علامہ عبدالخالق اسدی مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے بانی رہنماؤں میں شامل ہیں۔ وہ ملکی سیاست، ملی مسائل اور خارجی امور پر گہری نظر رکھتے ہیں۔ نرم خو اور کم گو عبدالخالق اسدی تحریک جعفریہ شعبہ قم کے بھی متحرک رہنما رہے ہیں۔ ان دنوں ایم ڈبلیو ایم پنجاب کے سیکرٹری جنرل کی ذمہ داریاں نبھا رہے ہیں۔ اسلام ٹائمز نے ان سے 13جنوری کو لیاقت باغ راولپنڈی میں ہونے والے شہداء ڈھوک سیداں کے چہلم کے اجتماع کی تیاریوں کے حوالے سے ایک اہم انٹرویو کیا ہے، جو پیش خدمت ہے۔ ادارہ

اسلام ٹائمز: شہداء کے چہلم کے حوالے سے تیاریاں کہاں تک پہنچی ہیں۔؟

علامہ عبدالخالق اسدی: 13 جنوری کو لیاقت باغ راولپنڈی میں شہدائے محرم الحرام کے چہلم کا عظیم الشان اجتماع منعقد ہوگا اور پورا راولپنڈی ڈویژن لبیک یاحسین (ع) کی صداؤں سے گونج اٹھے گا۔ یہ عظیم الشان اجتماع جہاں پر راولپنڈی ڈھوک سیداں کے شہداء کو خراج عقیدت پیش کرنے کیلئے ہے، وہیں ماہ محرم الحرام میں کراچی، ڈیرہ اسماعیل خان سمیت پاکستان کے دیگر علاقوں میں شہید ہونے والوں کی یاد تازہ کرے گا۔ اس کے ساتھ ساتھ یہ اجتماع قومی وحدت اور قومی بیداری میں اہم سنگ میل ثابت ہوگا۔ یہ ایک حقیقت ہے کہ جب ظلم کیا جاتا ہے، جب خون بہایا جاتا ہے، جب عزاداری کا راستہ روکا جاتا ہے تو سب کی بالخصوص مکتب تشیع کی یہ تاریخ رہی ہے کہ نہ وہ کسی ظلم کے سامنے دبے ہیں اور نہ ہی ان کا کوئی طاقت راستہ روک سکی ہے۔ لہٰذا عزاداری امام حسین (ع) پہلے سے انتہائی باوقار طریقے سے منعقد کی جا رہی ہے اور یہ سلسلہ اسی طرح جاری رہے گا۔ راولپنڈی لیاقت باغ میں منعقد ہونیوالا شہداء کے چہلم کا اجتماع ابی عبداللہ الحسین
(ع) کی صدا سے شروع ہوگا، جس کی بازگشت پورے ملک میں سنائی دیگی۔

اسلام ٹائمز: اگر ملی وحدت کے حوالے سے بات کریں تو اس پروگرام کی کیا اہمیت ہوگی۔؟

علامہ عبدالخالق اسدی: یقیناً ملی وحدت کیلئے یہ پروگرام ریڑھ کی ہڈی ثابت ہوگا۔ دشمن نے ہمیشہ سے یہ منصوبہ بنایا اور اب بھی اسی منصوبے پر عمل پیرا ہے کہ شیعہ کو ہر لحاظ سے کمزور کیا جائے، ان کے حصے بخرے کئے جائیں اور انتشار کے ذریعے اس قوم کو اتنا تقسیم کر دیا جائے کہ یہ قومی سطح پر کوئی کردار ادا نہ کرسکے۔ یہی وجہ ہے کہ آج ہمیں ہر لحاظ سے ٹارگٹ کیا جا رہا ہے، آپ دیکھتے ہیں کہ کہیں ٹارگٹ کلنگ کے ذریعہ اہم لوگوں کو لقمہ اجل بنایا جا رہا ہے تو کہیں پر مضبوط افراد کو معاشی لحاظ سے کمزور کرنے کی سازشیں ہو رہی ہیں، غرض ہر لحاظ سے دشمن ملت تشیع کو کمزور کرنا چاہتا ہے۔ آج ہم دیکھتے ہیں کہ ذاکرین عظام، بانیان مجالس، علمائے کرام، مدارس سب کو آپس میں دست و گریباں کرنے سازشیں ہو رہی ہیں۔ ایسے میں شہداء کا خون ہی ہے جو ہمیں نہ صرف آپس میں مل بیٹھنے کا موقع فراہم کرتا ہے، بلکہ ہمارے اوپر ایک ایسا قرض چھوڑتا ہے جسے ہم نے ملکر چکانا ہے۔ شہداء کے پیغام کو ہم نے کسی صورت مٹنے نہیں دینا۔ وہ پیغام امن کا پیغام ہے، وحدت کا پیغام ہے، بھائی چارے کا پیغام ہے، وہ ایک دوسرے کے احترام کا پیغام ہے۔

ہم سمجھتے ہیں کہ جس طرح مینار پاکستان پر منعقد ہونیوالا عظیم الشان اجتماع ’’قرآن و سنت کانفرنس‘‘ قوم کے درمیان ایک وحدت کی ایک عظیم مثال تھا، اسی طرح انشاءاللہ لیاقت باغ میں ہونیوالا یہ پروگرام بھی اہل تشیع کے درمیان وحدت کیلئے اہم کردار ادا کریگا۔ ہم قوم کے ہر فرد
کے پاس خود جا رہے ہیں اور تمام بانیان مجالس، تمام لائسنس داران، تمام گلی کوچوں، امیر و غریب، راولپنڈی و اسلام آباد کے مکین سب اس پروگرام کے کامیاب انعقاد میں اپنی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہیں۔ ہم یہ اعلان کرتے ہیں کہ ہم اس پروگرام کے میزبان نہیں ہیں، اس پروگرام کا میزبان ہر وہ شیعہ ہے جو علی ولی اللہ پڑھتا ہے، ہم صرف خدمت گار ہیں اور یہ خدمت جاری رکھیں گے۔ میں راولپنڈی اسلام آباد کے تمام مومین سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ اس پروگرام کے میزبان بنیں اور شہداء کے پیغام کو آگے پہچانے میں اپنا کردار ادا کریں۔ جس کسی کے پاس بھی کسی توسط سے اس پروگرام کی دعوت پہنچے اس پر وہ خود بخود شہداء کے حضور حاضر ہو جائے۔ پیغام حسین علیہ السلام و تحفظ عزاداری سید الشہداء کسی ایک تنظیم کا کام نہیں، بلکہ پوری ملت کا کام ہے۔ آئیے ملکر ان شہداء کا چہلم منائیں، جنہیں فقط اس جرم کی پاداش میں ابدی نیند سلا دیا گیا کہ وہ امام حسین علیہ اسلام کے عزادار تھے۔

اسلام ٹائمز: جیسا کہ قرآن و سنت کانفرنس جو کہ مینار پاکستان لاہور میں منعقد ہوئی، اس میں تمام مکاتب فکر اور تمام شیعہ تنظیمیں، انجمنیں شریک تھیں، کیا اس پروگرام میں بھی وہی وحدت نظر آئے گی۔؟

علامہ عبدالخالق اسدی: جی ہاں! بالکل وہی وحدت نظر آئے گی۔ ہم سب کے پاس گئے ہیں۔ آئی ایس او، آئی او، شیعہ علماء کونسل، تحریک نفاذ فقہ جعفریہ، ماتمیوں کی مختلف بڑی تنظیمیں، اداروں اور درباروں کے ذمہ داران سب کے پاس جائیں گے اور جا رہے ہیں اور انہیں اس پروگرام کی دعوت دے رہے ہیں۔ ایم ڈبلیو ایم خدمت گزاروں کی جماعت ہے اور اپنا فریضہ ضرور پورا کرے گی۔

اسلام ٹائمز: پروگرام کے لیے دعوتی
عمل کہاں تک پہنچا ہے۔؟

علامہ عبدالخالق اسدی: دعوتی عمل تیزی سے جاری ہے اور لوگوں کے پاس کارڈ لیکر جا رہے ہیں، ہر روز کسی نہ کسی جگہ پر ہماری ٹیمیں ماتمی انجمنوں سے، تنظیموں سے، اور دیگر مومنین سے رابطہ کر رہی ہیں، پروگرام کی نشر و اشاعت تقریباً مکمل ہوچکی ہے، بینرز اور پینافلکسز مختلف علاقوں میں آویزاں کر دیئے گئے ہیں۔

اسلام ٹائمز: پروگرام کے انعقاد کیلئے آپ نے اپنا مسکن کہاں بنایا ہے؟ مطلب یہ کہ لاہور سے آتے جاتے رہیں گے یا مستقلاً یہیں رہیں گے۔؟

علامہ عبدالخالق اسدی: ہم نے اسلام آباد میں اپنا کنٹرول روم بنا دیا ہے اور انشاءاللہ میں خود 13 جنوری تک اسلام آباد آفس میں ہی اپنے کاموں کو جاری رکھوں گا۔ ہم یہاں سے عوام سے رابطہ رکھیں گے اور لوگوں کو جوق در جوق اس پروگرام میں شرکت کیلئے آمادہ کریں گے۔

اسلام ٹائمز: بڑی بڑی شخصیات میں سے کن کو مدعو کر رہے ہیں۔؟

علامہ عبدالخالق اسدی: ہم سب کو مدعو کر رہے ہیں، مثال کے طور پر تحریک نفاذ فقہ جعفریہ کے سربراہ آغا حامد علی موسوی، شیعہ علماء کونسل کے سربراہ علامہ سید ساجد علی نقوی، وفاق المدارس کے سربراہ و دیگر مدارس اور سب کو دعوت دیں گے۔ امید ہے کہ وہ بھی ملی وحدت کیلئے اس پروگرام میں شریک ہوں گے۔

اسلام ٹائمز: پروگرام کے انتظامات کیلئے کتنی کمیٹیاں بنائی گئیں ہیں؟

علامہ عبدالخالق اسدی: ہم نے چار بڑی کمیٹیاں بنائی ہیں۔ ایک کمیٹی جو پوسٹر لیپنگ، بینرز و نشرواشاعت کے دیگر امور کی ذمہ دار ہے۔ اس کے علاوہ ایک کمیٹی وہ ہے جو علمائے کرام سے روابط کرے گی۔ ایک کمیٹی سرکاری انتظامیہ سے روابط کی ذمہ دار ہوگی جبکہ آخری کمیٹی لاہور میں موجود عزاداروں، نوحہ
خوانوں، ماتمی سنگتوں اور پورے محلے و کوچوں کے لوگوں سے رابطہ کرے گی۔ علاوہ ازیں ایم ڈبلیو ایم پنجاب کی پوری کابینہ چکوال، جہلم، اٹک و راولپنڈی کے عوام کے ساتھ رابطے میں رہیں گے اور اپنا بھرپور کردار ادا کرے گی۔

اسلام ٹائمز: اس اجتماع کے حوالے سے اسلام ٹائمز کے توسط سے جوانوں کے نام کوئی پیغام دینا چاہیں۔؟

علامہ عبدالخالق اسدی: پیغام نہیں بلکہ میری جوانوں سے التماس ہے کہ انہیں خدا ہمت عطا فرمائے کہ وہ اپنی ذمہ داری ادا کریں جو زمانہ اور حالات ان سے تقاضا کرتے ہیں۔ ہمارا معاشرہ گناہ اور ظلم و ستم کی طرف جا رہا ہے، اگر اس معاشرے کو گناہ و ظلم سے نجات دینی ہے اور ظلم کی بساط کو لپیٹنا ہے تو صرف نوجوان طبقہ ہی ہے جو ہمیشہ آگے بڑھتا ہے اور اس قوم کیلئے اپنا بھرپور کردار ادا کرتا ہے۔ امام علی علیہ السلام کا بھی فرمان ہے کہ ظلم کیخلاف جتنا دیر سے اٹھو گے، اتنی بڑی قربانی دینا پڑے گی۔ آج ظلم اپنی تمام حدوں کو چھو رہا ہے، جس ریاست کو ہم بنانے والے ہیں، اسی میں ہمارا ناحق خون بہایا جا رہا ہے۔ شناختی کارڈز دیکھ کر لوگوں کو بسوں سے اتار کر فقط اس جرم کی پاداش میں موت کے گھاٹ اتار دیا جاتا ہے کہ یہ علی (ع) کے شیعہ ہیں۔ آئیے ملکر اس قوم کو عظیم قوم بنائیں۔ یہ ایک عظیم قوم ہے جس کا ماضی اس کی عظمت کا گواہ ہے۔ آج لبنان کے شیعہ دنیا کی طاقتوں کو ناکوں چنے چبوا سکتے ہیں تو ہم اپنی وحدت کے ذریعہ یہ فریضہ کیوں نہیں ادا کرسکتے۔ ہم آج بھی توقع کرتے ہیں کہ اس پروگرام کیلئے نوجوان ہراوّل دستہ کا کردار ادا کریں۔ گلی کوچوں میں پھیل جائیں اور اس پروگرام کو کامیاب بنانے کیلئے اپنی توانائی استعمال کریں۔
خبر کا کوڈ : 226096
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش