1
0
Tuesday 31 Jul 2012 03:13

آغا علی موسوی کی وفات پر پروفیسر حشمت کا اظہار عقیدت

آغا علی موسوی کی وفات پر پروفیسر حشمت کا اظہار عقیدت
اسلام ٹائمز۔ بزرگ عالم دین حجتہ السلام و المسلمین مولانا آغا سید علی موسوی کی رحلت پر مختلف شخصیات کی تعزیت کا سلسلہ جاری ہے اس سلسلے میں بلتستان کے ایک شاعر پروفیسر حشمت کمال آغا سید علی موسوی کی خدمات کو خراج عقیدت اور خانوادگان کو تعزیت پیش کرتے ہوئے اپنا شعری کلام پیش کیا ہے، جو اسلام ٹائمز کے قارئین کے لئے پیش خدمت ہے۔

حجتہ الاسلام آغا سید علی الموسوی اعلیٰ اللہ مقامہ
از: پروفیسر حشمت کمال الہامی


آہ! یہ دن بھی تو دیکھا چُھپ گیا ہے آفتاب
چھوڑ کر تارے فلک سے خود گیا ہے ماہتاب

آکے پوچھے کوئی ہم سے ہیں کہاں سید علی؟
روکے ہم خاموش ہونگے اُس کو کیا دیں گے جواب؟

دس ہے رمضان المبارک چودہ سو تینتیس سن
پیر کی ہے صبح جب گلشن سے روٹھا ہے گُلاب

تیس ہے ماہِ جولائی سن ہے بارہ دو ہزار
ہوگئی ہے بند ذکر و فکر و حکمت کی کتاب

ارض بلتستان کے فرزند تھے لاہور میں
رونقیں تھیں محفل و مجلس کی جن کی ہم رکاب

تھے خطیب و شاعر و عالم، مفکر، منتظم
دین و دُنیا کے توازن کا مکمل ایک نصاب

مجلس و ماتم، عزاداری سے اُن کا تھا وقار
عاشقِ شبیر تھے، پختہ غلامِ بوتراب

علم و تہذیب و ثقافت کی وہ ایک تاریخ تھے
دین کی تبلیغ میں شیریں سُخن والا جناب

اُڑ کے جنت کی فضاؤں میں ہے اب پہنچا ہوا
دیکھئے تو وہ حسین آباد سکردو کا عُقاب

ابر رحمت تھے ہمارے سر پہ وہ سید علی
چھا گیا ہے جنت الفردوس پر اب یہ سحاب

جیسے ہی پہنچے ہیں جنت میں جوانی مل گئی
چھوڑ کر زحمت بڑھاپے کی لیا ہے پھر شباب

چودہ معصومین کی خدمت میں حاضر ہوگئے
کرچکے پاکیزہ محفل کا وہاں بھی انتخاب

قطعہِ حزن و ملال و ہجر و تاریخِ وفات
جب لکھا میں نے کمالِ غم سے تو دل تھا کباب
خبر کا کوڈ : 183568
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

Pakistan
subhanallah
ہماری پیشکش