0
Saturday 23 Nov 2013 19:39

علماء مسلکی اختلافات کو تصادم میں بدلنے کی عالمی سازش ناکام بنا دیں، سنی اتحاد کونسل

علماء مسلکی اختلافات کو تصادم میں بدلنے کی عالمی سازش ناکام بنا دیں، سنی اتحاد کونسل
اسلام ٹائمز۔ سنی اتحاد کونسل پاکستان کے چیئرمین صاحبزادہ حامد رضا نے فرقہ وارانہ منافرت کیخلاف چلائی جانے والی ’’اتحادِ اُمّت مہم‘‘ کے سلسلہ میں تمام مذہبی راہنماؤں اور علماء و مشائخ کو خصوصی خط ارسال کیا ہے۔ خط میں مذہبی راہنماؤں اور علماء و مشائخ سے کہا گیا ہے کہ وہ مسلکی اختلافات کو تصادم میں بدلنے کی عالمی سازشوں کو ناکام بنائیں۔ پرتشدد رویوں اور انتہاپسندانہ سوچوں کی حوصلہ شکنی کریں۔ کشیدگی کی بجائے کشادگی اور جوش کی بجائے ہوش کا مظاہرہ کریں۔ بین المسالک ہم آہنگی کے لیے گولی نہیں بولی کا کلچر عام کرنا ہوگا اور بندوق کی بجائے دلیل کو اپنا ہتھیار بنانا ہوگا۔ تاریخ کے نازک مرحلے پر علماء اور مذہبی قائدین نے اپنا کردار ادا نہ کیا تو تاریخ انہیں کبھی معاف نہیں کرے گی۔ دہشت گردی سے تنگ آئی ہوئی قوم مذہبی قائدین کی طرف امید بھری نظروں سے دیکھ رہی ہے۔ سنی اتحاد کونسل ملک و قوم کے وسیع تر مفاد میں خیرخواہی کے جذبے سے تمام مذہبی راہنماؤں کو اتحاد، امن اور رواداری کی دعوت دیتی ہے۔ خط میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کی سلامتی، ترقی اور خوشحالی کے لیے امن ضروری ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان ہے تو ہم سب ہیں۔ پاکستان ہم سب کا مشترکہ وطن ہے اور اس کی حفاظت ہم سب کی اجتماعی ذمہ داری ہے۔ مذہبی راہنما آپس میں لڑنے کی بجائے متحد ہو کر حکومت کو نفاذِ نظامِ مصطفٰی پر مجبور کریں اور سودی نظام کے خاتمے کے لیے حکومت پر مشترکہ دباؤ ڈالیں۔ مسلکی تنازعات اور فرقہ وارانہ قتل و غارت کی وجہ سے مذہبی قوتیں بدنام اور عام آدمی مذہب سے دور ہو رہا ہے۔ داڑھی اور پگڑی کو دہشت کی علامت بنایا جا رہا ہے۔ حالات بد سے بدتر ہوتے جا رہے ہیں۔ مذہبی راہنماؤں نے اجتماعی دانش سے فرقہ وارانہ کشیدگی کو نہ روکا تو ملک انارکی اور خانہ جنگی کی لپیٹ میں آسکتا ہے۔ مذہبی راہنما متحد ہو کر سانحۂ راولپنڈی جیسے افسوسناک واقعات سے ملک و قوم کو بچانے کے لیے اجتماعی لائحہ عمل بنائیں۔ بین المسالک ہم آہنگی کے لیے ایک میز پر بیٹھ کر ضابطۂ اخلاق طے کرنا ہوگا۔ مذہبی راہنما اور علماء و مشائخ قوم کو توڑنے نہیں جوڑنے کی کوششیں کریں۔ منبر و محراب سے قوم کو امن و یکجہتی کا پیغام دیا جائے اور نفرت آمیز اور اشتعال انگیز تقریریں کرنے والوں کو روکا جائے کیونکہ غیر ذمہ دارانہ تقریریں جلتی پر تیل کا کام کرتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ مذہب کی قوت کو خیر کے لیے استعمال کرنا ہوگا۔ مذہب کی طاقت سے معاشرے میں شر، فساد، لسانیت اور انتشار کا خاتمہ کیا جاسکتا ہے۔ علماء و مشائخ نے ہوش کے ناخن نہ لیے تو مذہبی سرگرمیوں کو ناروا پابندیوں کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔ تمام مذہبی جماعتیں اپنی صفوں کو جرائم پیشہ، قانون شکن، فتنہ پرور اور فسادی عناصر سے پاک کریں۔ علماء و مشائخ قوم کے رویوں میں نرمی، برداشت اور شائستگی پیدا کرنے کے لیے اپنا فرض منصبی ادا کریں کیونکہ صبر، تحمل اور تدبر کا راستہ ہی فلاح و نجات اور ترقی کا راستہ ہے۔ بندوق سے کسی مسلک کو ختم نہیں کیا جاسکتا۔ ہمیں نظریات کا مقابلہ نظریات سے کرنے کی روش اپنانا ہوگی۔ بگڑے حالات کو سنبھالنے کے لیے اہل جبّہ و دستار اپنی ذمہ داریاں پوری کریں۔ ملک حالت جنگ میں ہے اور ملک کی سلامتی شدید خطرے میں ہے۔ ان حالات میں ملکی بقاء، تحفظ اور استحکام کے لیے قومی اتحاد ناگزیر ہے۔
خبر کا کوڈ : 323932
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش