0
Wednesday 6 Jan 2010 13:46

زرداری بے شک صدر رہیں مگر قوم کی امانت واپس کر دیں،صدر کے خلاف کسی سازش کی بو نہیں آ رہی،ایسا ہوا تو حکومت سے پہلے میدان میں ہوں گے،نوازشریف

زرداری بے شک صدر رہیں مگر قوم کی امانت واپس کر دیں،صدر کے خلاف کسی سازش کی بو نہیں آ رہی،ایسا ہوا تو حکومت سے پہلے میدان میں ہوں گے،نوازشریف
کراچی:مسلم لیگ (ن) کے قائد میاں نواز شریف نے کہا ہے کہ آصف زرداری بے شک صدر رہیں مگر قوم کی امانت واپس کر دیں،ہم کرپشن سے آنکھیں نہیں پھیر سکتے،زرداری قوم کی امانت کے ڈالر اپنی جیب میں رکھ کر صدر نہیں رہ سکتے،قوم کا سرمایہ بیش قیمت ہے اس کا حساب کتاب دینا ہوگا۔وہ سید غوث علی شاہ کی رہائش گاہ پر مسلم لیگ (ن) سندھ کی تنظیمی کمیٹی کے ارکان سے خطاب کر رہے تھے۔نوازشریف نے خبردار کیا کہ حکومت جمہوری ایجنڈے پر قائم رہ کر ہی اپنا مینڈیٹ پورا کر سکتی ہے۔اگر زرداری میثاق جمہوریت پر عمل کرتے تو ان کا قد سب سے بلند ہوتا۔ہم مڈٹرم الیکشن کی بات نہیں کرتے،ہماری منزل اقتدار سے بہت آگے ہے۔بلوچستان کا دورہ بہت مفید رہا ہے عوام میں جذبہ موجود ہے،بلوچستان توجہ مانگ رہا ہے،اکبر بگٹی کے قتل کے بعد سے بلوچستان نہیں سنبھل سکا۔انہوں نے خبردار کیا کہ اگر بلوچستان کے معاملات کا تدارک نہ کیا تو ہر صوبہ ہاتھ سے نکل سکتا ہے۔بلوچستان حساس صوبہ بن چکا ہے۔صوبوں کو نقصان ڈکٹیٹر شپ سے ہوا ہے، ڈکٹیٹروں کا ہر قیمت پر راستہ روکنا ہے،میں مسلم لیگ کی تنظیم نو کے لئے نکلا ہوں۔جنہوں نے بے وفائی کی اقتدار کے مزے لوٹے اب دوبارہ اقتدار کی خاطر واپس آنا چاہتے ہیں۔ایسے لوگوں کو واپس نہیں لیا جائے گا۔پاکستان کو انقلاب کی ضرورت ہے۔مسلم لیگ نظریاتی لوگوں کی پارٹی ہے۔اصولوں پر ڈٹ گئے تو بڑے بڑے برج ڈھا دیں گے۔محترمہ بے نظیر بھٹو کو ایک ڈکٹیٹر نے جلا وطنی پر مجبور کیا ہماری پارٹی پر ظلم کیا وہ آج کہاں کھڑے ہیں۔ انہوں نے اعلان کیا کہ پرویز مشرف کبھی وطن واپس نہیں آئیں گے۔کراچی کے بے شمار مسائل ہیں جنہیں خلوص سے حل کرنے کی ضرورت ہے۔سانحہ کراچی پر دلی دکھ ہوا ہے۔متاثرین کی امداد کے لئے عملی اقدام کریں گے۔کراچی کے عوام حالات سے خوش نہیں ہیں۔محترمہ کی آمد پر سینکڑوں افراد کو شہید کیا گیا۔پاکستان کو عراق جیسی صورتحال در پیش ہے۔میں جان ہتھیلی پر رکھ کر لانگ مارچ کے لئے نکلا تھا۔آصف زرداری سے تین معاہدے کئے اس اللہ کے بندے نے ایک بھی پورا نہیں کیا۔پرویز مشرف کو گارڈ آف آنر دے کر رخصت کیا۔ ڈوگر کورٹ ہوتی تو ملک کا خدا جانے کیا حال ہوتا۔موجودہ عدلیہ سے انصاف کی توقع ہے۔عدلیہ کی بحالی کی اس قدر خوشی ہوئی جو وزیراعظم بننے سے نہ ہوتی۔ملک کو نیشنل پلان کی ضرورت ہے۔ مسلم لیگ (ن) کے قائد نے کہا ہے کہ مجھے صدر کے خلاف کسی سازش کی بو نہیں آ رہی۔کوئی صدر کے خلاف سازش کر رہا ہے تو حکومت ان کی ہے اس سازش کو ناکام بنائیں۔انہوں نے کہا جمہوریت کو کسی طرف سے کوئی خطرہ لاحق نہیں ہے آصف زرداری بتائیں کونسی قوتوں سے ان کو خطرہ ہے تا کہ ہمیں پتہ چلے،کوئی سازش ہوئی تو صدر سے پہلے ہم کھڑے ہوں گے۔سید غوث علی شاہ کی رہائشگاہ پر ایک پرہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔میاں نوازشریف نے واضح الفاظ میں کہا کہ 17ویں ترمیم کو ختم ہونا چاہئے۔ وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے مجھ سے فون پر بات کی اور کہا کہ حکومت 17ویں ترمیم کا خاتمہ کرے گی میں نے کہا اچھی بات ہے وزیراعظم نے کہا چند دنوں کی بات ہے اگر چند دنوں میں 17ویں ترمیم ختم ہو جائے تو خوشی کی بات ہو گی۔ مسلم لیگ (ن) کے قائد نے ایم کیو ایم کے ساتھ اختلاف کے سوال پر کہا کہ ہمارا کوئی جھگڑا ہے نہ کسی سے اختلاف۔سندھ کارڈ کے سوال پر انہوں نے کہا میں سندھ کارڈ کو ڈی فیوز کرنا چاہتا ہوں۔ ہمارا نہ سندھ کارڈ ہے نہ پنجاب کارڈ،نہ بلوچستان نہ سرحد،ہمارا پاکستان کارڈ ہے۔ پاکستان پیپلز پارٹی قومی پارٹی ہے اس کی سیاسی حیثیت ہے پاکستان کا مفاد اس میں ہے کہ سیاسی قوتیں مل کر فیصلہ کریں کہ کسی ڈکٹیٹر کو نہیں آنے دیں گے۔اس کے ساتھ جوڑ توڑ کی کوششیں نہیں کریں گی۔میاں نوازشریف نے کہا کہ میری آفر ہے کہ تیسری بار وزیراعظم پر پابندی 17ویں ترمیم کے خاتمہ کی راہ میں رکاوٹ ہے تو اسے رکاوٹ نہیں بننے دوں گا۔نوازشریف نے اس تاثر کو رد کر دیا کہ مسلم لیگ(ن) پنجاب تک محدود ہے انہوں نے کہا ہم نے دوتہائی اکثریت حاصل کی سارے پاکستان سے ہمیں ووٹ ملے تھے۔خودکش حملوں کے سوال پر انہوں نے کہا قوم کامتفقہ فیصلہ ہے کہ دہشت گردی کے مسئلہ کا مل مقابلہ کریں گے۔جب ان سے دہشت گردی کے واقعات میں بھارت کے ملوث ہونے کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے کہا میں کئی بار کہہ چکا ہوں بلوچستان میں بھارت کی مداخلت کے ثبوت دنیا کے سامنے ظاہر کئے جائیں دنیا کو پتہ چلے گا کہ بھارت کیا مداخلت کر رہاہے۔ صوبہ سرحد نام بدل کر پختونخواہ رکھنے کے ایشو پر انہوں نے کہا این ڈبلیو ایف پی کوئی نام نہیں ہے۔ صحیح نام ہونا چاہئے ہمارا اے این پی سے رابطہ ہے۔انہوں نے کہا کہ بلوچ عوام کے زخموں پر مرہم لگانا بہت ضروری ہے اکبر بگٹی کے قاتلوں کو کٹہرے میں کھڑا کیا جائے۔نوازشریف نے کہا کہ سندھ میں مسلم لیگ نواز کو نئے سرے سے منظم کیا جا رہا ہے،پیپلزپارٹی اور ن لیگ دونوں کا قائم رہنا بہت ضروری ہے کسی آمر کو پارٹیاں توڑنے کا حق نہیں ہے حکومت کو سازش کرنے والوں کی نشاندہی کرنا چاہئے۔ریڈیو نیوز کے مطابق نوازشریف نے کہا ہے کہ جمہوریت کے خلاف کوئی سازش کامیاب نہیں ہونے دیں گے،صدر کے خلاف کوئی سازش نہیں ہو رہی،اگر کوئی سازش ہوئی تو حکومت سے پہلے مسلم لیگ (ن) میدان میں ہو گی لیکن ہم یہ بھی نہیں چاہتے کہ حکمرانوں کے غیر جمہوری رویوں سے جمہوریت کو خطرات لاحق ہو جائیں۔
کوئٹہ:پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد میاں نواز شریف نے کہا ہے کہ بلوچستان میں حکومتی رٹ نظر نہیں آ رہی،حکومت کو جمہوری کردار ادا کرتے ہوئے اپنی رٹ قائم کرنی چاہئے۔سیاسی کارکنوں کو ٹارچر سیلوں میں رکھ کر ملک کو مضبوط نہیں بنایا جا سکتا ہے جبکہ عوام کے زخموں پر مرہم رکھے بغیر معافی مانگنے کا کوئی فائدہ نہیں،عدلیہ کی بحالی میں جس نے بھی اپنا کردار ادا کیا انہیں خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے نیشنل پارٹی کے وفد اور وکلا رہنماﺅں سے ملاقات کے بعد میڈیا سے بات چیت کے دوران کیا۔میاں نوازشریف کا کہنا تھا کہ ملک میں قانون کی حکمرانی ہونی چاہئے۔عدلیہ کی آزادی اور پارلیمنٹ کی بالادستی پر یقین رکھتے ہیں بلوچ رہنماﺅں کو ان کا حق دلانے کے لئے پارلیمنٹ کے اندر اور باہر ان کے ساتھ تعاون کریں گے۔بلوچ رہنماوں نے ملک کے لئے بہت قربانیاں دی ہیں۔ بلوچ رہنماوں کے قتل کی تحقیقات کے لئے عدالتی کمشن بنایا جائے۔ لاپتہ افراد کو فوری طور پر بازیاب کرایا جائے۔مسلم لیگ (ن) کے سربراہ میاں نواز شریف نے کہا ہے کہ نواب اکبر بگٹی کے قتل کا حساب لئے بغیر بلوچستان کے زخموں پر مرہم نہیں رکھا جا سکتا ان کے قاتلوں پر مقدمہ چلنا چاہئے جب تک صوبے کے عوام کے زخموں پر مرہم نہیں رکھا جاتا ان سے معافی مانگنے کا کوئی فائدہ نہیں۔ایک سوال کے جواب میں میاں نواز شریف نے کہا کہ صوبوں کو مزید اختیارات ملنے چاہئیں اور ہم اس بات کے حامی ہیں،انہوں نے این پی پی کے سربراہ ثناءاللہ زہری، صوبائی وزیر اور سابق گورنر بلوچستان قادر بلوچ کی مسلم لیگ میں شمولیت کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان لوگوں کی شمولیت سے مسلم لیگ (ن) مزید مضبوط ہو گی۔میاں نوازشریف کا کہنا تھا کہ طویل عرصے تک اقتدار پر قابض رہنے والے آمر کو نکال کر بہت مشکل سے جمہوریت حاصل کی گئی،ہم جمہوری نظام کی پاسداری کیلئے اپنا کردار ادا کرتے رہیں گے۔تاہم حکومت کی اولین ترجیح بلوچوں پر ہونے والے ظلم کا ازالہ ہونا چاہئے،انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ اپوزیشن میں ہو یا حکومت میں ہم عوام کی بھرپور ترجمانی کرینگے۔نیشنل پارٹی کے رہنما حاصل بزنجو نے کہا کہ نیشنل پارٹی کے کارکنوں سمیت بہت سے بلوچ سیاسی رہنما اب بھی لاپتہ ہیں۔آئی این پی اور ریڈیو نیوز کے مطابق مسلم لیگ (ن) کے قائد نے کہا کہ ظلم ہمیشہ مارشل لاء میں ہوتا ہے۔جمہوری معاشرے میں ظالمانہ رویے کی کوئی گنجائش نہیں۔نواب نوریز کو سات بیٹوں سمیت پھانسی دی گئی تاہم باوجود اس کے بھی نواب نوریز کا خاندان پاکستان کی بات کرتا ہے۔اکبر بگٹی کے قتل پر حکومت نے کوئی اقدام نہیں اٹھایا۔جس سے بلوچ عوام میں مایوسی پھیل رہی ہے۔جب انصاف ملے گا تو بلوچستان کے حالات بہتر ہو جائینگے۔پریس کانفرنس سے پہلے سابق صدر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن علی احمد کرد بھی نوازشریف سے ملے۔علی احمد کرد نے نوازشریف سے ملاقات کے بعد کہا کہ اس وقت بلوچستان میں آگ لگی ہوئی ہے اور ایک ہزار سے زائد افراد لاپتہ ہیں۔انہوں نے امید ظاہر کی کہ نوازشریف کے دورے سے صوبے میں پائی جانیوالی سوچ کو بدلنے میں مدد ملے گی۔
خبر کا کوڈ : 18072
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش