0
Monday 23 Jul 2012 19:32

مقبوضہ کشمیر میں گراں فروشی عروج پر، حکام خاموش تماشائی

مقبوضہ کشمیر میں گراں فروشی عروج پر، حکام خاموش تماشائی
پوری وادی کشمیر میں ماہ رمضان کے شروع ہونے کے ساتھ ہی سبزیوں، میوہ جات، گوشت اور دیگر اشیاء ضروریہ کی قیمتیں آسمان کو چھو رہی ہیں، جبکہ قصابوں نے بھی گوشت کی مصنوعی قلت پیدا کر کے قیمتوں میں از خود اضافہ کیا ہے، شہر سرینگر کو گراں فروشوں نے مکمل طور پر اپنی گرفت میں لیا ہے۔ جس کے نتیجے میں عوام کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے تاہم انتظامیہ کا کہیں پر کوئی نام و نشان موجود نہیں ہے، مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ اگرچہ بازاروں میں قیمتیں زیادہ ہونے کی شکایات کئی بار اعلیٰ افسران کے سامنے کی گئیں لیکن انہوں نے بھی آج تک کوئی خاطر خواہ کارروائی نہیں کی اور نہ ہی مارکیٹ چیکنگ کا سلسلہ شروع کیا۔

ماہ رمضان میں سبزیوں کی قیمتیں آسمان کو چھو رہی ہیں، جس کی وجہ سے عوام میں نہ صرف تشویش پھیل رہی ہے بلکہ لوگ پریشان حال ہوگئے ہیں، یکایک سبزیوں اور پھلوں کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف سرکار کو نیند سے بیدار ہونے کا مطالبہ کرتے ہوئے شہریوں نے کہا ہے کہ قیمتوں کو اعتدال پر رکھنے کیلئے خصوصی ٹیموں کو تعینات کیا جائے، لوگوں کا کہنا ہے کہ سرینگر، بارہمولہ، کپوارہ، بڈگام، اننت ناگ، پلوامہ، شوپیان اور باقی ضلع صدر مقامات میں بھی سبزیوں، میوہ جات، گوشت اور دیگر اشیاء ضروریہ کو مہنگے داموں فروخت کیا جاتا ہے اور دگنے دام وصول کئے جاتے ہیں جس سے عوام بے بس نظر آرہے ہیں جبکہ گراں فروشوں کے خلاف کوئی کارروائی عمل میں نہیں لائی جاتی۔
 
مقامی لوگوں نے کہا ہے کہ اسی طرح قصاب بھی حد سے زیادہ ریٹ وصول کر رہے ہیں اور حکومت کی طرف سے مقرر کردہ ریٹ کہیں پر لاگو نہیں ہیں جبکہ قصاب چوری چھپے گوشت فی کلو 300 سے 320 روپے کے حساب سے فروخت کرتے ہیں اور عام صارفین کے سامنے گوشت کی مصنوعی قلت پیدا کی جارہی ہے، اسی طرح وادی کے دیگر علاقوں میں بھی قیمتیں آسمان کو چھو رہی ہی اور عوام کا کوئی پرسان حال نہیں ہے جبکہ قصبوں میں اگرچہ مذبح خانے تعمیر کئے گئے ہیں مگر ان کو استعمال میں نہیں لایا جارہا۔ اور قصاب گھروں سے ہی بھیڑوں کو ذبح کر کے لاتے ہیں اور صبح میونسپل کمیٹی کے اہلکار دکانوں پر جاکر گوشت پر اپنی مہریں ثبت کر تے ہیں، لوگوں کا کہنا ہے کہ صارفین کو یہ بھی پتہ نہیں چلتا کہ گوشت کس جانور کا ہے اور اکثر اوقات قصاب گھروں سے بیمار جانوروں کو ہی ذبح کر کے لاتے ہیں جسے بیماریاں پھوٹنے کا احتمال ہوتا ہے۔
خبر کا کوڈ : 181425
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش