0
Monday 10 Jun 2013 09:22

بھارت کے پاس کشمیر سے متعلق کوئی روڑ میپ نہیں ہے، اے جی نورانی

بھارت کے پاس کشمیر سے متعلق کوئی روڑ میپ نہیں ہے، اے جی نورانی
اسلام ٹائمز۔ پاک بھارت ایکارڈ کو تنازعہ کشمیر کے حل کی واحد اُمید قرار دیتے ہوئے سرکردہ کالم نویس اور سیاسی تجزیہ نگار اے جی نورانی نے دعویٰ کیا ہے کہ بھارتی حکومت کو بحالی اٹانومی، واپسی افسپا اور حقوق انسانی پامالیوں کی روک تھام کا کوئی ارادہ نہیں، انہوں نے الیکشن بائیکاٹ نہ ہونے کی صورت میں کشمیر کا سیاسی نقشہ بدلنے کی پیشن گوئی کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ اگر سرینگر کے لوگ ووٹ ڈالیں تو نیشنل کانفرنس کو الیکشن میں سخت نقصان ہوگا، نورانی نے جموں و کشمیر میں کانگریس پارٹی کو ’بادشاہ ساز‘ جماعت قرار دیا، کشمیر کے حوالے سے بھارتی حکومت کے اقدامات پر عدم اطمینان ظاہر کرتے ہوئے اے جی نورانی نے کہا ہے کہ تنازعہ کشمیر کو حل کرنے کیلئے نئی دہلی کے پاس کوئی ٹھوس تجاویز نہیں ہیں، معروف قانون و تاریخ دان، مصنف اور سیاسی تجزیہ نگار اے جی نورانی نے اپنے حالیہ ہفتہ بھر کے دورہ کشمیر کے حوالے سے ایک کالم لکھا ہے، جس میں اس 82 سالہ تجزیہ نگار نے نیشنل، کانگریس مخلوط سرکار بالخصوص عمرعبداللہ کی بطور وزیراعلیٰ کارکردگی، اپوزیشن جماعت پی ڈی پی کے امکانات، مزاحمتی خیمے کے سوچ و اپروچ، سال 2014ء میں الیکشن بائیکاٹ کال کے اثرات اور تنازعہ کشمیر کے حوالے سے بھارتی حکومت کی پالیسی پر مبنی اپنا تجزیہ ضبط تحریر میں لایا ہے۔

اے جی نورانی نے لکھا ہے کہ بھارتی حکومت کو جموں و کشمیر میں بحالی اٹانومی، سخت قوانین (افسپا) کی منسوخی اور حقوق انسانی پامالیوں کی روک تھام کا ارادہ نہیں، انہوں نے مبہم انداز میں مسئلہ کشمیر کے حل یا مذاکرات میں کشمیریوں کے کسی رول کو بعید از قیاس قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس تنازعہ کے حل کی ایک ہی اُمید باقی ہے کہ بھارت و پاکستان کے مابین کوئی ایکارڈ یا سمجھوتہ ہوجائے، انہوں نے کہا ہے کہ سرینگر میں قیام کے دوران انہیں ایسا محسوس ہوا جیسے کشمیر مسئلے سے متعلق سیاسی عمل ہر سطح پر ایک ایسے مقام پر پہنچ چکا ہے جہاں کچھ حاصل ہونے کی امید نہیں، اے جی نورانی کے بقول نیشنل کانفرنس اور پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی اس پوزیشن میں نہیں کہ اپنی کوئی بات منوا سکیں جبکہ کانگریس کے بغیر اب ریاست میں کسی بھی جماعت کی حکومت قائم نہیں ہوسکتی، انہوں نے کہا ہے کہ نیشنل کانفرنس اور کانگریس پارٹی کے درمیان اختلافات کی خلیج گہری ہوتی جارہی ہے۔

نورانی نے جموں و کشمیر کے حوالے سے بھارتی حکومت کی طرف سے بنائے گئے ورکنگ گروپوں اور سال 2010ء کی ایجی ٹیشن کے دوران قائم کی گئی مصالحت کاروں کی سہ رکنی ٹیم کی طرف سے پیش کردہ سفارشات کو بھارتی حکومت کی طرف سے خاطر میں نہ لائے جانے پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت کے پاس تنازعہ جموں و کشمیر کو حل کرنے کی کوئی ٹھوس تجاویز نہیں ہے۔
خبر کا کوڈ : 272070
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش