1
0
Sunday 9 Dec 2012 12:03

کالعدم سپاہ صحابہ کو ملی یکجہتی کونسل میں شامل کرانے کی مہم شروع

کالعدم سپاہ صحابہ کو ملی یکجہتی کونسل میں شامل کرانے کی مہم شروع
اسلام ٹائمز۔ جمعہ کے روز اسلام آباد میں ہونے والے ملی یکجہتی کونسل کے اجلاس میں اہم پیش رفت یہ ہوئی ہے کہ کالعدم سپاہ صحابہ کے ہمدردوں نے اسے کونسل میں شامل کرانے کی مہم کا آغاز کر دیا ہے۔ ذرائع نے اسلام ٹائمز کو ملی یکجہتی کونسل کے اجلاس کی اندر کی کہانی بیان کرتے ہوئے بتایا کہ جماعت اسلامی کے جنرل سیکرٹری لیاقت بلوچ نے کونسل کے اجلاس سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سپاہ صحابہ کو بھی کونسل میں بیٹھایا جانا چاہیے۔ جس طرح دفاع پاکستان کونسل شیعہ تنظیموں کے بغیر ادھوری ہے، اسی طرح ملی یکجہتی کونسل بھی سپاہ صحابہ کے بغیر نامکمل ہے۔ لیاقت بلوچ نے اپنے دلائل میں کہا کہ چونکہ ملک میں اصل مسئلہ اہل تشیع اور سپاہ صحابہ کا ہے۔ اگر یہ دونوں اجلاس میں بیٹھ جائیں اور معاملات پر بات چیت شروع کریں تو کافی معاملات خود بخود حل ہو جائیں گے۔

لیاقت بلوچ کی تائید کرتے ہوئے تحریک تحفظ نبوت کے رہنماء اللہ وسیایا نے کہا کہ ان کی ملک اسحاق سے براہ راست بات ہوئی ہے، وہ کہتے ہیں کہ اگر علامہ ساجد نقوی اس بات کی یقین دہانی کرا دیں کہ ملک میں کوئی بھی صحابہ کیخلاف ہرزہ سرائی نہیں کریگا تو وہ تکفیریت چھوڑ دیں گے۔ لٰہذا سپاہ صحابہ کو ملی یکجہتی کونسل میں شامل کیا جانا چاہیے اور ان سے بات چیت کی جانی چاہیئے۔ ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے ملک اسحاق کو بتایا ہے کہ کونسل کے سترہ نکات پر تمام مکاتب فکر نے اتفاق کیا ہے، لہٰذا وہ اپنی سرگرمیاں ترک کر دیں۔

کونسل کے جنرل سیکرٹری حافظ حسین احمد نے بھی اسی طرح کے ملتے جلتے الفاظ ادا کیے۔ اس پر علامہ قاضی نیاز حسین نقوی نے کہا کہ یہ کہاں کا انصاف ہے کہ ملت تشیع کو دیوبند کے ایک گروہ کے برابر کھڑا کر دیا جائے، جن کی باتوں سے جہالت ٹپکتی ہے اور بہتان تراشی کا شکار ہیں، یہ بدگمان لوگ ہیں، ان کے بارے میں پتہ بھی نہیں کہ جو خود کو مولانا کہلاتے ہیں وہ مدارس دینیہ میں پڑھے ہوئے بھی ہیں یا نہیں۔ دیوبند مکتب کی تمام نمائندہ تنظیمیں کونسل میں شامل ہیں، جبکہ سپاہ صحابہ ایک گروہ ہے۔ ایک جاہل کالعدم گروہ کو پورے ایک مکتب کے برابر کھڑا کرنا درست نہیں ہے۔
 
قاضی نیاز حسین نقوی نے اجلاس کو مخاطب کرتے ہوئے واضح کیا کہ اصحاب کی توہین تشیع کے عقیدے کا حصے نہیں ہے، اگر کوئی شخص انفرادی طور پر ایسا کرتا ہے تو قانون اس کیلئے موجود ہے اور ہم توہین کرنے والے کی حمایت نہیں کریں گے، لیکن اس کی آڑ میں پورے مکتب کو ذمہ دار ٹھہرانا درست نہیں ہے۔ اس پر ہمارے مراجع عظام نے فتویٰ بھی دیا ہے کہ کسی کی بھی توہین کرنا حرام ہے، چہ جائیکہ اصحاب رسول (ص) کی بات کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ اگر اجلاس کے شرکاء یہی سمجھتے ہیں کہ مکتب تشیع توہین کا قائل ہے تو پھر آپ لوگ ہمارے ساتھ کیوں بیٹھے ہیں، آپ کو ہمارے ساتھ نہیں بیٹھنا چاہیئے۔ علامہ صاحب کی جذباتی گفتگو پر اجلاس کے شرکاء کہنے لگے کہ نہیں نہیں ہم ایسا نہیں سمجھتے۔

کونسل کے صدر قاضی حسین احمد نے کہا کہ اس معاملہ پر علامہ ساجد نقوی اور علامہ ناصر عباس جعفری کو اعتماد میں لینے کے بعد ہی کوئی بات کی جا سکتی ہے، فی الحال اس موضوع کو چھوڑ دیا جائے۔ واضح رہے کہ اجلاس میں شیعہ علماء کونسل کی مرکزی قیادت شریک نہیں تھی، جبکہ مجلس وحدت مسلمین کے کسی بھی رکن نے اجلاس میں شرکت نہیں کی۔
خبر کا کوڈ : 219331
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

United States
Jab Tak Quaid Zinda hay yaqeen rakhay k SSP Maloon kabhe bhe Milli yakjehti council ka hissa nhe ban sakti.
yeh bat Tay shuda hay
No COMPROMISE
ہماری پیشکش