1
0
Monday 13 Dec 2010 15:57

دہشت گردوں اور امریکیوں میں کوئی فرق نہیں،دونوں اسلام مخالف سرگرمیوں میں ملوث ہیں،مولانا عرفانی

دہشت گردوں اور امریکیوں میں کوئی فرق نہیں،دونوں اسلام مخالف سرگرمیوں میں ملوث ہیں،مولانا عرفانی
 کرم ایجنسی کے شہر پاراچنار کی مرکزی مسجد کے امام جماعت اور معروف شیعہ رہنما مولانا محمد نواز عرفانی کا اہم انٹرویو
اسلام ٹائمز:پاکستان کے صوبے خیبرپختونخواہ کے شہر ہنگو میں ایک ہسپتال پر دہشت گردانہ حملہ ہوا ہے،اس حملے کی ذمہ داری طالبان نے قبول کی ہے،آپکی نگاہ میں طالبان کے اہداف اور ان دہشتگردانہ کاروائیوں کے کیا مقاصد ہو سکتے ہیں؟
مولانا عرفانی:گذشتہ آٹھ سالوں سے پاکستان کے مختلف مراکز منجملہ مساجد،مدارس اور امام بارگاہوں میں دہشت گردانہ حملے ہو رہے ہیں۔اسکا بڑا ہدف پاکستان کو کمزور کرنا ہے،یہ پاکستان کو اتنا کمزور کرنا چاہتے ہیں کہ پاکستان کے ایٹمی ہتھیار اس سے لے لئے جائیں۔یہ دہشت گرد ظاہر میں اسلام کی حمایت اور امریکہ کے خلاف نعرے لگاتے ہیں،لیکن انکے حملوں میں شیعہ سنی مسلمان جاں بحق ہو رہے ہیں۔یہ کون سی کفر اور اسلام کی جنگ ہے؟یہ مسلمانوں کو مارتے ہیں لیکن امریکیوں کو کچھ نہیں کہتے۔انہوں نے پاکستان میں ایک امریکی کو بھی قتل نہیں کیا ہے۔انکی دہشت گردانہ کاروائیوں کا اسلام اور جہاد سے دور کا بھی تعلق نہیں ہے۔ہم انکے تمام حملوں کی مذمت کرتے ہیں۔میری نگاہ میں ان میں اور امریکیوں میں کوئی فرق نہیں،دونوں اسلام مخالف سرگرمیوں میں ملوث ہیں۔
اسلام ٹائمز:آپ نے اشارہ کیا ہے کہ انتہاپسندوں کا اصل ہدف پاکستان کو کمزور کرنا ہے اور پاکستان کے ایٹمی ہتھیاروں تک پہنچنا ہے،کیا ایسی صورتحال میں پاکستان کے سیکورٹی اور انٹیلی جنس ادارے ان سے مقابلے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتے؟
مولانا عرفانی:پاکستان کے حکمران شروع سے ہی غیرملکی ہاتھوں میں کھلونا بنے ہوئے ہیں،ان میں کوئی بھی ملک اور وطن کا مخلص نہیں ہے۔ یہ ایک طرف امریکی ڈالر لے کر برائے نام دہشت گردی کا مقابلہ کرنے کی بات کرتے ہیں جبکہ دوسر طرف دہشت گردوں کی حمایت کرتے ہیں۔ڈرون حملوں کو بھی روکنے کی کوشش نہیں کرتے۔
پاکستانی لیڈر امریکہ کے دست نگر رہے ہیں اور امریکی ڈکٹیشن پر عمل کرتے ہیں۔اگر یہ ایران کی طرح آزاد اور خودمختار پالیسیوں پر عمل کرتے،امریکہ کی بجائے خدا پر اعتماد اور بھروسہ کرتے تو اس طرح ذلیل و خوار نہ ہوتے۔یہی وجہ ہے کہ وہ دہشت گردی کے خلاف سنجیدہ اور مضبوط قدم نہیں اٹھاتے۔جب پاکستان کا ایک کرنل اپنے دو سو فوجیوں کے ساتھ طالبان کے سامنے ہتھیار ڈال دیتا ہے تو اس سے کیا سمجھا جائے؟میں تو صرف اتنا کہوں گا کہ ہمارے لیڈر امین اور مخلص نہیں ہیں،جسکی وجہ سے ملک روز بروز بدترین صورتحال سے دوچار ہو رہا ہے۔
اسلام ٹائمز:پاکستان میں بعض ادارے طالبان کو اسٹریٹجک سرمایہ قرار دیتے ہیں،کیا اس سے یہ بات ظاہر نہیں ہو رہی کہ پاکستان اس حوالے سے دوہری پالیسی پر گامزن ہے؟
مولانا عرفانی:اس میں کوئی شک نہیں کہ پاکستان دوہری پالیسی پر چل رہا ہے۔امریکہ انہیں افراد کو جب وہ روس کے خلاف لڑ رہے تھے تو انہیں مجاہد کہتا تھا،اب وہ دہشت گرد ہو گئے ہیں۔اس وقت بھی انکا ایک ہدف تھا اور اب بھی۔امریکہ اور طالبان دونوں پاکستان کے ایٹمی پروگرام کو کمزور کرنا چاہتے ہیں۔نتیجہ یہ ہے کہ امریکہ اور طالبان پاکستان کو کمزور کرنا چاہتے ہیں۔ایسے حالات میں ہمارے پاکستانی لیڈروں کو چاہئے کہ وہ آزاد اور خودمختار ہو کر اور امریکہ سے منسلک ہوئے بغیر فیصلہ کریں۔
اسلام ٹائمز:وہ لوگ جو طالبان کو اسٹریٹجک سرمایہ سمجھتے ہیں انکے بارے میں آپکی کیا رائے ہے؟
مولانا عرفانی:اگر طالبان واقعی دین کے طالبعلم ہوں،قرآن و سنت پر عمل اور دین کے حقیقی محافظ ہوں تو ہم بھی انکو پسند کریں گے،لیکن دین کے طالبعلم ہونے کے بہانے یا اپنے آپ کو زبان سے مجاہد اور دین کا محافظ کہیں اور ایک ہاتھ میں خنجر اور دوسرے ہاتھ میں کلاشنکوف لے کر اسلام کو بدنام کریں تو ایسے افراد کس طرح پاکستان کا قومی سرمایہ بن سکتے ہیں؟یہ حقیقت میں پاکستان کے دشمن ہیں۔
اسلام ٹائمز:ویکی لیکس نے جو حال ہی میں انکشافات کئے ہیں اس سے پتہ چلتا ہے کہ پاکستان کے سیاسی اور فوجی رہنما امریکہ پر ا پنی نظریں اور امیدیں لگائے ہوئے ہیں اور وہ اقتدار تک پہنچنے کیلئے امریکہ کے سہارے تلاش کرتے ہیں،اس سے تو یہ محسوس ہوتا ہے کہ پاکستان امریکہ کی ایک کالونی ہے،آپ اس بارے میں کیا کہیں گے؟
مولانا عرفانی:اس میں شک نہیں کہ صورتحال ویسی ہی ہے جیسی آپ کہہ رہے ہیں۔پاکستانی انتخابات میں صرف وہی جماعت کامیاب ہوتی ہے جسکی امریکہ تائید کرتا ہے۔پاکستان کا صدر، وزیراعظم،آرمی چیف اور دیگر اہم حکام امریکہ کے کہنے پر بنتے ہیں اور اترتے ہیں۔یہ ایسے ہی ہے جیسے پاکستان امریکہ کی ایک ریاست یا صوبہ ہے۔میں پاکستانی عوام کو یہ پیغام دینا چاہتا ہوں کہ پاکستان کے اہل تشیع نے ایران کے اسلامی انقلاب کے دوران ہی مردہ باد امریکہ کا نعرہ بلند کیا تھا، وہ آج بھی یہی نعرہ لگا رہے ہیں۔آج جو انتہاپسند اپنے آپ کو امریکہ مخالف کہ رہے ہیں انہیں تو دو چار سال ہوئے ہیں،امریکہ کے خلاف نعرے لگاتے ہوئے۔میرا سوال یہ ہے کہ اگر تم لوگ واقعاً مسلمان ہو اور چاہتے ہو کہ پاکستان امریکی تسلط سے آزاد ہو جائے اور امریکی یہاں سے چلے جائیں تو پاکستانی عوام کے خلاف خودکش حملے کرنے کی بجائے شیعہ اور سنی حضرات کو متحد کریں اور امریکہ کو یہاں سے نکالنے کیلئے مشترکہ کوششیں کریں۔کیا شیعہ مسلمان نہیں؟کیا وہ کلمہ طیبہ نہیں پڑھتے؟کیا آج تک شیعوں نے کسی پر خودکش حملہ کیا ہے؟شیعہ دوسرے مسلمانوں کو قتل کرنے کو حرام سمجھتے ہیں۔مسلمان جب تک متحد نہیں ہوں گے امریکہ انکے اختلاف سے فائدہ اٹھاتا رہے گا۔
اسلام ٹائمز: وکی لیکس کی جانب سے بعض سیاسی اور مذہبی رہنماوں کو بدنام کرنے کا شاید یہ ہدف ہو کہ وہ عوام اور لیڈروں کے درمیان اعتماد کی فضا کو بداعتمادی میں تبدیل کر دیں تاکہ پاکستان کو تقسیم کرنے کے ایجنڈے پر باآسانی عملدرآمد ہو سکے۔ ایسے حالات میں آئی ایس آئی جو طالبان کو اپنا سرمایہ سمجھتی ہے کیا وہ بھی امریکی مفادات کیلئے کام کر رہی ہے؟
مولانا عرفانی: پاکستان کے انٹیلی جنس ذرائع کا کہنا ہے کہ طالبان دو طرح کے ہیں، ایک گروہ پاکستان کی حمایت کرتا ہے اور پاکستان بھی انکی حمایت کرتا ہے جیسا کہ جہاد افغانستان میں یہ گروہ جنرل حمید گل وغیرہ کے ذریعے تشکیل پائے۔ طالبان کے دوسرے گروہ کو پاکستان کا دشمن قرار دیا جاتا ہے۔ ہمیں پتہ ہے کہ یہ طالبان کو حامی اور مخالف دو گروہوں میں کیوں تقسیم کرتے ہیں حالانکہ ہم نے کسی بھی طالبان کے ہاتھوں ایسا کوئی کام انجام پاتے نہیں دیکھا جو پاکستان کے مفاد میں گیا ہو۔ دوسری طرف جن طالبان کو پاکسان کا دشمن کہا جاتا ہے پاکستانی اداروں نے انکے خلاف کوئی موثر اقدام نہیں کیا ہے۔ یہ دوغلی پالیسی ہے، ہم ڈرون حملوں کی بھی مذمت کرتے ہیں اور عام لوگوں کے قتل عام کی بھی۔
اسلام ٹائمز:آپ نے ڈرون حملوں کی طرف اشارہ کیا،طالبان نے دھمکی دی ہے کہ اگر ڈرون حملے بند نہ ہوئے تو وہ پاکستان کے مختلف علاقوں میں دہشت گردانہ حملے کریں گے،اس دھمکی پر آپ کیا کہیں گے؟
مولانا عرفانی:طالبان عوام کو دہشت گردی کا نشانہ بنانے کی بجائے ان لوگوں کو نشانہ بنائیں جو حملے کر رہے ہیں۔مساجد،امام بارگاہوں اور عام مقامات پر دھماکوں اور حملوں کا ڈرون حملوں سے کیا تعلق بنتا ہے؟
قرآن کریم میں ارشاد ہوتا ہے جس نے کسی بیگناہ کو قتل کیا اسکی سزا جہنم ہے۔اگر تم سمجھتے ہو کہ امریکہ تم پر حملہ کرتا ہے اور پاکستان کی حکومت امریکہ کی مدد کرتی ہے تو انکے مقابلے میں ردعمل کا اظہار کرو،عام لوگوں کو کیوں قتل کرتے ہو؟۔ اگر تم کفر کے خلاف لڑنا چاہتے ہو تو امریکہ کے خلاف،اسرائیل کے خلاف اور اسلام دشمن طاقتوں کے خلاف قیام کرو۔ ہم ڈرون حملوں اور طالبان کی طرف سے عام لوگوں کے قتل عام دونوں کی مذمت کرتے ہیں اور یہ حرام ہیں۔
اسلام ٹائمز:امریکہ اور طالبان دونوں اسلام اور پاکستان کے مخالف ہیں،دونوں کا ہدف ایک ہی نظر آتا ہے کیونکہ دونوں کے حملوں میں عام شہری مارے جاتے ہیں،کیا ان دونوں کا ہدف ایک ہی ہے؟
مولانا عرفانی:طالبان کے وہ لوگ جو مساجد،امام بارگاہوں اور مدارس وغیرہ پر حملہ کرتے ہیں اور عام لوگوں کو قتل کرتے ہیں وہ جہاد نہیں کر رہے بلکہ امریکہ کی خدمت کر رہے ہیں۔امریکی طیارے جو ہمارے علاقوں پر حملہ کرتے ہیں،انکا ایندھن کہاں سے آتا ہے؟عراق اور افغانستان پر حملہ آور امریکی طیاروں کا ایندھن سعودی عرب اور کویت وغیرہ فراہم کرتے ہیں۔بعض اسلامی ممالک مسلمانوں کے خلاف امریکہ کی مدد کر رہے ہیں،اگر یہ ممالک مسلمانوں کے خلاف اقدامات کرنے کی بجائے امریکہ اور اسرائیل کے خلاف متحد ہو جائیں تو ان اسلام دشمن طاقتوں کو اسلام اور مسلمانوں پر حملہ کرنے کی جرات نہیں ہو گی۔
نوٹ:مولانا عرفانی سے انٹرویو پشتو میں لیا گیا،لیکن قارئین کی سہولت کے لئے اسکا اردو ترجمہ شائع کیا گیا ہے۔
خبر کا کوڈ : 46758
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

Pakistan
sallam to Irfani......the great scholor...
ہماری پیشکش