0
Friday 14 Feb 2014 22:35

بلوچستان حکومت امن و امان قائم کرنے میں مکمل بےبس

بلوچستان حکومت امن و امان قائم کرنے میں مکمل بےبس

اسلام ٹائمز۔ بلوچستان میں ماضی کی نسبت امن و امان کی صورتحال کی بہتری کے حکومتی دعوؤں کی قلعی کیچ سے ڈپٹی کمشنر، اسسٹنٹ کمشنرز سمیت ایک درجن سرکاری اہلکاروں کے اغواء نے کھول دی۔ 11 مئی 2013ء کے عام انتخابات کے بعد برسر اقتدار آنے والی قوم پرست جماعتوں کی جانب سے بار بار یہ دعویٰ کیا جاتا رہا ہے کہ بلوچستان میں ان کے برسر اقتدار آنے کے بعد امن و امان کی صورتحال ماضی کی نسبت کافی بہتر ہے۔ لیکن وزیراعلٰی بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ کے حلقہ انتخاب ضلع کیچ سے 24 گھنٹے میں ڈپٹی کمشنر کیچ عبدالحمید ابڑو، اسسٹنٹ کمشنر تمپ حسین جان، اسسٹنٹ کمشنر دشت نعیم گچکی، نائب تحصیلدار بلیدہ رفیق احمد بلوچ، تحصیلدار دشت کھڈان احمد علی بلوچ، جمعدار جان محمد بلو، لیویز فورس کے سپاہی جمیل احمد بلوچ اور چیئرمین دوست محمد بلوچ کے اغواء نے حکومتی دعوؤں کی قلعی کھول دی۔ وزیراعلٰی ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے اپنے حلقہ انتخاب سے ڈپٹی کمشنر کے اغواء کا نوٹس لیا اور ان کی بازیابی کیلئے تمام وسائل بروئے کار لانے کی ہدایت کی۔ ڈپٹی کمشنر و اسسٹنٹ کمشنر کی بازیابی کیلئے اسسٹنٹ کمشنر دشت کی سربراہی میں جانے والے سرکاری افسران کو بھی اغواء کرلیا گیا۔ ضلع کیچ سے گذشتہ چوبیس گھنٹے کے دوران تمام سرکاری اہلکاروں کے اغواء کی ذمہ داری کالعدم تنظیم بلوچستان لبریشن فرنٹ نامی مسلح تنظیم نے قبول کی ہے اور ڈپٹی کمشنر پر بلوچ دشمن سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے الزامات عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ مکمل تحقیقات و تفتیش کے بعد فیصلہ کرکے اس پر عملدرآمد کیا جائے گا۔ یاد رہے کہ وزیراعلٰی بلوچستان کا حلقہ انتخاب ضلع کیچ کا شمار بلوچستان کے شورش زدہ علاقوں میں ہوتا ہے۔

خبر کا کوڈ : 351703
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش