0
Tuesday 5 Jan 2010 11:06

بگٹی کے قتل کی تحقیقات کیلئے عدالتی کمشن بنایا جائے،صرف معافیاں مانگنے سے بلوچستان کا مسئلہ حل نہیں ہو گا،نواز شریف

بگٹی کے قتل کی تحقیقات کیلئے عدالتی کمشن بنایا جائے،صرف معافیاں مانگنے سے بلوچستان کا مسئلہ حل نہیں ہو گا،نواز شریف
کوئٹہ:پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد میاں نواز شریف نے کہا ہے کہ ملک پر آئین و قانون کی حکمرانی ہوتی تو یہاں دہشت گردی کی بنیاد نہ پڑتی،ناراض عوام کو خوش کرنے کے لئے مشرف کے ناجائز اقدامات کا ازالہ کیا جائے،جمہوریت اور کرپشن ایک ساتھ نہیں چل سکتے،ہم حکومت کے مینڈیٹ کا احترام کرتے ہیں،حکومت بھی عوامی مینڈیٹ کا احترام کرے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے کوئٹہ آمد کے بعد مسلم لیگی رہنما سردار یعقوب ناصر کی رہائش گاہ پر صوبائی آرگنائزنگ کمیٹی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔نواز شریف نے کہا کہ بلوچستان میں ترقیاتی منصوبوں کو جلد از جلد مکمل کیا جائے،صوبے کے تمام چھوٹے بڑے شہروں کو ایک دوسرے سے ملایا جائے،گیس پر بلوچوں کا حق ہے،نوازشریف نے کہا کہ ملک کو ایک انقلابی سوچ کی ضرورت ہے اور اسی انقلابی سوچ کے ذریعے ہی ملک کو بچایا جا سکتا ہے،پرانی اور فرسودہ سوچ کا اب خاتمہ ہونا چاہئے،ہم جمہوریت پسند ہیں،جہاں کرپشن ہو گی تو وہاں جمہوریت کا خواب ادھورا ہو گا،ایسی جمہوریت جو کرپشن کا سدباب نہ کر سکے وہ حقیقی جمہوریت نہیں ہوتی،نواب اکبر بگٹی کا قتل صرف بلوچستان ہی نہیں بلکہ پورے ملک کے لئے بڑا ظلم تھا،سابق ڈکٹیٹر پرویز مشرف کو کوئی قانونی اور اخلاقی اتھارٹی نہیں تھی کہ وہ بلوچستان میں فوجی آپریشن کرتے،بگٹی کا قتل سراسر بدنیتی پر مبنی تھا، بعدازاں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا ہے کہ مڈٹرم انتخابات کی حمایت نہیں کرتے تاہم سترہویں ترمیم کا خاتمہ مستحکم جمہوریت کیلئے ناگزیر ہے،بلوچستان کے زخموں پر مرہم رکھنے کیلئے شہید نواب اکبر بگٹی کے قاتلوں کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے صرف معافیاں مانگنے اور زبانی جمع خرچ سے بلوچستان کا مسئلہ حل نہیں ہو گا،وقت آگیا ہے کہ ملک میں انقلابی سوچ کے ساتھ عملی اقدامات اٹھائے جائیں۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان ان کے دل کے انتہائی قریب ہے اور وہ یہ بات زبانی طور پر نہیں بلکہ عملی طور پر بھی ثابت کرتے رہے ہیں خاص طور پر 1997ء میں انہوں نے اس سلسلے میں جو کردار ادا کیا وہ سب کے سامنے ہے اس دور میں بلوچ رہنماﺅں سمیت ملک بھر کی سیاسی و پارلیمانی قوتوں نے متفقہ طور پر آٹھویں ترمیم کا خاتمہ بھی کیا تھا،شہید محترمہ بےنظیر بھٹو نے بھی اس موقع پر تاریخی کردار ادا کیا تھا اس موقع پر ملک بھر میں صرف فاروق لغاری ہی اس ترمیم کے خاتمے کے خلاف تھے اس وقت نواب بگٹی شہید،سردار عطاءاللہ مینگل،حاصل بزنجو اور محمود خان اچکزئی سمیت بلوچستان کے تمام رہنما اور سیاسی قیادت ہمارے ساتھ تھی اب کیا وجہ ہے کہ لوگ سخت ناراض ہیں ہم آج پھر قوم کو متحد کرنے اور ناراض بلوچوں کو واپس قومی دھارے میں لانے کیلئے کردار ادا کر رہے ہیں اور اس مقصد کے حصول تک اپنا بھرپور کردار ادا کرتے رہیں گے۔شہید نواب اکبر بگٹی کے قتل کا بدلہ لئے اور مشرف کے ناجائز اور ظالمانہ اقدامات کا ازالہ کئے بغیر یہ زخم ٹھیک نہیں ہونگے،صوبے میں لاپتہ افراد کی بازیابی سمیت مسائل کا حل ناگزیر ہے،اس سلسلے میں اب مزید تاخیر نہیں ہونی چاہئے۔ہمیں جمہوریت عزیز ہے اور پاکستان اس سے بھی زیادہ عزیز ہے فرینڈلی اپوزیشن کی بات کرنے والے ججوں کی بحالی اور این آر او پر ہمارے اقدامات کو کیوں نظرانداز کر دیتے ہیں کیا یہ تمام فرینڈلی اپوزیشن کر سکتی ہے؟ انہوں نے وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کے بلوچستان کے بارے میں حالیہ اقدامات کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ وہ صوبے میں امن و امان کی بحالی کیلئے کردار ادا کر رہے ہیں۔
وزیر اعلیٰ سیکرٹریٹ میں نواب محمد اسلم رئیسانی سے ملاقات کے موقع پر نوازشریف نے مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی میں اختلافات کو ختم کرانے اور ملک میں جمہوریت کے استحکام کیلئے چیف آف سراوان و وزیر اعلیٰ بلوچستان نواب محمد اسلم رئیسانی اور چیف آف جھالاوان سردار ثناءاللہ زہری کی سربراہی میں بلوچی جرگے کو اختیار دیدیا ہے کہ وہ بلوچی روایت کے مطابق انصاف پر مبنی جو بھی فیصلہ کریں گے مسلم لیگ (ن) اسے قبول کرے گی۔مری معاہدے کے بعد دونوں بڑی پارٹیوں نے افہام و تفہیم کے سیاسی سفر کے آغاز کا تہیہ کیا تھا ہم حکومتی عہدوں کیلئے نہیں بلکہ جمہوریت کو مستحکم کرنے کیلئے اکٹھے ہوئے ہیں۔انہوں نے پنجاب میں گورنر راج کے موقع پر اسلم رئیسانی کے سیاسی کردار کو سراہتے ہوئے کہا کہ وہ مخلص اور جمہوریت پسند سیاستدان ہیں،انہوں نے کہا کہ پنجاب کے عوام اپنے بلوچ عوام کے دکھ درد میں برابر کے شریک ہیں۔ہم کسی بھی مشکل گھڑی میں اپنے بلوچ بھائیوں کو تنہا نہیں چھوڑیں گے۔مانیٹرنگ سیل کے مطابق نوازشریف نے کہا ہے کہ اکبر بگٹی کو مارنے والا ملک میں ہو یا باہر اس پر مقدمہ چلنا چاہئے۔ 
ادھر بلوچ رہنما طلال بگٹی نے کہا ہے کہ اہل بلوچستان کی نظریں میاں نوازشریف پر ہیں،ملک بچانے کے لئے انہیں کردار ادا کرنا ہو گا جبکہ مسلم لیگ (ن) کے قائد نے کہا ہے کہ بلوچ عوام کے ساتھ انصاف تک مسائل حل نہیں ہوں گے۔یہ باتیں انہوں نے بگٹی ہاوس کوئٹہ میں مشترکہ پریس کانفرنس میں کہیں۔نوازشریف نے کہا کہ میری صدر زرداری سے کوئی ناراضگی نہیں ہے،محاذ آرائی کی سیاست کو ختم ہونا چاہئے۔ثناءنیوز کے مطابق نوازشریف نے کہا ہے کہ نواب بگٹی کے قتل کے بارے میں حکومت فوری طور پر جسٹس (ر) بھگوان داس اور جسٹس عبدالقدیر پر مشتمل دو رکنی کمشن تشکیل دے اور تین ماہ کے اندر عوام کو آگاہ کیا جائے کہ وہ کونسی مجبوری تھی جس کے تحت نواب اکبر خان بگٹی کو شہید کیا گیا۔آگنائزنگ کمیٹی کے اجلاس سے خطاب میں مسلم لیگ (ن) کے سربراہ نے کہا کہ اگر حکومت اپنے آپ کو تباہ کرنے پر تلی ہے تو ہم اسے بچا نہیں سکتے جس کی لاٹھی اس کی بھینس کا اصول اب ختم ہونا چاہئے۔آن لائن کے مطابق پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے مرکزی چیئرمین محمود خان اچکزئی اور نوازشریف کے درمیان ملاقات کے دوران اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ جمہوریت کو مستحکم کرنے کے لئے قوموں کو ان کے حقوق دئیے جائیں۔محمود اچکزئی نے کہا کہ وقت بہت کم ہے،پاکستان کو بچانے کے لئے تمام قوموں کو ان کے حقوق دئیے جائیں۔
خبر کا کوڈ : 18007
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش