0
Wednesday 19 Sep 2012 16:24

کسی کا دباو قبول نہیں، صرف ملک و ملت کے مفاد میں فیصلے کرینگے، سید علی خامنہ ای

کسی کا دباو قبول نہیں، صرف ملک و ملت کے مفاد میں فیصلے کرینگے، سید علی خامنہ ای
اسلام ٹائمز۔ انقلاب اسلامی ایران کے سربراہ حضرت آیت اللہ العظمٰی  سید علی خامنہ ای نے ملک کے شمال میں مسلح افواج کے ہزاروں اہلکاروں اور ان کے اہلخانہ سے ملاقات میں اسلامی نظام کے روز افزوں استحکام کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اس بانشاط و پر طراوت حرکت کو جاری رکھنے اور مستقبل کے روشن و تابناک افق تک پہنچنے کے لئے سب کی تلاش و کوشش، پختہ عزم اور ہمت کی ضرورت ہے۔ رہبر معظم انقلاب اسلامی نے مختلف مراحل میں ایرانی قوم کی جدوجہد اور انقلاب اسلامی کی کامیابی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ایران کی عظیم قوم اسلامی بیداری کی بدولت گذشتہ 33 برسوں میں قابل فخر اور نیک انجام کے راستے پر گامزن رہی ہے۔

ایران کے سپریم لیڈر نے گذشتہ تین دہائیوں کو ایرانی قوم کے لئے پر نشیب و فراز لیکن شور و شوق سے مملو اور قرآنی آیات کی اس تعبیر کے مطابق کہ "ان مع العسر یسرا" قرار دیتے ہوئے کہا کہ بعض علاقائی ممالک میں اسلامی بیداری بہت ہی مبارک حادثہ ہے، لیکن ایرانی عوام کا اسلامی انقلاب وسیع و عمیق مقاصد کی وجہ سے خاص خصوصیات کا حامل ہے۔ 

ایران کے سپریم لیڈر نے مختلف میدانوں میں عوام کی ہمہ گیر موجودگی کو دشمنوں کے ناجائز مطالبات کے مقابلے میں اسلامی نظام کے حکام کی استقامت کا اصل عامل قرار دیتے ہوئے کہا کہ آج انقلاب کرنے والے بعض ممالک کے حکام امریکی دباؤ کے سامنے اپنا موقف بدلنے پر مجبور ہوگئے ہیں، جبکہ اسلامی جمہوری ایران کے حکام نے 33 برسوں میں دشمنوں کے دباؤں کا ڈٹ کر مقابلہ کیا ہے۔ انقلاب اسلامی ایران کے سربراہ نے تاکید کرتے ہوئے کہا کہ آج بھی اسلامی جمہوریہ ایران، میدان میں اپنے عوام کی موجودگی کی بدولت کسی بھی بڑی طاقت کے دباؤ کو قبول نہیں کرتا اور صرف اپنے ملک اور قوم کی مصلحت اور مفاد کے پیش نظر فیصلہ کرتا ہے، اگرچہ اس فیصلے سے دنیا کی تمام طاقتیں ناراض ہی کیوں نہ ہوں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے انقلاب کے اصولوں کے مختلف پہلوؤں کے اجاگر ہونے کو بنیادی پیشرفت قرار دیتے ہوئے کہا کہ وقت کے گذرنے کے ساتھ ساتھ "اسلامی جمہوریہ، عوامی، اسلامی حکومت، استقلال اور آزادی "جیسے مفاہیم کے اغراض و مقاصد، عوام، ممتاز شخصیات اور سیاستدانوں کے لئے مزید روشن ہوگئے ہیں اور یہ بھی واضح ہوگئی ہے کہ ان اہداف کے تحقق کے لئے کیا کرنا اور کیا نہیں کرنا ہے، جبکہ ان سالوں کے دوران قوم انہی اہداف و مقاصد کی راہ پر گامزن رہی ہے اور یہ بہت اہم پیشرفت ہے۔ 

دیگر ذرائع کے مطابق اسلامی انقلاب کے سربراہ حضرت آيت اللہ العظمٰی سید علی خامنہ ای نے منگل کی شام ایران کے شمالی شہر نوشہر میں مسلح افواج کے کمانڈروں اور ان کے اہل خاندان سے خطاب میں دشمنوں کے سامنے ملت ایران کی تینتیس سالہ استقامت اور اسلامی بیداری کی تحریک کی جانب اشارہ کرتے ہوئے تاکید کی کہ آج اسلامی جمہوری ایران میدان میں عوام کی موجودگی کی برکت سے کسی بھی بڑی طاقت کی بات یا مطالبہ تسلیم نہيں کریگا اور صرف اپنے ملک اور قوم کے مفاد میں فیصلہ کریے گا، چاہے پوری دنیا کی بڑی طاقتیں اس فیصلے سے سیخ پا ہی کیوں نہ ہوں۔ 

ایران کے سپریم لیڈر نے گذشتہ تیس برسوں کے دوران پر پیچ وخم لیکن پرمسرت اور پرنشاط راستے کو سختی اور پریشانی کے بعد آرام و آسانی پر مبنی قرآن کریم کی آیتوں کا ترجمان قرار دیا اور کہا کہ علاقے کے بعض ممالک میں اسلامی بیداری تحریک نہایت مبارک عمل ہے، لیکن ملت ایران کا اسلامی انقلاب، اپنی گہرائی، فروغ اور اہداف کے لحاظ سے غیرمعمولی خصوصیات کا حامل ہے۔ 

انہوں نے انقلابی نعروں اور اہداف پر عوام کے اتحاد، پورے ملک میں انقلابی جوش وجذبے اور جدوجہد کے میدان میں قوم کے مومن اور ہتھیلی پر جان لئے ہوئے افراد کو ان خصوصیات میں شمار کیا اور کہا کہ انقلاب لانے والے بعض ممالک، امریکی دباؤ میں آکر بعض امور پر اپنا موقف تبدیل کرنے پر مجبور ہوگئے ہیں۔  رہبر انقلاب اسلامی کا کہنا تھا کہ ایک زمانہ گذرنے کے باوجود خود مختاری اور آزادی سمیت مختلف میدانوں میں اسلامی جمہوری کے اہداف کا مفھوم مزید واضح ہوا ہے اور ان تمام برسوں میں انھیں مقاصد کی بنیاد پر تحریک جاری رہی ہے۔

درحقیقت دباؤ کے سامنے استقامت وپائیداری کے ساتھ اسلامی جمہوری ایران کا ڈھانچہ اور بنیاد مستحکم ہوئی ہے جو رہبر انقلاب اسلامی کے بقول اسلامی نظام کی پیشرفت اور ترقی کا حقیقی مصداق ہے۔ اور اسی وجہ سے اسلامی جمہوری نظام جتنا مستحکم اور مضبوط ہوتا جائے گا، نظام کو گرانے کے سلسلے میں دشمن اتنا ہی مایوس ہوتا جائے گا۔ اس میں کوئی شک نہيں کہ روز بروز بڑھتے ہوئے اس استحکام کی بنیاد، نظام کا بھرپور عوامی حمایت کا حامل ہونا اور دشمنوں کے ناجائز مطالبات کے سامنے حکام اور عوام کی استقامت ہے، جس سے اسلامی جمہوری ایران کے ناقابل تسخیر استحکام کی گہرائی ثابت ہوتی ہے۔

یہ ایسی حالت میں ہے کہ ملت ایران کی تحریک بیداری ہمیشہ ہی سائنس وٹیکنالوجی سمیت مختلف میدانوں میں حیرت انگیز پیشرفت کی راہ پر گامزن رہی ہے، جس میں ایک ایٹمی ایندھن کی ری سائکلنگ کی صلاحیت کاحامل ہونا ہے، جو چند برسوں تک ناقابل تصور تھی۔

اس بناپر رہبرانقلاب اسلامی کے بیانات ناقابل انکار حقائق کی جانب اشارہ ہیں جو نہ صرف نعرہ نہيں بلکہ ایک مسلمہ حقیقت ہے۔ درحقیقت ملت ایران کا واضح پیغام، دباؤ کے سامنے استقامت وپائیداری ہے۔ مسلط کردہ جنگ اور اسے عبور کرکے ملت ایران کا کامیابی کی تاریخ رقم کرنا اور پھر سائنس وٹیکنالوجی کے میدان ميں تعمیر و ترقی کی راہ ميں پیشرفت نے ایران کی تاریخی پسماندگی کی تلافی کر دی، اور یہ ہمارے دعوے کا ثبوت ہے۔ اس وقت دشمنی میں اضافہ، پابندیوں کا دائرہ تنگ ہونا اور ایران کی سائنسی ترقی کی راہ میں مغرب کی خلاف ورزیاں وہ ناکام کوششیں ہيں، جو ملت ایران کے دشمنوں کے کمزور ہونے کا سب سے بڑا ثبوت ہے۔

ملت ایران جس نے اپنا راستہ اچھی طرح پہچان لیا ہے، بلاشبہ اس دور میں بھی دباؤ اور دھمکیوں کے سامنے نہيں جھکے گی، لیکن وہ دشمن کی چالوں سے بھی ہرگز غافل نہيں ہوگی۔ اسی بنا پر ملت ایران، اپنی توانائیوں پر بھروسہ کرتے ہوئے مسلسل محنت اور کام کر رہی ہے، تاکہ پیچیدہ دھمکیوں اور سازشوں کا مقابلہ کرسکے۔
خبر کا کوڈ : 196831
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش