0
Wednesday 8 Jan 2014 17:41

پشتون نیا صوبہ بنائیں، بلوچ عوام انکی بھرپور حمایت کریگی، بی این پی مینگل

پشتون نیا صوبہ بنائیں، بلوچ عوام انکی بھرپور حمایت کریگی، بی این پی مینگل

اسلام ٹائمز۔ بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی بیان میں کہا گیا ہے کہ 11 مئی کے انتخابات کی شفافیت کا ڈھنڈورا پیٹنے والے کسی طرح سادہ لوح عوام کی آنکھوں میں دھول نہیں جھونک سکتے۔ ہر ذی شعور بلوچستانی اس بات سے بخوبی واقف ہے کہ جس طرح موجودہ حکمرانوں کو ایوان اقتدار تک پہنچانے میں نادیدہ قوتوں نے اپنے جوہر دکھائے، بعض سیاسی جماعتوں کو پونم کے خاتمے کے انعامات سے بھی نوازا گیا۔ حقیقی عوامی نمائندوں کو ملنے والے مینڈیٹ کو ردی کی ٹوکری کی نظر کرکے ووٹ کا تقدس پامال کیا۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ حکمران افغان مہاجرین کی ترجمانی کرکے پاکستان اور بلوچستان کو عالمی یتیم خانے کی حیثیت دینا چاہتے ہیں۔ افغان ثور انقلاب کے بعد بلوچستان میں ترقی پسند، روشن خیال، قوم دوست، وطن دوست قوتوں نے افغانستان سے آنے والے افغان مہاجرین کو جن القابات سے نوازا تھا۔ تاریخ شاہد ہے لیکن اب افغانستان میں عدم مداخلت کی پالیسی کے درس کا پرچار بھی کیا جا رہا ہے۔ کیا بلوچستان میں آباد افغان مہاجرین افغانستان کے امن و امان کو تہہ و بالا کرنے کا سبب نہیں بن رہے؟۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ افغان مہاجرین قابل قدر ہیں۔ ہمیشہ اہل بلوچستان نے افغانستان کو اپنا دوسرا گھر سمجھا لیکن اس کا یہ مطلب ہرگز نہ لیا جائے کہ بیرونی مہاجرین کو بلوچستان میں آباد کرکے مقامی آبادی کو اقلیت میں کیا جائے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ مہاجرین کو شناختی کارڈ، پاسپورٹ سمیت دیگر دستاویزات کے اجراء کیلئے حکومتی سطح پر جو ہاتھ پاؤں مارے جا رہے ہیں۔ یہ عمل بین الاقوامی مسلمہ اصول کے منافی اقدام ہے۔ جس کی وجہ سے بلوچستان کی مقامی آبادی معاشی، سماجی مسائل کا شکار بنتی جا رہی ہے اور انہی کی بدولت کسمپرسی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہوتے جا رہے ہیں۔ جو اہل بلوچستان کیلئے کرب، مشکلات اور ناپسندیدگی کی علامت بنتے جا رہے ہیں۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ افغان مہاجرین بلوچستان عوام کی حق تلفی کا سبب بنتے جا رہے ہیں۔ دوسری جانب مقامی پشتون بھی اس چیز سے متاثر ہو رہے ہیں۔ مہاجرین کا انخلاء نعرہ نہیں بلکہ اصولی موقف ہے۔ جو کہ افغان ثور انقلاب کے بعد اب تک موقف پر قائم ہیں لیکن بعض لوگ آج اپنی سیاسی دکانداری چمکانے کیلئے مہاجرین کی ترجمانی کر رہے ہیں۔ جو بلوچستان کے عوام کے حقوق پر ڈاکہ زنی کے مترادف ہے۔ توسیع پسندانہ سوچ کو پروان چڑھانے میں حکومت کی سطح پر جو بھی اقدامات کئے جا رہے ہیں اور ایسی منفی سوچ کو جو پذیرائی دی جا رہی ہے۔ جس سے یہاں پر سیاسی و سماجی مسائل جنم لے رہے ہیں۔ بیان میں کہا گیا ہے سابقہ سیکرٹری شماریات پاکستان نے اس بات کی نشاندہی کی تھی کہ بلوچستان میں پشتون علاقوں میں افغان مہاجرین کے گھروں کو دو دو بار شمار کیا گیا اور بہت سے خدشات کا ذکر بھی میڈیا کے سامنے کیا تھا۔ جو ہمارے موقف کی تائید کرتا ہے۔ ملک میں خانہ شماری، مردم شماری کا سلسلہ شروع ہونے کو ہے اس موقع پر مہاجرین کا اس انداز میں دفاع اور ان کے انخلاء کے خلاف واویلا سے لسانیت اور شاؤنزم کی بو آ رہی ہے اور مہاجرین نکالو کے نعرے اضطرابی کیفیت کا سبب کیوں بن رہے ہیں؟۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ اگر بلوچستان میں بسنے والے پشتون بلوچستان دھرتی پر حقوق کے عدم حصول کے احساس کا شکار ہیں اور اپنی الگ حیثیت چاہتے ہیں۔

خبر کا کوڈ : 338923
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش