0
Saturday 6 Apr 2013 03:19

فخرالدین جی ابراہیم ٹی وی پر آکر پوری قوم کو نماز جنازہ پڑھنے کا طریقہ بیان کریں، الطاف حسین

فخرالدین جی ابراہیم ٹی وی پر آکر پوری قوم کو نماز جنازہ پڑھنے کا طریقہ بیان کریں، الطاف حسین
اسلام ٹائمز۔ متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین نے امیدواروں کے کاغذات نامزدگی کی اسکروٹنی کے دوران ریٹرننگ افسران کی جانب سے غیر مناسب اور غیرشائستہ سوالات پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان میں عوام کو عام انتخابات کے ذریعہ اپنے نمائندوں کو منتخب یا مسترد کرنے کا حق حاصل ہونا چاہئے لیکن غیر متعلقہ اور تضحیک آمیز سوالات کرکے نہ صرف امیدواروں کی تذلیل کی جارہی ہے بلکہ انہیں نااہل قرار دیکر انتخابی عمل سے دور رکھنے کی کوشش بھی کی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کراچی میں حلقہ بندیوں کا عمل قطعی غیر آئینی، غیر قانونی اور غیر جمہوری ہے۔ یہ بات انہوں نے لال قلعہ گراؤنڈ عزیزآباد میں ٹیلی فون کے ذریعہ پرہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔

الطاف حسین نے کہا کہ آج پاکستان اپنی تاریخ کے ایک انتہائی اہم موڑ سے گزر رہا ہے۔ سابقہ حکومت کی کارکردگی پر دو رائے ہوسکتی ہے لیکن ملکی تاریخ میں پہلی بار جمہوری حکومت نے اقتدار کے پانچ سال مکمل کئے ہیں اور تمام دنیا کی نظریں آئندہ عام انتخابات پر مرکوز ہیں۔ انتخابات میں محض چند ہفتے رہ گئے ہیں اور اصولی طور پر پورے ملک میں انتخابی گہما گہمی عروج پر ہونی چاہئے تھی تاہم کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال کے دوران امیدواروں سے جوسوال جواب کئے جارہے ہیں اور اس مرحلے پر جس نوعیت کے واقعات پیش آرہے ہیں اس کی وجہ سے عوام میں انتخابات کے انعقاد کے حوالے سے شکوک و شبہات بڑھتے جارہے ہیں کہ ملک میں انتخابات مقررہ وقت پر ہونگے یا نہیں ہونگے۔

انہوں نے کہا کہ آج کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال کے دوران بعض ریٹرننگ افسران انتخابی امیدواروں سے غیر ضروری اور غیر متعلقہ سوالات پوچھ کر ان امیدواروں کی تضحیک کر رہے ہیں اور ان کا عوامی سطح پر مذاق اڑا رہے ہیں۔ اخباری اطلاعات کے مطابق ایک ریٹرننگ افسر نے ایک خاتون امیدوار کی عمر پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ وہ کسی بھی طرح 35، سال کی نہیں لگتیں اس لئے اپنا چہرہ پوری طرح گھما کر دکھائیں! آ خر یہ کیا مذاق ہے؟ عوامی سطح پر خواتین کے ساتھ اس طرح کا سلوک ان کی تذلیل نہیں تو کیا ہے؟ اخباری رپورٹس کے مطابق ایک اور خاتون امیدوار کے شوہر سے ریٹرننگ افسر نے کہا کہ آپ کو پتہ ہے کہ اگر آپ کی بیگم انتخابات جیت گئیں تو پھر گھر کے کام کاج نہیں کرسکیں گی! کیا اس طرح کے ریمارکس دیکر خواتین کے انتخابات میں حصہ لینے کی حوصلہ شکنی نہیں کی جارہی ہے؟ اخباری رپورٹس کے مطابق ریٹرننگ افسران امیدواران سے نماز جنازہ کے طریقہ کار کے بارے میں سوالات کر رہے ہیں اور انہیں دعائے قنوت اور آیت الکرسی سنانے کیلئے کہہ رہے ہیں۔

الطاف حسین نے چیف الیکشن کمشنر فخرالدین جی ابراہیم سے ہاتھ جوڑ کر درخواست کی کہ وہ ٹی وی پر آکر پوری قوم کو نماز جنازہ پڑھنے کا متفقہ طریقہ کار بیان کردیں تاکہ عوام کو نماز جنازہ کا صحیح طریقہ کار معلوم ہوجائے اور مسالک کے درمیان اس مسئلہ پر اختلاف بھی ختم ہوجائے۔ یہاں یہ سوال بھی اٹھتا ہے کہ جو ریٹرننگ افسران، انتخابی امیدواران سے دعائے قنوت سنانے، غزوہ بدر کے واقعات کی تفصیل بیان کرنے اور دیگر اسلامی معاملات بیان کرنے کا فرمان جاری کررہے ہیں خود ان کی اسلامی امور پر کتنی دسترس ہے اور انہیں اس حوالہ سے کتنا علم ہے۔ انہوں نے کہا کہ مجھے اس بات پر اعتراض نہیں کہ کاغذات کی جانچ پڑتال کے دوران سوالات کیوں پوچھے جارہے ہیں ۔ مجھے اعتراض اس بات پر ہے کہ جانچ پڑتال کے نام پر امیدواروں کی تضحیک کی جارہی ہے اور جانچ پڑتال کرنے والے خود ان معاملات پر کتنی دسترس رکھتے ہیں۔

الطاف حسین نے تجویز دی کہ تمام سیاسی جماعتوں سے ایک ایک نمائندہ لیکر ایک ایسی کمیٹی بنائی جائے جو امیدواروں سے سوالات کرنے والے ان ریٹرننگ افسران سے انٹرویو کرے اور اسلامی فقہ، تاریخ، شرع اور تاریخ پاکستان کے حوالے سے ان سے سوالات کرے۔ اگر ہر ریٹرننگ افسر اس کمیٹی کے سارے سوالات کے ٹھیک ٹھیک جواب دے دے تو پھر اسے کاغذات کی جانچ پڑتال کا حق دیاجائے اور جو جواب نہ دے سکے اسے گھر بھیج دیا جائے۔
خبر کا کوڈ : 251915
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش