1
0
Monday 13 Jan 2014 01:28

شہید ضیاءالدین رضوی کی نویں برسی پر علمائے کرام کے خطابات کی مختصر رپورٹ

شہید ضیاءالدین رضوی کی نویں برسی پر علمائے کرام کے خطابات کی مختصر رپورٹ
رپورٹ: میثم بلتی

آغا سید ضیاءالدین رضوی شہید کی نویں برسی گلگت میں نہایت عقیدت و احترام کے ساتھ منائی گئی۔ برسی کی تقریب میں علماء کرام، جوانان اور عوام کی کثیر تعداد شریک تھی۔ برسی کے مرکزی پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے عالم مبارز علامہ سید راحت حسین الحسینی نے کہا ہے کہ آئندہ انتخابات میں علماء کرام بھرپور کردار ادا کرینگے، علماء کو MPO اور اڈیالہ سے ڈرانے والے بھول جائیں کہ ہم اس طرح ڈر جائیں گے اور سیاسی میدان دوبارہ شعبدہ بازوں کے لئے کھلا چھوڑ دیں گے۔ میرٹ اور انصاف کے برخلاف بیلنس پالیسی قبول نہیں کریں گے، ہم نہ ماضی میں کشمیر کا حصہ تھے اور نہ ہی آئندہ رہینگے، اس لئے کشمیر کا خواب دیکھنے والے خاموش ہوجائیں۔ انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان کو فوری طور پانچواں صوبہ بنایا جائے، اس میں مزید تاخیر برداشت نہیں کی جائے گی۔ آج کا یہ اجتماع اس بات کا ثبوت ہے کہ عوام اپنے حقوق کے لئے آواز بلند کرینگے اور اگر حکمرانوں اور انتظامیہ نے بے گناہ علماء کرام، عوام اور مذہبی رہنماوں کو تنگ کیا تو وہ دن حکمرانوں اور انتطامیہ کے لئے آخری دن ثابت ہوگا۔
 
آغا راحت حسین نے مزید کہا کہ  گلگت بلتستان کو آئینی حقوق سے دور رکھنے کے لئے بیانات دینے والے بعض سیاسی رہنماء حکومت کا حصہ بن کر  ہمیں حقوق سے دور رکھنے کے لئے سازش کر رہے ہیں۔ اگر گلگت بلتستان پاکستان کا حصہ نہیں تو گلگت بلتستان کی زمینوں اور قدرتی وسائل کو کیوں بندر بانٹ کیا جا رہا ہے۔ حکومتی اہلکار گلگت بلتستان کو پانچواں صوبہ بنے تک گلگت بلتستان کی زمینوں اور وسائل سے ہاتھ اٹھا لیں۔ اسوقت دشمن منظم طریقے سے علاقے کے اندر بدامنی اور بے چینی پیدا کرنے کی سازش کر رہے ہیں، آغا سید ضیاء الدین شہید کے قاتلوں کو چھوڑنے کی کوشش کی گئی تو ہم ان افراد کو قاتل سمجھیں گے۔  آنے والے وقت میں ملت تشیع ایک سیاسی قوت کا مظاہرہ کریگی۔ لہٰذا ہمیں مختلف پارٹیوں سے نکل کر ایک پلیٹ فارم پر جمع ہونے کی ضرورت ہے۔

بلتستان سے علماء کی نمائندگی کرتے ہوئے مجلس وحدت مسلمین پاکستان بلتستان ڈوِیژن کے سیکرٹری جنرل آغا سید علی رضوی نے کہا کہ سازش کے تحت گلگت اور بلتستان کو الگ اور دونوں کے درمیان نفرتیں پیدا کی جا رہی ہیں۔ گلگت و بلتستان یک جان دو قالب کی مانند ہیں۔ گلگت و بلتستان کے عوام مل کر سیاسی جدوجہد اور حقوق کے لئے مل کر جنگ کرنے کا باقاعدہ اعلان کریں گے۔ آج سے گلگت بلتستان کو ملک کا پانچوں صوبہ بنانے کے لئے مل کر جدوجہد کا آغاز کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ کرپشن اور اقرباپروری کو فروغ دینے کے لئے بدامنی پیدا کی جا رہی ہے۔ بھائی کو بھائی سے لڑانے کے لئے سازشیں ہو رہی ہیں۔ گلگت بلتستان کو امن کا گہوارہ اور دہشت گردوں کے خاتمے لئے بلا رنگ و نسل اور مذہب ایک ہو کر جدوجہد کرنے کی ضرورت ہے۔ شیعہ اور سنی کے درمیان تفرقہ اور امن کو سبوتاژ کرنے والی قوتوں کو ختم کرنے کا عزم کرنا چاہیے۔ محکمہ تعلیم گلگت بلتستان کو تباہ کیا ہوا ہے، اگر تھوڑا بہت بچا ہے تو وہ حسینی جوانوں کی وجہ سے بچا ہوا ہے، مگر آج تعلیمی اداروں میں یوم حسین (ع) کے پروگرامات پر پابندی یا پھر سازشیں کی جا رہی ہیں۔ امن کے قیام کے لئے تکفیری گروہ اور آغا سید ضیاءالدین کے قاتلوں کو کیفر کردار تک پہنچانا بہت ضروری ہے۔ شیعہ سنی کے درمیان تفرقہ اور امن کو سبوتاژ کرنے والی قوتوں کو ختم کرنے کا عزم کرنا ہوگا۔ زمانہ اب تبدیل ہوچکا ہے، نوجوانوں کے اندر تعلیم کے ساتھ انقلابی فکر اور جدوجہد بھی ضروری ہے۔

شیعہ علماء کونسل پاکستان گلگت ڈویژن کے صدر شیخ مرزا علی نے برسی کی پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گلگت بلتستان کے حقوق ہم سے وابستہ ہیں، کیونکہ گلگت بلتستان کے خطے کو ہمارے آباء و اجداد نے آزاد کرایا، پاکستان کو مستحکم کرنے کا گلگت بلتستان سنگم ہے، لیکن ابتک ہمیں حقوق سے محروم رکھنے کے علاوہ ہمیں شک کی نگاہ سے دیکھا جا رہا ہے۔ ہم آج بھی پاکستان کے شہری ہونے پر خوشی کا اظہار کرتے ہیں، مگر ہمیں ہمارا حق دیا جائے، بصورت دیگر ہمارے خلاف ہونے والی سازشوں کا جواب دینے کے لئے ہم بھی تیار ہیں۔ دیامر اور کوہستان کے درمیان حدود بندی تنازعہ کے حوالے سے دیامر کے عوام کے ساتھ ہیں، کیونکہ دیامر گلگت بلتستان کا حصہ ہے، ہم نے گلگت بلتستان کا تحفظ کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں کبھی گندم تو کبھی لوڈشیڈنگ کے ایشوز میں الجھایا جا رہا ہے، یہ سب بےحس حکمرانوں کی کارستانی ہے۔ گلگت بلتستان میں بیلنس کی پالیسی اپنائی جا رہی ہے، بیلنس کی پالیسی اس بات ثبوت ہے کہ ذمہ دار حکام بے حسی کا ثبوت دیں رہے ہیں۔ دشمن اتنا تیز ہوچکا ہے کہ ہمیں چھوٹے چھوٹے مسائل میں مبتلا کیا جا رہا ہے۔ گلگت بلتستان میں امن اور ترقی کی طرف لے جانے والے ہم ہیں۔ دہشتگردوں کی سرپرستی کو بند کیا جائے، جن کو تم نے پال رکھا تھا آج وہ تمھارے لئے درد سر بن گئے ہیں۔ 9 سال گزرنے کے باوجود آغا ضیاءالدین کے قاتلوں کو گرفتار نہیں کیا جا سکا، جن کو گرفتار کیا گیا تھا، ان کو بھی چھوڑایا  گیا۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان گلگت بلتستان کے صوبائی سیکرٹری جنرل شیخ نیئر عباس مصطفوی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بیلنس کی پالیسی کو ترک کرنا ہوگا اور شیعہ سنی مل کر امن اور علاقہ دشمن عناصر کی سازشوں کو ناکام بنائیں، تاکہ علاقے میں امن و امان قائم و دائم رہ سکے۔ انہوں نے کہا کہ گلگت میں یوم آزادی کے پروگراموں میں شیعہ سنی مل کر شریک ہوئے، جس سے ثابت ہوتا ہے کہ یہاں پر شیعہ سنی کا کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ طالبان کے ساتھ مذاکرات کرنے والے خود طالبان کے ایجنٹ ہیں۔ وانا سے تربیت لے کر آنے والے افراد کے خلاف سخت کارروائی کرنے کی ضرورت ہے اور حکومت کو طالبان سے مذاکرات کرنے کی بجائے کارروائی کا آغاز کرنا چاہیے۔ شیخ نیئر عباس مصطفوی نے کہا کہ پورے ملک میں دہشت گردوں کی پشت پناہی کی جا رہی ہے، ایسے حالات میں ملک بچانے کے لئے تمام مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے عوام کو کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے۔

ایم ڈبلیو ایم بلتستان کے رہنما شیخ احمد علی نوری نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ شہید سید ضیاءالدین رضوی آج ہمارے درمیان موجود نہیں ہیں، لیکن ان کا مشن، کردار، نظریہ اور سیرت ہمارے درمیان موجود ہے۔ جس پر ہم سب کو عمل پیرا ہوتے ہوئے شہید کے مشن کو پایہ تکیمل تک پہنچانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسلام کے خلاف مختلف قسم کی طاقتیں برسرپیکار ہیں۔ خارجی دشمن کے ساتھ ساتھ اندرونی دشمن بھی علاقے کے امن کو تہہ و بالا کرنے کی کوششوں میں مصروف عمل ہے۔ انہوں نے کہا کہ معاشرے کے اندر جب قاتلوں کو تحفظ ملے گا تو امن کیسے قائم ہوگا۔ آغا شہید کے قاتلوں کو فوری گرفتار نہیں کیا گیا تو یہ ملت خاموش نہیں رہے گی۔

مجلس وحدت مسلمین گلگت ڈویژن کے رہنما شیخ بلال سمائری نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 9 سال کا طویل عرصہ گزرنے کے باوجود شہید آغا ضیاءالدین رضوی کے قاتلوں کو کیفر کردار تک نہیں پہنچایا گیا۔ علاقے میں اتحاد کی بہت ضرورت ہے اور اتحاد کے ذریعے ہی مسائل کا حل ممکن ہے۔ شہداء کے خون سے تجدید عہد کرتے ہوئے اس بات کا وعدہ کرنا ہوگا کہ شہداء کے مشن کو آگے لے کر جائینگے۔ شیخ ناصر زمانی نے اپنے خطاب میں کہا کہ وزراء اور بیوروکریسی نے گلگت بلتستان کو بے یار و مددگار چھوڑ کر اسلام آباد میں ڈیرے ڈالے ہوئے ہیں۔ جب تک اپنے حقوق کے لئے ہم خود آواز بلند نہیں کریں گے، کوئی ہمیں حقوق دینے والا نہیں ہے۔ حکمرانوں کے پاس اپنی عیاشیوں کے لئے بجٹ تو ہے، لیکن عوام اور ڈاکٹروں کو دینے کے لئے بجٹ نہیں ہے۔ اگر بجٹ نہیں تو وزراء اور بیوروکریسی عیاشیاں کیوں کر رہے ہیں، گلگت بلتستان کو لوٹا جا رہا ہے لیکن ان کے خلاف بات کرنے کے لئے کوئی تیار نہیں۔ مقامی افسران کو دیوار سے لگایا جا رہا ہے، غیر مقامی گریڈ  18 کا آفسر مقامی گریڈ  20 افسر پر کمان کر رہا ہے۔ گلگت بلتستان کے لوگ ایک نہ ایک دن بیدار ہوجائیں گے اور جب عوام بیدار ہوجائے گی تو نہ تم رہو گے اور نہ تمہاری کرسی رہیگی۔ کچھ لوگ اپنے مفادات کے حصول کے لئے پورے علاقے کو مشکلات میں مبتلا کر رہے ہیں۔

شیخ منیر حسین مناوری آف نگر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آغا ضیاءالدین نے علاقے کے حقوق کے لئے آواز بلند کی۔ علاقے کے حقوق دینے کے بجائے مجاہد ملت کو ہی راستے سے ہی ہٹا دیا گیا۔ علاقے کو مشکلات سے نکالنے کے لئے ہم سب کو کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے۔ کچھ لوگ اپنے ذاتی مفادات کے لئے پورے علاقے کو مشکلات سے دوچار کر رہے ہیں۔ شیخ اقبال توسلی آف نگر نے کہا کہ اس علاقے کو آزادی دلانے کے لئے ہمارے آبا و اجداد نے جتنی قربانیاں دی ہیں، اتنی قربانیاں کسی اور نے نہیں دیں۔ انہوں نے کہا چند امن دشمن عناصر علاقے کو خون کو نہلانے کے لئے بیرونی ایجنڈے پر کام کر رہے ہیں۔ انتظامیہ ان کے خلاف نہیں ہے، بلکہ ان کی پشت پناہی کی جا رہی ہے، جبکہ امن پسندوں کو دیوار سے لگایا جا رہا ہے۔
خبر کا کوڈ : 340455
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

Pakistan
جزاک اللہ خیرا
ہماری پیشکش